چٹان ویب مانیٹرینگ
امریکہ نے یہ خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ایران محض چند ہفتوں میں ایٹمی ہتھیار بنا سکتا ہے۔عرب نیوز کے مطابق منگل کو وائٹ ہاؤس کی پریس سیکرٹری جین ساکی نے یہ بات امریکی وزیرِخارجہ انٹونی بلنکن کے اس بیان کے بعد کہی جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ایران نے اپنے جوہری پروگرام کی رفتار بڑھائی کیا ہے۔
جین ساکی نے کہا کہ ایران ایک برس سے کم مدت میں ایٹمی ہتھیار تیار کر سکتا ہے اور ’یہ بلاشبہ ہمیں پریشان کرنے والی چیز ہے۔‘اس سے قبل امریکی وزیرخارجہ انٹونی بلنکن نے کہا تھا کہ طویل تعطل کے باوجود بہترین راہ یہی ہو گی کہ امریکہ اور ایران کے درمیان جوہری معاہدہ بحال ہو جائے۔
کانگریس میں امریکہ ایران ایٹمی معاہدے پر ہونے والی تنقید کے جواب میں انٹونی بلنکن نے کہا کہ 2015 کا یہ معاہدہ ناقص ضرور تھا لیکن متبادل آپشنز سے بہتر تھا۔
انٹونی بلنکن نے سینیٹ کی خارجہ تعلقات کی کمیٹی کو بتایا کہ’ہم مسلسل یہی سوچ رہے ہیں کہ ہمارا جوہری معاہدے کی پاسداری کی جانب جانا ہی بہترین راستہ ہو گا۔ اسی کی مدد سے ہم ایران کو جوہری ہتھیار بنانے سے روک سکتے جو پہلے ہی جارحانہ رویہ اپنائے ہوئے ہے۔‘
’ہم دیگر تجاویز پر بھی غور کر رہے ہیں جن کے ذریعے ایران پر دباؤ بڑھایا جا سکے۔‘
انہوں نے کہا کہ یہ ’بریک آؤٹ ٹائم‘ ایران کو ایٹمی ہتھیار بنانے کا موقع فراہم کر سکتا ہے اور یہ اس کے لیے’محض چند ہفتوں کا معاملہ ہو گا۔‘
واضح رہے کہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے پیش رو باراک اوباما کے دور میں طے پانے والے اس معاہدے کو یک طرفہ طور پر ختم کر دیا تھا۔ انہوں نے ایران پر پابندیوں میں اضافہ کیا اور دیگر ممالک کو ایرانی تیل خریدنے سے روکنے کی کوشش بھی کی۔
دوسری جانب جو بائیڈن کی حکومت مسلسل کوشش کر رہی ہے کہ ایران کے ساتھ 2015 میں ہونے والا یہ جوہری معاہدہ بحال ہو جائے۔ اس کی بحالی کی صورت میں ایران پر سے پابندیاں ہٹائی جا سکتی ہیں۔ایران اور امریکہ دونوں کا موقف ہے کہ وہ زیادہ تر نکات پر متفق ہو چکے ہیں۔ تاہم کچھ امور میں اختلافات باقی ہیں جن میں ایران کا ٹرمپ کی جانب سے پاسداران انقلاب کو دہشت گرد تنظیموں کی فہرست میں ڈالنے کا فیصلہ بھی شامل ہے۔
ایران جو بائیڈن انتظامیہ سے مطالبہ کر رہا ہے کہ پاسداران انقلاب کو دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے نکالا جائے۔