چٹان ویب ڈیسک
امریکہ کے دارالحکومت واشنگٹن میں پولیس نے خطرے کے پیش نظر کانگریس کی عمارت کچھ دیر کے لیے خالی کروا دی جس پر شہر میں خوف و ہراس پھیل گیا۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق بدھ کی شام چھ بج کر 30 منٹ پر پولیس نے بیان جاری کیا کہ وہ ایک جہاز کا کھوج لگا رہے ہیں جو ممکنہ طور پر خطرے کا باعث ہو سکتا ہے، لہٰذا کانگریس کی عمارت خالی کروانے کے احکامات جاری کیے گئے ہیں۔
پولیس نے اپنے بیان میں مزید تفصیل نہیں دی تھی تاہم بعد میں معلوم ہوا کہ قریب واقع ایک نیشنل سٹیدیم میں تقریب منعقد ہوئی تھی جہاں طے شدہ پلان کے مطابق ایک ہوائی جہاز نے اڑان بھری جس کی وجہ سے واشنگٹن میں ہنگامی صورتحال پیدا ہو گئی۔
پولیس کے اس بیان سے متعلق امریکی چینلز پر ہیڈ لائنز چلنا شروع ہو گئیں اورشہریوں کے ذہنوں میں 11 ستمبر کے حملوں کی یاد تازہ ہو گئی۔
پولیس نے فوری طور پر دوسرا بیان جاری کیا کہ کانگریس کی عمارت کو خالی کروانے کے احکامات صرف احتیاط برتتے ہوئے جاری کیے گئے تھے، اب کوئی خطرہ نہیں اور عمارت کو دوبارہ سے کھول دیا گیا ہے۔
پولیس نے جب یہ احکامات جاری کیے اس وقت ایوان نمائندگان یا سینیٹ میں سیشن نہ ہونے کی وجہ سے ارکان پارلیمنٹ موجود نہیں تھے۔
اس واقعے کے بعد ایوان نمائندگان کی سپیکر نینسی پلوسی نے فیڈرل ایوی ایشن انتظامیہ (ایف اے اے) پر شدید غصے کا اظہار کیا۔
نینسی پلوسی نے کہا کہ ایف اے اے کا کپیٹل پولیس کو جہاز کی اڑان سے متعلق آگاہ نہ کرنا اشتعال انگیز ہے اور اس کوتاہی کا کوئی جواز نہیں بنتا۔
انہوں نے کہا کہ غفلت کے باعث غیر ضروری خوف و ہراس پھیلا، بالخصوص ان افراد کے لیے نقصان دہ تھا جو کپیٹل ہل پر 6 جنوری کو ہونے والے حملے کی وجہ سے ابھی تک ذہنی اذیت کا شکار ہیں۔
سپیکر کا کہنا تھا کہ کانگریس اس واقعے کا مکمل جائزہ لے گی کہ فیڈرل ایوی ایشن میں کس شخص کو اس غلطی کا جوابدہ ٹھہرایا جائے۔
رکن پارلیمان ٹیریسا فرنانڈیز نے اپنی ٹویٹ میں کہا کہ ’ہم نے پندرہ منٹ انتہائی ذہنی دباؤ میں گزارے لیکن شکر ہے کہ سب محفوظ ہیں۔‘
امریکی چینل سی این این کے پارلیمانی رپورٹر رائن نوبلز نے کہا کہ وہ بھی ان لوگوں میں شامل تھے جنہیں عمارت سے باہر نکالا گیا اور پندرہ منٹ تک خوف و ہراس کی صورتحال تھی۔
انہوں نے کہا کہ عمارت میں خطرے کی گھنٹیاں بہت اونچی اور شدید تھیں اور کپیٹل پولیس انتہائی سنجیدگی کے ساتھ لوگوں کو باہر نکال رہی تھی۔