سری نگر،01اپریل:
لائن آف کنٹرول کے نذدیک ٹیٹوال گاؤں میں شاردا یاترا بیس کیمپ مندر اور مرکز کا سنگ بنیاد رکھنے کے بعد سیو شاردا کمیٹی کشمیر نے مرکزی حکومت سے اب مطالبہ کیا ہے کہ ٹیٹوال سے شاردا پیٹھ تک جو پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں ہے کرتارپور راہداری کی طرز پر راستہ کھولا جائے تاکہ یاتری قدیم شاردا پیٹھ مندر جا کر وہاں مذہبی فرائض انجا م دے سکیں۔
تقسیم سے قبل کشمیری پنڈتوں سمیت پورے بر صغیر سے ہندو مذہب سے تعلق رکھنے والے باقاعدگی سے شاردا مندر پر حاضری دیا کرتے تھے بلکہ بدھ مت کے لئے بھی قابل احترام ہونے کے باعث یہ مقام چین، جا پان، سری لنکا، تھائی لینڈ، کوریہ وعیرہ سے تعلق رکھنے والے سیاحوں کی توجہ کا مرکز تھا۔ شاردا پیٹھ کا مقام جہاں ایک طرف ہندو مذہب کے ماننے والوں کے لئے مقدس ترین ہے وہیں تاریح میں اس کی حیثیت اپنے زمانے کے نمایاں علمی مرکز کی ہے اور اسے اسی لئے دنیا کی قدیمی یونیورسٹی سمجھا جاتا ہے یہ اہم مذہبی مقام سرحدی ضلع کپواڑہ کے ٹیٹوال جو روایتی قدیم راستہ ہے سے 136 کلو میٹر کے فاصلے پر ہے ۔کرتارپور راہداری کھولنے کے بعد کشمیری پنڈتوں اور دیگرہندو مذہب سے تعلق رکھنے والوں نے یہ مطالبہ کیا کہ کرتارپور طرز پر ٹیٹوال سے شاردا پیٹھ کے لئے قدیم روایتی راستہ بھی کھولا جائے اس راہداری کو کھولنے کی وکالت کرتے ہوئے سابقہ وزیر اعلی جموں و کشمیر محبوبہ مفتی نے 2018 میں ایک مکتوب بھی وزیر اعظم کے نام لکھا جس میں وزیر اعظم سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ شاردا پیٹھ کو پنڈت یاتریوں کے لئے کھولا جائے یاد رہے کہ تقسیم کے بعد پہلی بار ہندوں پنڈتوں کے قدیم ورثے اور مذہبی مقام کو دوبارہ بحال کرنے کے لئے ٹیٹوال سرحد کے بلکل قریب جگہ دوبارہ حاصل کر کے وہاں ایک شاردا یاترا کا بیس کینمپ مندر اور ایک گرودوارہ صاحب تعمیر کیا جا رہا ہے اس قدیم مذہبی مقام کو دوبارہ بحال کرنے کے کام کے لئے ایک کمیٹی بھی تشکیل دی گئی ہے جس میں مقامی مسلمان بھی موجود ہیں جبکہ اس سب کی نگرانی اور سربراہی سیو شاردا کمیٹی کشمیر کے بانی اور صدر رویندر پنڈتہ کر رہے ہیں۔کے این ایس
![Online Editor](https://dailychattan.com/wp-content/litespeed/avatar/af2f002780574db8f4895d1039f33b41.jpg?ver=1737531978)