ویب ڈیسک
اسرائیل نے اسرائیل نے غزہ میں اپنی فوجی کارروائیوں کے دوران حراست میں لیے گئے 150 فلسطینی قیدیوں کو 15 اپریل کو رہا کردیا، غزہ کی کراسنگ اتھارٹی نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ حراست میں ان کے ساتھ بدسلوکی کی گئی۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق غزہ کراسنگ اتھارٹی کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ’ ان قیدیوں کے ساتھ بدسلوکی کی گئی، رہا ہونے والے قیدیوں کو علاج کے لیے ابو یوسف النجار ہسپتال منتقل کیا گیا ہے’۔تاہم محکمے نے جسمانی یا ذہنی استحصال کی کوئی تفصیل فراہم نہیں کی۔
دوسری جانب اسرائیلی فوج نے قیدیوں کی رہائی پر کوئی بیان جاری نہیں کیا تاہم کہا کہ حراست میں لیے گئے افراد کے ساتھ ناروا سلوک نہیں کیا جاتا۔
اسرائیل فوج نے اے ایف پی کو ایک بیان میں بتایا کہ وہ لوگ جو دہشت گردی کی سرگرمیوں میں ملوث نہیں ہیں، انہیں غزہ میں واپس چھوڑ دیا گیا ہے۔
جنگ بندی معاہدہ
گزشتہ ہفتے کے آخر میں حماس نے کہا تھا کہ 7 اپریل کو قاہرہ میں شروع ہونے والے مذاکرات میں امریکا، قطری اور مصری ثالثوں کی طرف سے پیش کردہ جنگ بندی کے منصوبے پر انہوں نے اپنا جواب جمع کرودیا ہے۔
حماس نے کہا کہ وہ اپنے مطالبات پر قائم ہے، جن میں مستقل جنگ بندی کے ساتھ غزہ سے اسرائیلی فوج کا انخلا شامل ہے۔
اسرائیل کی موساد جاسوسی ایجنسی نے اس تجویز کو مسترد کرتے ہوئے حماس پر الزام لگایا کہ وہ ایران کے ساتھ کشیدگی میں اضافہ کررہے ہیں۔
تاہم، امریکہ نے کہا کہ ثالثی کی کوششیں جاری ہیں۔
قومی سلامتی کونسل کے جان کربی نے کہا کہ میز پر نیا معاہدہ سامنے رکھا ہے، اس معاہدے میں کچھ قیدیوں کی رہائی، لڑائی روکنا اور غزہ کو مزید انسانی امداد فراہم کرنا شامل ہے۔