سرینگر (جموں و کشمیر): جموں و کشمیر کے سیاسی منظر نامے میں بتدریج شدت دیکھی جا رہی ہے کیونکہ پانچ اہم شخصیات لوک سبھا انتخابات 2024 میں انتخابی بالادستی کے لیے مقابلہ کر رہی ہیں جن میں تین سابق وزرائے اعلیٰ، ایک مرکزی وزیر اور ایک سابق مرکزی وزیر شامل ہیں۔ جموں و کشمیر میں انتخابی میدان نہ صرف دلچسپ بن گیا ہے بلکہ اس نے پورے ملک کی توجہ بھی اپنی جانب مبذول کر لی ہے۔
موجودہ انتخابی منظر نامے میں، اننت ناگ – راجوری سیٹ پر محبوبہ مفتی اور غلام نبی آزاد کے درمیان زبردست مقابلہ ہونے والا ہے۔ محبوبہ مفتی، جو پہلے اننت ناگ سے ممبر پارلیمنٹ رہ چکی ہیں، کو 2019 کے لوک سبھا انتخابات میں دھچکا لگا تھا اور پلوامہ حملے کے بعد انہیں انتخابات میں تیسری پوزیشن حاصل ہوئی تھی۔ تاہم چیلنجوں سے بے نیاز، وہ اب جدید حلقہ بندیوں کے بعد نو تشکیل شدہ اننت ناگ – راجوری حلقہ سے انتخابی میدان میں اتری ہے۔ دوسری جانب غلام نبی آزاد جموں و کشمیر میں دوسری بار لوک سبھا الیکشن لڑ رہے ہیں۔ اس سے پہلے انہوں نے 2014 میں ادھمپور پارلیمانی سیٹ سے الیکشن لڑا تھا لیکن وہ جیت نہیں پائے تھے۔ اب حد بندی کے بعد وہ اننت ناگ-راجوری سیٹ کے لیے انتخاب لڑ رہے ہیں۔
سابق وزیر اعلیٰ عمر عبد اللہ نے اپنی انتخابی توجہ سرینگر کی روایتی نشست کے بجائے بارہمولہ کی جانب منتقل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ تین بار رکن پارلیمان کی حیثیت سے خدمات انجام دینے اور مرکزی وزیر کی حیثیت سے ذمہ داریاں نبھانے کے بعد عمر عبداللہ انتخابی میدان میں کافی تجربہ رکھتے ہیں۔ بارہمولہ سے ان کے مد مقابل جموں و کشمیر پیپلز کانفرنس کے سجاد لون اور عوامی اتحاد پارٹی (اے آئی پی) کے عبدالرشید شیخ عرف انجینئر رشید ہیں، دونوں کی اپنی مضبوط سیاسی بنیاد اور اپنے اپنے علاقہ جات میں کافی اثر و رسوخ ہے۔
وزیر اعظم کے دفتر میں موجودہ وزیر مملکت ڈاکٹر جتیندر سنگھ نو برسوں سے ادھم پور حلقہ کی نمائندگی کر رہے ہیں۔ 2014 اور 2019 دونوں لوک سبھا انتخابات میں کامیابی حاصل کرنے کے بعد ڈاکٹر سنگھ لگاتار تیسری مرتبہ انتخابات میں شرکت کر رہے ہیں۔ ادھمپور سے ان کے اہم دعویداروں میں کانگریس کے چودھری لال سنگھ اور ڈیموکریٹک پروگریسو آزاد پارٹی کے جی ایم سروری شامل ہیں جن میں سے ہر ایک کا اپنا انتخابی گڑھ ہے۔
جموں اور سرینگر کے علاوہ ادھم پور، اننت ناگ – راجوری اور بارہمولہ کے حلقے سخت مقابلے کی وجہ سے فوکل پوائنٹس بن گئے ہیں۔ ان حلقوں میں مقابلہ خاصا اہم ہے۔ دریں اثنا، نیشنل کانفرنس نے اس بار اپنے امیدواروں کی لائن اپ میں تبدیلیاں کرتے ہوئے کشمیر کی تینوں نشستوں کے لیے نئے امیدوار کھڑے کیے ہیں۔ پارٹی کا خیال ہے کہ حلقہ بندیوں کے بعد بدلتی حرکیات کے ساتھ نئے امیدواروں کا تعارف انتخابی جنگ میں ایک نئی جہت کا اضافہ کرے گا اور ان کی جیت کے امکانات کو بڑھا دے گا۔ جہاں ڈاکٹر فاروق عبداللہ (موجودہ ایم پی سرینگر) اور محمد اکبر لون (ایم پی بارہمولہ) نے صحت کی وجوہات کی وجہ سے انتخابات سے دستبرداری اختیار کی ہے، حسنین مسعودی (ایم پی اننت ناگ) کو اس بار پارٹی نے باہر کر دیا ہے۔ اس دوران پارٹی نے اننت ناگ کے لیے میاں الطاف، سرینگر کے لیے آغا سید روح اللہ مہدی اور بارہمولہ لوک سبھا سیٹ کے لیے عمر عبداللہ کو نامزد کیا ہے۔
سنہ 2019 کے لوک سبھا انتخابات کے نتائج پر ایک نظر
جموں و کشمیر (بشمول لداخ) میں 2019 کے عام انتخابات چھ نشستوں کے لیے ہوئے تھے۔ ووٹنگ کا عمل پانچ مرحلوں میں 11، 18، 23، 29 اپریل اور 6 مئی 2019 کو منعقد ہوا۔ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے سے قبل یہ اس خطے میں ہونے والے آخری عام انتخابات تھے۔ اسی سال، 5 اگست کو آرٹیکل 370 کو منسوخ کر دیا گیا اور جموں و کشمیر کو دو مرکزی زیر انتظام علاقوں – جموں و کشمیر اور لداخ – میں تقسیم کر دیا گیا۔
سال 2019میں بارہمولہ پارلیمانی نشست
فاتح: محمد اکبر لون (جے کے این سی) – 29.3 فیصد ووٹ
رنر اپ: راجہ اعزاز علی (جے کے پی سی) – 22.7 فیصد ووٹ
تیسرے نمبر پر: انجینئر رشید (اے آئی پی) – 22.4 فیصد ووٹ
سرینگر
فاتح: ڈاکٹر فاروق عبداللہ (جے کے این سی) – 57.1 فیصد ووٹ
رنر اپ: آغا سید محسن (جے کے پی ڈی پی) – 19.6 فیصد ووٹ
تیسرے نمبر پر: عرفان رضا انصاری (جے کے پی سی) – 15.4 فیصد ووٹ
اننت ناگ
فاتح: حسنین مسعودی (جے کے این سی) – 32.2 فیصد ووٹ
رنر اپ: غلام احمد میر (آئی این سی) – 26.8 فیصد ووٹ
تیسرے نمبر پر: محبوبہ مفتی (پی ڈی پی) – 24.4 فیصد ووٹ
ادھمپور
فاتح: ڈاکٹر جتیندر سنگھ (بی جے پی) – 61.4 فیصد ووٹ
رنر اپ: وکرمادتیہ سنگھ ( آئی این سی) – 31.1 فیصد ووٹ
تیسرے نمبر پر: ہرش دیو سنگھ (جے کے این پی پی) – 2.1 فیصد ووٹ
جموں
فاتح: جگل کشور شرما (بی جے پی) – 58.0 فیصد ووٹ
رنر اپ: رمن بھلا ( آئی این سی) – 37.5 فیصد ووٹ
تیسرے نمبر پر: بدری ناتھ (بی ایس پی) – 1.0 فیصد ووٹ
لداخ
فاتح: جمیانگ تسیرنگ نامگیال (بی جے پی) – 33.9 فیصد ووٹ
رنر اپ: سجاد حسین کرگلی (آزاد امیدوار) – 25.3 فیصد ووٹ
تیسرے نمبر پر: اصغر علی کربلائی (آزاد امیدوار) – 23.2 فیصد ووٹ