نئی دہلی ، 20 اگست:
وزیر اعظم نریندر مودی نے جمعہ کو’ہر گھر نل جل‘ اور دیگر شعبوں میں حکومت کی تین بڑی کامیابیوں کو ہم وطنوں کے ساتھ شیئر کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان ’امرت دور‘ میں بڑے مقاصد پر کام کر رہا ہے اور آج ہم نے اس سے متعلق تین سنگ میل عبور کیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت بنانے کے لیے محنت نہیں کرنی پڑتی ، ملک کو بنانے کے لیے محنت کرنی پڑتی ہے۔ ہم سب نے مل کر ملک بنانے کا راستہ منتخب کیاہے ، اس لیے ہم ملک کے موجودہ اور مستقبل کے چیلنجز کو مسلسل حل کر رہے ہیں۔
وزیر اعظم نریندر مودی نے پنجی میں ’ہر گھر جل اتسو‘ پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے ملک کے ساتھ کامیابیوں کا اشتراک کیا۔ انہوں نے کہا کہ آج ملک کے 10 کروڑ دیہی گھرانوں کو پائپ کے ذریعے صاف پانی کی سہولت سے جوڑا گیا ہے۔ یہ حکومت کی ہر گھر تک پانی پہنچانے کی مہم کی ایک بڑی کامیابی ہے۔ انہوں نے کہا کہ گوا ملک کی پہلی ریاست بن گئی ہے جسے ہر گھر تک پانی فراہم کرنے کا سرٹیفکیٹ جاری کیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی دادرا نگر حویلی اور دمن اور دیو بھی ہر گھر جل سرٹیفکیٹ حاصل کرنے والا پہلا مرکز کے زیر انتظام علاقہ بن گیا ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ ایک کامیابی سوچھ بھارت ابھیان سے وابستہ ہے۔ اب ملک کی مختلف ریاستوں کے ایک لاکھ سے زیادہ گاو¿ں او ڈی ایف پلس بن چکے ہیں۔ چند سال پہلے تمام اہل وطن کی کوششوں سے ملک کو کھلے میں رفع حاجت سے پاک قرار دیا گیا تھا۔ اس کے بعد ہم نے فیصلہ کیا تھا کہ گاو¿ں کو او ڈی ایف پلس بنایا جائے گا۔ ملک نے اب ایک اہم سنگ میل حاصل کر لیا ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ’جل جیون مشن‘ کی کامیابی چار مضبوط ستونوں پر منحصر ہے۔ پہلا عوامی شرکت داری ، سیاسی عزم ،اور وسائل کا بہتر اور بھرپور استعمال ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’جل جیون مشن‘کے تحت صرف تین سالوں میں 7 کروڑ دیہی گھرانوں کو پائپ پانی سے جوڑا گیا ہے۔ یہ کوئی معمولی کامیابی نہیں ہے۔ آزادی کی 7 دہائیوں میں ، ملک صرف 30 ملین دیہی گھرانوں کو پائپ سے پانی کی سہولت فراہم کرنے میں کامیاب رہا۔انہوں نے کہا کہ نئی حکومت کے قیام کے بعد ہم نے الگ جل شکتی وزارت بنائی۔ اس مہم پر 3 لاکھ 60 ہزار کروڑ روپے خرچ ہو رہے ہیں۔ 100 سال کی سب سے بڑی وبا نے رکاوٹیں پیدا کیں لیکن اس کے باوجود اس مہم کی رفتار کم نہیں ہوئی۔ ملک نے 3 سالوں میں 7 دہائیوں میں ہونے والے کام سے دوگنا زیادہ کام کیا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ آج دنیا کی بڑی تنظیمیں کہہ رہی ہیں کہ 21ویں صدی کا سب سے بڑا چیلنج ’واٹر سیکورٹی‘ ہوگا۔ پانی کی کمی بھی ترقی یافتہ ہندوستان کے عزم کی تکمیل میں رکاوٹ بن سکتی ہے۔ اس بڑے چیلنج سے نمٹنے کے لیے خدمت، فرض کے جذبے کے ساتھ 24 گھنٹے کام کرنے کی ضرورت ہے۔ ان کی حکومت گزشتہ 8 سالوں سے اسی جذبے کے ساتھ ’واٹر سیکورٹی‘کے لیے کام کر رہی ہے۔ اب بھارت میں رامسر سائٹس یعنی’ویٹ لینڈز‘ کی تعداد بھی بڑھ کر 75 ہو گئی ہے۔ ان میں سے 50 سائٹس کو صرف پچھلے 8 سالوں میں شامل کیا گیا ہے، یعنی بھارت آبی تحفظ کے لیے ہمہ جہت کوششیں کر رہا ہے اور ہر طرف سے نتائج برآمد ہو رہے ہیں۔اس پروگرام میں مرکزی جل شکتی وزیر گجیندر سنگھ شیخاوت اور گوا کے وزیر اعلیٰ پرمود ساونت موجود تھے۔