چٹان ویب مانیٹرینگ
فلسطین کے علاقے مقبوضہ ویسٹ بینک میں اسرائیلی فورسز کی فائرنگ سے 58 سالہ فلسطینی جاں بحق ہوگیا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ‘رائٹرز ‘ کے مطابق فلسطینی وزارت صحت نے کہا ہے کہ اسرائیلی فورسز نے ایک فلسطینی شخص کو گولی مار دی، جس کے بعد وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسے۔
دوسری جانب اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا کہ مقبوضہ ویسٹ بینک میں مشتبہ عسکریت پسندوں کے خلاف صبح سویرے یہ حملہ کیا گیا تھا۔فلسطینی وزارت کا کہنا تھا کہ 58 سالہ صلاح توفیق کو ویسٹ بینک کے شہر طوباس میں سر میں گولی ماری گئی، ان کے بھتیجے نے رائٹرز کو بتایا کہ جب وہ صبح نماز پڑھ کر واپس گھر جارہے تھے تو اس وقت انہیں نشانہ بنایا گیا۔
سوشل میڈیا پر ویڈیوز میں صلاح توفیق کو اس لمحے دکھایا گیا جب انہیں گولی ماری گئی جبکہ گولیوں کی آوازیں سنائی دے رہی تھیں، وہ روایتی لباس پہنے ہوئے تھے، زمین پر گرنے سے قبل وہ بیکری میں داخل ہوئے تاکہ گولیوں سے بچ سکیں۔
عینی شاہد زکریا سوافتہ نے بتایا کہ شیخ صالح توفیق جب چلتے ہوئے گھر جارہے تھے تو بیکری کے مالک ابو عبیدہ نے انہیں آواز دے کر اندر بلایا کیونکہ اردگرد سے گولیوں کی آوازیں آرہی تھیں، بیکری میں داخل ہونے سے چند سیکنڈ قبل ان کے سر میں گولی مار دی گئی۔
ان کا کہنا تھا کہ اسرائیلی فورسز قریب ہی اونچی عمارتوں پر پوزیشن لیے ہوئے تھیں جبکہ اس علاقے میں کوئی جھڑپیں نہیں ہو رہی تھیں۔اسرائیلی فورسز کا کہنا تھا کہ طوباس میں فلسطینیوں نے ‘مولوو کاک ٹیل’ پھینکے اور فورسز پر فائرنگ کی، جس پر جوابی کارروائی کی گئی۔
فلسطینی وزیر اعظم محمد شطیہ نے شیخ صالح توفیق کے قتل پر مذمت کرتے ہوئے کہا کہ جب تک اسرائیل کو ایسے حملوں سے معافی ملتی رہے گی اس وقت تک اس کی ‘دہشت گردی’ جاری رہے گی۔ایک بیان میں کہا گیا کہ راتوں رات، فوج نے طوباس اور قریبی قصبے سے 5 مشتبہ افراد کو گرفتار کیا جو مبینہ طور پر حملوں کی منصوبہ بندی میں ملوث تھے۔
اسلامی جہاد گروپ کا کہنا تھا کہ اس کے ایک سینئر رکن 32 سالہ ایڈیٹر مامون نعیم بنی کو تمون میں چھاپے کے دوران گرفتار کیا گیا۔اسلامی جہاد نے بیان میں کہا کہ یہ واضح ہے کہ قابض افواج مزاحمت پر اسلامی جہاد تحریک کے کارکنان کو مقبوضہ ویسٹ بینک میں نشانہ بنا رہی ہے اور چھاپے مار کر گرفتاریوں کی مہم چلا رہی ہے۔رواں مہینے کے اوائل میں اسرائیلی جیٹ طیاروں نے غزہ پر گولہ باری کی، جس پر اسرائیلی فورسز کا کہنا تھا کہ یہ ایک پیشگی حملہ تھا تاکہ اسرائیل کو لاحق خطرات کو روکا جا سکے۔
غزہ میں 56 گھنٹوں کے محاصرے میں عام شہریوں اور بچوں سمیت کم از کم 49 افراد ہلاک اور سیکڑوں زخمی ہوئے۔