چٹان ویب ڈیسک
امریکی محکمہ دفاع نے یوکرین جنگ کے دوران روسی جرنیلوں کی لوکیشن کے حوالے سے خفیہ معلومات فراہم کرنے کے الزامات کی تردید کی ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کی رپورٹ پر ردعمل میں محکمہ دفاع کے ترجمان جان کربی نے جمعرات کو اس بات کا اعتراف کیا کہ امریکہ یوکرین کی فوج کو ملٹری انٹیلی جنس فراہم کرتا ہے جس کا مقصد ملک بچانے میں یوکرینیوں کی مدد کرنا ہے۔
تاہم انہوں نے وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ ’ہم میدان جنگ میں موجود فوجی حکام کی لوکیشن کے حوالے سے معلومات مہیا نہیں کرتے اور نہ ہی یوکرینی فوج کے ان فیصلوں میں شامل ہوتے ہیں جن میں وہ اپنے اہداف کے چناؤ کرتے ہیں۔‘
نیو یورک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق یوکرین کی فوج کی جانب سے مارے جانے والے درجنوں روسی جرنیلوں میں سے زیادہ تر کو امریکی انٹیلی جنس کی مدد سے نشانہ بنایا گیا تھا۔
رپورٹ میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ امریکہ نے روسی فوج کے موبائل ہیڈ کوارٹر سے متعلق معلومات مہیا کیں تھی جس کی لوکیشن اکثر اوقات تبدیل کی جاتی تھی۔
علاوہ ازیں امریکی میڈیا میں جمعرات کو ایک اور انکشاف بھی ہوا کہ امریکہ کی جانب سے مہیا کی جانے والی خفیہ اطلاعات کی بدولت پچھلے ماہ روسی بحری جہاز کو ڈبونے میں مدد ملی تھی اور اس سے روسی صدر پوتن کو زبردست دھچکا لگا تھا۔
امریکہ کے ایک سرکاری عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اے ایف پی کو بتایا کہ امریکہ جہازوں کو نشانہ بنانے کے حوالے سے معلومات مہیا نہیں کرتا۔
ان کے مطابق ’ہم اس حد تک معلومات دیتے ہیں جن سے یوکرین کو پتہ چل سکے کہ اس کو سمندر میں روس کی جانب سے کس قدر خطرات کا سامنا ہے اور وہ اپنے بچاؤ کا بندوبست کر لے۔‘
امریکی اخبار این بی سی میں چھپنے والی رپورٹ میں سرکاری عہدیداروں نے شناخت ظاہر نہ کرتے ہوئے بتایا کہ یوکرین نے امریکہ سے بلیک سی میں موجود جہاز کی لوکیشن کے بارے میں پوچھا تھا جس کے بعد اس کی لوکیشن کی تصدیق ہوئی تھی۔
این بی سی کے مطابق امریکی عہدیدار کا کہنا تھا کہ امریکہ کو یہ معلوم نہیں تھا کہ یوکرین اس جہاز کو نشانہ بنائے گا۔
’یوکرین میں 400 ہسپتال تباہ ہو چکے ہیں‘
دوسری جانب یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے جمعرات کو ایک ویڈیو خطاب میں کہا کہ روس نے اب تک سینکڑوں کی تعداد میں ہسپتالوں اور صحت کے مراکز کو تباہ کیا ہے اور ڈاکٹروں کو ادویات اور دیگر سامان کی کمی کا سامنا ہے، اسی لیے وہ علاج کرنے کے قابل بھی نہیں ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ کہ ’مشرقی اور جنوبی یوکرین میں ادویات کی اس حد تک قلت ہے کہ بنیادی اینٹی بائیوٹکس تک دستیاب نہیں۔‘
زیلنسکی نے اعداد و شمار دیتے ہوئے بتایا کہ ’اب تک 400 کے قریب ہسپتال اور صحت کے مراکز تباہ کیے گئے ہیں، جن علاقوں پر روسی فوج کا کنٹرول ہے وہاں صورت حال تباہ کن ہو گئی ہے۔‘