کانگریس کے وویک تنکھا نے منگل کو راجیہ سبھا میں جموں و کشمیر کے لیے سال 2022-23 کے لیے گرانٹس اور بجٹ کے مطالبات پر بیک وقت بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ ایوان میں کشمیر کے بجٹ پر بحث ہو رہی ہے لیکن اس میں کشمیری عوام کی نمائندگی نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ کیا یہ بجٹ عوام کی امنگوں پر پورا اترتا ہے اور اگر نہیں تو جلد از جلد وہاں جمہوری نظام کو بحال کیا جائے۔ انہوں نے وزیر خزانہ کی طرف متوجہ ہوتے ہوئے کہا کہ آپ بطور وزیر خزانہ کتنا ہی اچھا بجٹ بنائیں کیا یہ عوام کی امنگوں پر پورا اترے گا۔
مسٹر تنکھا نے کہا کہ پانچ برسوں کے دوران یا تو صدر راج تھا یا گورنر راج، جس نے انتظامیہ کی سطح کو مکمل طور پر مفلوج کر دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب پارلیمانی وفد نے ڈل جھیل کا دورہ کیا تو وہاں کی صورتحال تشویشناک تھی۔ سرمایہ کاری کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کوئی بھی غیر ملکی کشمیر میں سرمایہ کاری نہیں کرے گا بلکہ صرف وہ لوگ جو کشمیر چھوڑ چکے ہیں وہی لوگ سرمایہ کریں گے۔ لیکن اس کے لیے ایک ماحول بنانا ہوگا۔ کشمیر میں سیب اور زعفران کا کاروبار بڑے پیمانے پر متاثر ہوا ہے۔
(یواین آئی)
نئی دہلی، 22 مارچ:
کانگریس نے آج کہا کہ جموں و کشمیر میں انتظامی نظام مکمل طور پر مفلوج ہو چکا ہے اور مرکزی حکومت بجٹ کے ذریعے وہاں کے لوگوں کی امنگوں کو پورا نہیں کر سکتی اس لیے وہاں جلد سے جلد جمہوری نظام کو بحال کیا جائے۔