چٹان ویب ڈیسک
یوکرینی حکام نے کہا ہے کہ دو ماہ تک روسی فوج کے گھیرے میں رہنے والا شہر ماریوپول ’چند گھنٹوں‘ میں روس کے قبضے میں جا سکتا ہے۔فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق بدھ کو دونوں ممالک نے عام شہریوں کے انخلا پر رضامندی ظاہر کی تھی۔
ماریوپول اور مشرق میں ڈونباس ریجن پر قبضے سے روس کو کریمیا تک راستہ بنانے میں مدد ملے گی۔روس نے بدھ کو جاری کیے گئے ایک الٹی میٹم میں یوکرینی فوج کو ہتھیار ڈالنے کا کہا اور اس پر عمل کرنے والے فوجیوں کو راستہ دینے کا بھی اعلان کیا۔ایزوسٹل سٹیل پلانٹ میں یوکرینی فوج کے ایک کمانڈر نے مدد کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’ان کے فوجی زندگی کے آخری دن گزار رہے ہیں۔‘
’دشمن کے 10 فوجیوں کے مقابلے میں ہمارے پاس ایک فوجی ہے۔ ہم نے تمام عالمی قیادت سے اپیل کی ہے کہ ہماری مدد کرے۔‘ایزوسٹل سٹیل پلانٹ میں اس وقت سینکڑوں فوجی اور عام شہری موجود ہیں۔فوجی کمانڈر سویاتو سلیو نے کہا کہ ’ایزوسٹل پر کئی مرتبہ طاقتور بم پھینکے گئے۔ ہم پر کشتیوں سے بم برسائے گئے، ہم گھیرے میں ہیں۔‘
یوکرین کی وزارت دفاع نے کہا ہے کہ ’ان کی فوج نے لزییم شہر میں روسی حملے کو ناکام بنایا ہے۔ کیئف نے ڈنسٹیک میں یوکرینی فوج کے جوابی حملے میں روسی فوجیوں کی ہلاکت کا بھی دعویٰ کیا ہے۔‘
اُدھر روس نے کہا ہے کہ ’اس نے بدھ کو یوکرین میں 73 حملے کیے جہاں فوجی موجود تھے۔‘
دوسری طرف یوکرین کو امریکہ کی جانب سے جنگی طیاروں اور ایئرکرافٹس کے پرزوں کی ایک کھیپ موصول ہوئی ہے۔فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق پینٹاگون نے منگل کو یہ پرزے یوکرین کو بھیجنے کی تصدیق کی تھی تاہم ان کی تعداد کے بارے میں کچھ نہیں بتایا۔
یہ اعلان امریکی صدر جو بائیڈن کی جانب سے یوکرین کے لیے 800 ملین ڈالرز کی فوجی امداد کے فیصلے کے چند ہی دن بعد سامنے آیا ہے۔ اس فوجی امداد میں بھاری جنگی اسلحہ بھی شامل ہے۔
تاہم یوکرین کی فضائیہ نے کہا ہے کہ ’امریکہ کی جانب سے صرف سپیئر پارٹس بھیجے گئے ہیں اور طیارے مہیا نہیں کیے گئے۔‘