چٹان ویب مانیٹرینگ
میانمار کی فوجی عدالت نے آنگ سان سوچی کو ’کرپشن کے جرم‘ میں پانچ برس قید کی سزا سنا دی ہے۔برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز نے بدھ کو میانمار کی فوجی عدالت کی کارروائی سے واقف ذرائع کے حوالے سے یہ خبر دی کہ آنگ سان سوچی کے خلاف کرپشن کے 11 مقدمات میں سے ایک میں ان کا جرم ثابت ہونے پر یہ سزا سنائی گئی ہے۔
خیال رہے کہ نوبل انعام یافتہ آنگ سان سوچی 2021 کی فوجی بغاوت سے قبل پانچ برس اقتدار میں رہیں۔ ان پر قانون کی خلاف ورزی کے کم از کم 18 الزامات ہیں جن کی مجموعی سزا 190 برس کی قید بنتی ہے۔
روئٹرز نے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ اس بند کمرے میں چلنے والے اس کیس میں جج نے عدالت کی کارروائی شروع ہونے کے کچھ لمحوں بعد یہ فیصلہ سنایا۔
اس مقدمے میں 76 سالہ آنگ سان سوچی نے اپنے ماضی کے حامی اور یانگون کے سابق وزیراعلیٰ پھائیو من تھین سے مجموعی طور پر 11 اعشاریہ چار کلوگرام سونا اور چھ لاکھ ڈالرز وصول کیے تھے۔
آنگ سان سوچی نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے انہیں ’مضحکہ خیز‘ قرار دیا تھا۔
دوسری جانب عالمی برادری نے آنگ سان سوچی کے خلاف مقدمات کو ’مضحکہ خیز ‘ قرادر دیتے ہوئے ان کو رہا کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
گزشتہ برس یکم فروری کو فوجی بغاوت کے بعد آنگ سان سوچی کو قید کر لیا گیا تھا اور ان پر قانون کی خلاف ورزیوں، الیکشن کے ضوابط کی پامالی، قومی راز افشا کرنے اور کرپشن کے متعدد الزامات عائد کیے گئے ہیں۔
آنگ سان سوچی کے حامیوں کا کہنا ہے کہ یہ الزامات آنگ سان سوچی کی سیاست میں واپسی کے ادنیٰ سے امکان کو بھی ختم کرنے کے لیے عائد کیے گئے ہیں۔