چٹان ویب مانیٹرینگ
روسی صدارتی دفتر کریملن کے ترجمان نے یوکرین کی جنگ میں روسی فوجیوں کی بڑھتی ہوئی ہلاکتوں کی تعداد پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اسے ’بہت بڑا صدمہ‘ قرار دیا ہے۔خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق کریملن کے ترجمان دیمتری پیسکوف نے سکائی نیوز کو کہا کہ یوکرین میں جنگ کے دوران بڑی تعداد میں روسی فوجی ہلاک ہوئے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ ’یہ ہمارے لیے ایک بہت بڑا صدمہ ہے۔‘24 مارچ کو نیٹو نے کہا تھا کہ چار ہفتوں کے دوران روس کے سات سے 15 ہزار فوجی مارے گئے ہیں۔
روس نے یوکرین پر 24 فروری کو حملہ کیا تھا۔ ماسکو نے تسلیم کیا تھا کہ یوکرین پر حملے میں اتنی تیزی سے پیشرفت نہ ہوئی جیسے وہ چاہتا تھا۔
روس کے وزیراعظم میخائل میشوسٹن نے کہا ہے کہ مغربی پابندیوں کی وجہ سے روس کو مشکل ترین معاشی صورتحال کا سامنا ہے۔امریکی کانگریس نے روس کی ’پسندیدہ ملک‘ کی تجارتی حیثیت کو بھی ختم کر دیا ہے۔ واشنگٹن نے روس کی دو سرکاری کمپنیوں کو بھی بلیک لسٹ کیا ہے۔یوکرین کے شہر بُوچا میں شہریوں کے قتل عام کے بعد روس کو نئی پابندیوں کا سامنا ہے۔ بُوچا میں قتل عام کو ’جنگی جرم‘ قرار دیا گیا تھا۔
یوکرین نے مغربی اتحادیوں سے مطالبہ کیا تھا وہ روس سے تیل اور گیس خریدنا بند کر دیں۔دوسری جانب یوکرین میں ’انسانی حقوق کی سنگین اور منظم خلاف ورزیوں‘ کی رپورٹس پر روس کی اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کی رکنیت معطل کر دی گئی ہے۔امریکی کوششوں کے بعد ہونے والی ووٹنگ میں رکنیت معطل کرنے کے حق میں 33 ووٹ پڑے۔ 24 ممالک نے اس اقدام کی مخالفت کی جبکہ 58 ممالک نے گریز کیا۔اقوام متحدہ میں روس کے نائب سفیر گیندی کزمن نے اس کو ایک ’غیر قانونی اور سیاسی مقصد پر مبنی‘ اقدام قرار دیا۔انہوں نے اعلان کیا کہ روس نے انسانی حقوق کونسل چھوڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔