نئی دہلی: دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر وی کے سکسینہ نے معروف مصنفہ اروندھتی رائے اور کشمیر سینٹرل یونیورسٹی کے سابق پروفیسر ڈاکٹر شیخ شوکت حسین کے خلاف غیر قانونی سرگرمیاں روک تھام ایکٹ (یو اے پی اے) کے تحت مقدمہ چلانے کی منظوری دے دی ہے۔
ان پر ‘آزادی – واحد راستہ’ کے بینر تلے منعقد ایک کانفرنس میں مبینہ طور پر ‘اشتعال انگیز’ تقریر کرنے کا الزام ہے۔ دراصل 2010 میں اروندھتی رائے اور سابق پروفیسر شیخ شوکت حسین کے خلاف ایف آئی آر میٹرو پولیٹن مجسٹریٹ، نئی دہلی کی عدالت کے حکم کے بعد درج کی گئی تھی۔
اس معاملے کی شکایت سشیل پنڈت نے 28 اکتوبر 2010 کو عدالت میں دائر کی تھی۔جس کے بعد عدالت نے 27 نومبر کو ایف آئی آر درج کرنے کی ہدایت دی تھی۔ شکایت کے ایک ماہ بعد 29 نومبر 2010 کو سشیل پنڈت کی شکایت پر مقدمہ درج کیا گیا۔
دہلی پولیس نے اس معاملے میں آئی پی سی کی مختلف دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا تھا۔ یو اے پی اے کے تحت مقدمہ چلانے کی منظوری دینے سے پہلے اکتوبر 2023 میں ایل جی سکسینہ نے سی آر پی سی کی دفعہ 196 کے تحت مذکورہ ملزمان کے خلاف آئی پی سی کی دفعہ 153A/153B اور 505 کے تحت مقدمہ چلانے کی منظوری بھی دی تھی۔
پورا معاملہ کیا ہے؟
کشمیر سینٹرل یونیورسٹی کے سابق پروفیسر ڈاکٹر شیخ شوکت حسین اور مصنفہ اروندھتی رائے نے مبینہ طور پر 21 اکتوبر 2010 کو ایل ٹی جی آڈیٹوریم، کوپرنیکس مارگ، نئی دہلی میں ‘آزادی – دی اونلی وے’ کے بینر تلے منعقدہ ایک کانفرنس میں مبینہ طور پر اشتعال انگیز تقریریں کیں۔
کانفرنس سے خطاب کرنے والوں میں سید علی شاہ گیلانی، ایس اے آر گیلانی، اروندھتی رائے، ڈاکٹر شیخ شوکت حسین اور ور ورا راؤ شامل تھے۔ ان پر یہ الزام لگایا گیا کہ گیلانی اور اروندھتی رائے نے اس وقت یہ پروپیگنڈہ کیا تھا کہ کشمیر کبھی بھی بھارت کا حصہ نہیں تھا اور اس پر بھارتی مسلح افواج نے زبردستی قبضہ کیا ہوا ہے۔
انہوں نے اس وقت کہا تھا کہ ریاست جموں و کشمیر کو بھارت سے آزادی دلانے کے لیے ہر ممکن کوشش کی جانی چاہیے۔ اس پوری کانفرنس کو شکایت کنندہ نے ریکارڈ کر کے دستیاب کرایا گیا ہے۔