نئی دہلی، 09 جولائی :
کانگریس نے جموں و کشمیر کے کٹھوعہ میں دہشت گردانہ حملے میں پانچ فوجیوں کی شہادت اور پانچ دیگر کے شدید زخمی ہونے پر گہری تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ مودی حکومت وہاں کی زمینی حقیقت کے حوالہ سے سنجیدہ نہیں ہے، یہی وجہ ہے کہ دہشت اب وادی کشمیر سے جموں میں منتقل ہو چکی ہے اور حکومت ٹھوس اقدامات نہیں کر پا رہی ہے کانگریس کے ترجمان اور ایم پی دیپیندر ہڈا نے منگل کو یہاں پارٹی ہیڈکوارٹر میں ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ فوجی ماہرین کا خیال ہے کہ فوج پاکستان کے بجائے چین کی سرحد پر لداخ کی طرف بڑھ گئی ہے، جس کی وجہ سے دہشت گرد سرگرم ہو گئے ہیں۔ حکومت جموں و کشمیر کی حقیقی صورتحال کو پیش کرنے کے بجائے شیخی بگھار رہی ہے اور یہ زیادہ خطرناک ہے۔
انہوں نے مادر وطن کے لیے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والے شہداء کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا، “فوجی ماہرین کے مطابق حملوں کی بڑی وجہ فوج کی تعیناتی کا پاکستان کی طرف کم اور لداخ کی طرف زیادہ ہونا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ حکومت کو اس بارے میں پہلے سے چوکنا رہنا چاہیے تھا لیکن مودی حکومت جموں و کشمیر کی زمینی صورتحال پر سنجیدہ نہیں ہے۔ وہ ملک کے سامنے اپنا نریٹیو پیش کرنے میں زیادہ مصروف ہیں۔
انہوں نے شہیدوں کے اہل خانہ کے تئیں گہری تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے اس حملے کی شدید مذمت کی اور کہا کہ کٹھوعہ میں فوج کی گاڑیوں پر حملہ انتہائی سنگین اور قابل مذمت ہے۔ پوری قوم شہید فوجیوں کو سلام پیش کرتی ہے اور ان کے اہل خانہ کے ساتھ کھڑی ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت چاہے کچھ بھی کہے، جموں و کشمیر میں حملے جاری ہیں۔ انہوں نے کہا، “گزشتہ دسمبر کے شروع میں، ہمارے چار فوجی راجوری میں شہید ہوئے تھے۔ کولگام میں ایک انکاؤنٹر ہوا، جس میں ہمارے دو فوجی شہید ہوئے۔ اسی طر 26 جون کو ڈوڈہ میں دہشت گردانہ حملہ ہوا تھا۔ اس سے قبل 9 جون کو بھی ایک بس پر دہشت گردانہ حملہ کیا گیا تھا۔ لہذا کانگریس پارٹی اس مسئلہ پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے حکومت کی توجہ اس مسئلہ کی طرف مبذول کرانا چاہتی ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ حکومت اس معاملے کو بہت سنجیدگی سے لے۔
کانگریس کے رکن پارلیمنٹ نے کہا، “راہل گاندھی جی نے کہا کہ مسلسل دہشت گردانہ حملوں کا حل سخت کارروائی سے ہوگا، خالی وعدوں سے نہیں۔ اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ جنوری 2023 کے بعد جموں خطے میں دہشت گردی کے واقعات میں شہید ہونے والے شہریوں اور سیکورٹی فورسز کی تعداد دوگنی ہو گئی ہے۔ دہشت گردی کے واقعات کا مرکز اب وادی کشمیر سے جموں منتقل ہو گیا ہے جس سے کانگریس پارٹی کافی فکرمند ہے۔
انہوں نے کہا کہ مودی سرکار جب بھی کوئی اسکیم لاتی ہے تو اسے دہشت گردی سے جوڑتی ہے اور کہتی ہے کہ دہشت گردی کو ختم کر دیا جائے گا۔ یہاں تک کہ جب ملک میں نوٹوں کی منسوخی ہوئی اور جموں و کشمیر سے اسپیشل اسٹیٹ ایکٹ کو ہٹانے کا کام ہوا، تب بھی دہشت گردی کو ختم کرنے کی بات کہی گئی تھی۔ لیکن اب حکومت کو جس قسم کی صورتحال پیدا ہوئی ہے اس پر سوچنا چاہیے ۔ پاکستان ‘فیلڈ اسٹیٹ’ کے دہانے پر پہنچ چکا ہے، لیکن پھر بھی اس میں ایسی بے باکی ہے۔ اب پاکستان کو جواب دینے کا وقت ہے۔ ایک ذمہ دار اپوزیشن کے طور پر ہم ملکی سلامتی کے لیے حکومت کے ساتھ ہیں۔