چٹان ویب مانیٹرینگ
سری لنکا میں معاشی بحران کی وجہ سے جاری احتجاجی مظاہروں کے باعث صدر راج پکسے نے ملک میں ایمرجنسی نافذ کر دی ہے۔خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق جمعے کو صدر راج پکسے نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ملک میں ایمرجنسی نافذ کرنے کا فیصلہ سلامتی، امن عامہ کا تحفظ اور ضروری خدمات کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے کیا گیا ہے۔جمعرات کو کولمبو میں صدر راج پکسے کی رہائش گاہ کے سامنے سینکڑوں مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپ ہوئی۔
احتجاجی مظاہروں پر قابو پانے کے لیے پولیس نے 53 افراد کو گرفتار کیا اور کولمبو میں کرفیو بھی بافذ کی تھی۔مظاہرین صدر سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔سری لنکن صدر کی رہائش گاہ کے قریب مظاہرین نے گاڑیوں کو آگ بھی لگائی۔ ایک سرکاری عہدیدار کا کہنا ہے کہ جھڑپوں کے دوران 20 سے زائد پولیس اہلکار زخمی ہوئے ہیں۔بدترین معاشی بحران کے علاوہ سری لنکن شہریوں کو بجلی کی طویل لوڈ شیڈنگ کا سامنا بھی ہے۔شہریوں کو پیٹرول کے لیے کئی گھنٹے انتظار کرنا پڑ رہا ہے۔
دوسری جانب سری لنکا کے سیاحت کے وزیر نے خبردار کیا ہے کہ اس طرح کے مظاہروں سے معاشی سرگرمیوں کو نقصان پہنچے گا۔ملک میں اقوام متحدہ کی نمائندہ ہنا سنگر ہمدی نے احتجاج کرنے والے افراد اور جھڑپوں میں ملوث تمام فریقین سے تحمل کا مطالبہ کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ صورتحال کی نگرانی کر رہے ہیں اور تشدد کی رپورٹس تشویشناک ہیں۔