چٹان ویب ڈیسک
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ادارے نے کہا کہ روسی فورسز نے یوکرین کے درجنوں عہدیداروں، صحافیوں اور کارکنوں کو گرفتار یا جبری طور پر غائب کردیا ہے۔خبرایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ درجنوں یوکرینی عہدیداروں، صحافیوں اور کارکنوں کو حراست یا جبری طور پر لاپتا کردیا گیا ہے، جن میں سے کئی کیسز حبس بے جا میں رکھنے جیسے ہیں۔
بیان میں کہا گیا کہ جب سے روس نے یوکرین پر حملہ کیا ہے، ایک مہینے سے زائد عرصے کے دوران یوکرین کے 22 مقامی عہدیداروں کو حراست میں لیا گیا ہے، جن میں سے 13 افراد کو بظاہر رہا کردیا گیا ہے۔یوکرین کے عہدیداروں کی گرفتاریوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ سب سے مشہور کیس یوکرین کے جنوبی شہر میلٹی پول کے میئر آئوین فیڈروف کا ہے، جنہیں یوکرینی حکام کے مطابق حملہ آور روسی فورسز نے حراست میں لیا تھا اور کئی روز حراست میں رکھنے کے بعد رہا کردیا تھا۔
یوکرین میں تعینات اقوام متحدہ کے ادارے کے نمائندے میٹلڈا بوگنر کا کہنا تھا کہ یہ ان علاقوں میں ایک تسلسل نظر آرہا ہے جہاں روسی فیڈریشن کی فورسز نے قبضہ کیا ہوا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ روسی فورسز مخصوص گرفتاریاں کر رہی ہیں اور ان لوگوں کے رشتہ داروں اور دیگر کو آگاہ بھی نہیں کیا جاتا کہ انہیں کیا رکھا گیا ہے۔صحافیوں سے ویڈیو لنک پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان میں سے متعدد بظاہر کیسز حبس بے جا میں رکھنے کے ہیں۔انہوں نے کہا کہ کئی علاقوں میں 15 صحافیوں اور سول سوسائٹی کے اراکین کو گرفتار کیا گیا ہے جو روسی مداخلت کی کھلے عام مخالفت کررہے تھے۔
میٹلڈا بوگنر کا کہنا تھا کہ نشانہ بننے والے افراد ایسے لوگ ہیں جو یوکرین کے حق میں سرگرمیوں میں حصہ لے رہے ہیں یا یوکرین کے حامی ہوتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کا عملہ 5 صحافیوں اور تین سول سوسائٹی اراکین کو تلاش کر رہا ہے، جو اطلاعات کے مطابق رہا ہوگئے ہیں لیکن ان کا مقام تاحال نامعلوم ہے۔ان کا کہنا تھا کہ 24 فروری کو ہونے والے روسی حملے میں اب تک 7 صحافیوں مارے گئے ہیں۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ دونوں جانب سے شہریوں اور فوجیوں سمیت ہزاروں افراد مارے جاچکے ہیں۔اقوام متحدہ کے ادارے نے کہا کہ اب تک 93 بچوں سمیت ایک ہزار 81 شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق ہوگئی ہے لیکن حقیقی اعداد و شمار اس سے کئی گنا زیادہ ہے۔
میٹلڈا بوگنر کا کہنا تھا کہ ادارہ جنوبی ساحلی شہر ماریوپول میں اب تک کئی ہلاکتوں کی تصدیق کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہے۔شہری انتظامیہ کے مطابق ہلاکتوں کی تعداد 2 ہزار زائد ہے اور گزشتہ ہفتے ایک حملے میں 300 ہلاکتوں کا خدشہ ہے جہاں شہری پناہ لے ہوئے تھے۔میٹلڈا بوگنر نے بتایا کہ ادارے کی معمولی رسائی ہے لیکن سٹیلائٹ ڈیٹا اکٹھا کیا جارہا ہے، جس کے مطابق شہر میں اجتماعی قبروں کی اطلاعات ہیں، جن میں سے ایک 200 لاشیں پڑی ہیں۔
انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ تاحال یہ واضح نہیں ہوا کہ آیا یہ شہریوں کی لاشیں ہیں یا تنازع کے دوران براہ راست کارروائیوں میں مارے گئے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ شہریوں کی ہلاکتوں اور نقصانات سے یہ اندازہ ہوتا ہے کہ یوکرین تنازع میں شہریوں کے تحفظ کے بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی کی گئی ہے۔میٹلڈا بوگنر نے کہا کہ ان حملوں سے شہری زندگی بری طرح متاثر ہے اور ہوسکتا ہے کہ جنگی جرائم کے ذمرے میں شمار ہوں۔