چٹان ویب ڈیسک
امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ روس کو جی 20 کی بڑی معیشتوں کے گروپ سے نکال دینا چاہیے۔ بائیڈن کا یہ بیان جمعرات کو برسلز میں عالمی رہنماؤں کے ساتھ ہونے والی ملاقاتوں کے دوران سامنے آیا ہے۔
برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق بائیڈن سے جب پوچھا گیا کہ کیا روس کو گروپ سے نکال دینا چاہیے تو انہوں نے کہا کہ ’میرا جواب ہاں میں ہے، جی 20 پر منحصر ہے۔‘بائیڈن نے یہ بھی کہا کہ اگر انڈونیشیا اور دیگر ممالک روس کو ہٹانے پر متفق نہیں ہیں تو ان کے خیال میں یوکرین کو اجلاسوں میں شرکت کی اجازت دی جانی چاہیے۔
دوسری جانب صدر ولادیمیر زیلنسکی نے کہا ہے کہ یوکرینیوں کو ’امن حاصل کرنے‘ اور روسی بمباری کو روکنے کی ضرورت ہے جس نے لاکھوں افراد کو پولینڈ جیسے ممالک میں نقل مکانی کرنے پر مجبور کیا ہے جہاں امریکی صدر جو بائیڈن دورہ کر کے بحران کا مشاہدہ کرنے والے ہیں۔
جمعرات کو برسلز میں نئی فوجی اور انسانی امداد کے اعلان کرنے کے بعد مغربی رہنماؤں نے روس کے حملے کو ’وحشیانہ‘ قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی جبکہ امریکہ اور برطانیہ نے روس پر پابندیوں کو نئے اہداف تک بڑھا دیا۔
واشنگٹن نے درجنوں روسی دفاعی کمپنیوں، پارلیمنٹ کے سینکڑوں ارکان اور ملک کے سب سے بڑے بینک کے چیف ایگزیکٹو پر نئی پابندیاں عائد کر دی ہیں۔
انتظامیہ کے ایک سینیئر اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ’ہمارا مقصد ان مراعات اور فوائد کو ختم کرنا ہے جو روس نے کبھی بین الاقوامی اقتصادی نظام میں حصہ لینے والے کے طور پر حاصل کیے تھے۔‘
اقوام متحدہ کے مطابق روسی حملے جسے صدر ولادیمیر پوتن ایک ’خصوصی آپریشن‘ کہتے ہیں، نے ہزاروں افراد کو ہلاک کیا جبکہ 36 لاکھ افراد کو ملک چھوڑنے پر مجبور کر دیا۔