سرینگر09اگست:
وادی کشمیر میں گزشتہ کئی سال سے سرکار اور انتظامیہ کی جانب سے راشی افسران اور اہلکاروں کے خلاف جاری کارروائیوں میں تیزی لائی ہے جس پر عام انسان مطمئن نظر آ رہا ہے تاہم عوامی حلقے نچلی سطح کی طرح اورپری سطح کے افسران کے خلاف اسی طرح کی کارروئیوں کا مطالبہ کر رہے ہیں تاکہ عوام کو اور زیادہ آسانی پیدا ہوگی ۔گزشتہ دو سال 2020سے اب تک 200راشی افسران اوراہلکاروں کے خلاف مقامات درج کئے گئے ہیں۔
اطلاعات کے مطابق انسداد بدعنوانی بیورو (اے سی بی) نے اپنا گھیرا تنگ کیا ہے کیونکہ اس نے جموں و کشمیر میں 2020سے اب تک بدعنوان سرکاری اہلکاروں کے خلاف 200کے قریب مقدمات درج کیے ہیں۔ایک خبر سا ایجنسی جانب سے جاری کردہ سرکاری اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ اینٹی گرافٹ باڈی نے جموں و کشمیر میں پچھلے دو سالوں میں بدعنوان اہلکاروں کے خلاف 200کے قریب مقدمات درج کیے ہیںیہ مقدمات سرکاری عہدے کے غلط استعمال، بدعنوانی کے الزامات، غیر متناسب اثاثوں، غیر قانونی معاوضے، غیر معیاری ادویات کی خریداری، تعمیرات کے لیے غیر قانونی گرانٹ کی اجازت، فنڈز میں بے ضابطگیوں، بیک ڈور تقرریوں اور دیگر مختلف غلط کاموں سے متعلق درج کیے گئے ہیں۔
ذرائع نے بتایاان میں سے 2020اور 2021 میں بالترتیب 71 اور 61 کیس درج کیے گئے۔اے سی بی کے ایک عہدیدار نے کہا کہ ان عہدیداروں کے خلاف غلط کاموں میں ملوث ہونے کے ثبوت ملے ہیں انہوں نے کہا ہے کہ”مقدمہ تبھی درج کیا جاتا ہے جب کسی ملزم کے خلاف کچھ ثبوت موجود ہوں،” اہلکارنے مزید کہا، "حکومت کو یہ فیصلہ کرنا ہے کہ آیا ایک ملزم اہلکار کو بیر پوسٹنگ دی جائے یا نہیں،”
اہلکار نے مزید کہا۔لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے اے سی بی اور جنرل ایڈمنسٹریشن ڈپارٹمنٹ سے کہا ہے کہ وہ جدید ترین ٹیکنالوجی کا استعمال کریں اور بدعنوانی سے نمٹنے کے لیے نئے معیارات قائم کرنے کے لیے مل کر کام کریں۔جے اینڈ کے ری آرگنائزیشن ایکٹ کے کام کرنے کے بعد، اینٹی کرپشن بیورو سنٹرل ویجیلنس کمیشن کی طرز پر کام کرتا ہے۔ وزارت داخلہ نے جموں و کشمیر اسٹیٹ ویجیلنس کمیشن ایکٹ 2011 کو بھی منسوخ کر دیا ہے۔
یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ جموںو کے نسبت وادی میں راشی افسران کے خلاف بڑے پیمانے کارروائیاں ہوئی ہے اس دوران حال ہی میں کئی چھوٹے بڑے افسران کو یہاں رشوت لیتے ہوئے گرفتار کیا ہے جبکہ محکمہ مال میں کام کرنے والے دو تحصیلدراوں کو سرینگر کے مختلف علاقوں سے گرفتار کیا ہے ۔عوامی حلقوں کا ماننا ہے کہ واقعی وادی کشمیر میں کافی حد تک زمینی صورتحال میں نچلی سطح میں سرکاری دفاتر میں بد لاو آیا ہے جو ایک اچھی بات ہے تاہم عوامی حلقے اوپرے سطح میں کام کرنے والے راشی افسران کے خلاف اسی طرح کی کارروائیاں عمل میں لایا جائے تاکہ لوگوں کو روز مرہ کے سرکاری دفاتر کا کام کاج نپٹانے میں آسانی ہوگی ۔
