سرینگر،27ستمبر:
اپنی پارٹی کے سربراہ سید محمد الطاف بخاری نے مطالبہ کیا ہے کہ سرینگر جموں شاہراہ پر پھلوں سے لدے ٹرکوں کو ترجیحی طور پر راستہ فراہم کرانے کی مانگ کی ہے۔ انہوں نے حکومت ہند سے یہ مطالبہ بھی کیا ہے کہ وہ افغانستان کے راستے سے ایرانی سیب کی غیر قانونی درآمد پر روک لگائے تاکہ ملک کی اپنی فروٹ انڈسٹری کو نقصان ہونے بچایا جاسکے۔ سید محمد الطاف بخاری نے وزیر اعظم مودی سے یہ اپیل بھی کی ہے کہ وہ بنگلہ دیش کی حکومت کو سیبوں کی برآمد پر لگنے والے ٹیکس میں کمی کرنے کے لئے کہیں۔
اپنی پارٹی کے سربراہ آج سرینگر میں پارٹی ہیڈ کوارٹر میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے۔انہوں نے کہا، “لگ بھگ ایک ہفتہ قبل ہم نے لیفٹنٹ گورنر منوج سنہا سے گزارش کی تھی کہ سرینگر جموں شاہراہ پر درماندہ پھل لدے ٹرکوں کو راستہ فراہم کرایا جائے۔ اس ضمن میں انہوں نے متعلقہ حکام کو اقدامات کرنے کی ہدایات دیں اور گزشتہ رات ہمیں مطلع کیا گیا کہ درماندہ ٹرکوں کو راستہ فراہم کیا جارہا ہے۔ ہم اس کے لئے حکام کے مشکور ہیں لیکن ساتھ ہی یہ سوال بھی پوچھنا چاہیں گے کہ یہی اقدامات گزشتہ پندرہ دن سے کیوں نہیں کئے گئے اور فروٹ بردار ٹرکوں کو اتنی دیر رک رکھ کر رکھنے اور متعلقہ تاجروں کو شدید نقصانات سے کیوں دوچار کیا گیا۔”
انہوں نے مطالبہ کیا کہ میوے سے بھرے ٹرکوں کو شاہراہ پر ہمیشہ ترجیحی بنیادوں پر راستہ فراہم کیا جائے۔انہوں نے کہا، “کشمیری عوام کی تباہ شدہ معاشی حلات کے پیش نظر اور اس حقیقت کو ذہن میں رکھتے ہوئے کہ عوام کی غالب اکثریت کے روزگار کا انحصار فروٹ انڈسٹری پر ہے، حکام فروٹ سے لدے ٹرکوں کو شاہراہ پر آسان راہداری فراہم کرنی چاہیے۔”
سید محمد الطاف بخاری نے اس بات پر بھی اپنی تشویش کا اظہار کیا کہ ایرانی سیب کو افغانستان کے راستے سے بھارت میں غیر قانونی طور سے درآمد کیا جارہا ہے۔ جس کی وجہ سے ملک کے اندر سیب کی گھریلو صنعت کو شدید نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔
انہوں نے کہا چونکہ ساوتھ ایشین فری ٹریڈ معاہدے کی رو سے افغانسان سے بھارت آنے والے مال پر کوئی ٹیکس عائد نہیں ہوتا ہے، ایران کے تاجر سیب کو افغانستان سے یہاں بھیج رہے ہیں اور ٹیک فری ہونے کی وجہ سے یہ سیب بھارت کی منڈیوں میں سستے داموں بیچا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو یہ غیر قانونی درآدگی پر روک لگادینی چاہئے۔سید محمد الطاف بخاری نے وزیر اعظم مودی سے یہ اپیل بھی کی ہے کہ وہ بنگہ دیش کی سرکار سے بات کرکے بھارت سے بنگلہ دیش جانے والے سیبوں کے ٹیکس میں کمی کرائیں۔