از:بٹ حمید
سیدفاروق فداروحانی تا ثیر کی حامل سرزمین بکھر پورہ میں پیرا ہویے،یہیں پلے بڑے یہیں جوان ہوے اور خدا مست بزرگوں کو کچھ اس طرح پایا کہ اسلاف کا سو ز جگر پیدا ہوا اور علم وعمل کا ایک ستارہ چمک اٹھا جس کی ضو پا شیوں سے ایک نسل منور ہوگیی ۔
میں فاروق فدا کو زمانہ طالبعلمی سے جا نتا ہوں ۔وہ اعلیٰ خوبیوں کا نمونہ ہیں۔شرافت ،منکسر المزاجی اور غم گساری میں وہ ایک عمدہ مثا ل ہیں۔وہ درویشانہ طبیعت رکھتے ہیں ور ان کا گفتار اور کرداراس کا عکاس ہے۔وہ میرا دوست رہا اور میرا ہم سفر ۔ جزباتی لگاؤ اوراحترام کی دنیا اپنی جگہ ،مبا لغہ آمیزی سے اللہ کی پناہ مگر یہ اعتراف نہ کرنا بد دیانتی ہو گی کہ فاروق بخاری ایک سحر انگیز شخصیت ہیں اور ان کے ساتھ چند لمحات گزار کر ہی پتہ چلتا ہے کہ بندہ سادہ منش سہی مگر ان کا کیلبر اونچا ہےبہت اونچا۔مجھے اس با رے چنداں شبہ نہیں کہ انھوں نے آج تک کسی کا دل نہیں دکھا یا ہو گا۔دوستی ہمسایگی میں کوئی مسلہ پیدا ہوا تو یکطرفہ طور پر سرینڑر کیا ،کسی نے رکھ دردبانٹا تو مدد کو لپکے ۔دوسروں کا غم اپنا غم سمجھا ۔کردار اس کا نام ہے ۔ فاروق فدا کبھی ہفت روزہ چٹان کےمنتظم اور بہترین قلمکار تھے ۔ایک روزاپنا مضمون لیکر ہری سنگھ ہایی سٹریٹ سرینگر میں چٹان دفتر آے ۔شومی قسمت اسی دوران باہر گرینیڑ داغا گیا ۔بی ایس ایف شر پسندوں کے تعاقب میں نکلی تو کچھ ہاتھ نہ آیاالبتہ چٹان دفتر میں بیٹھا فاروق بخاری بلی کا بکرا بنا ۔اس کو لہو لہان کردیا گیا جس پر حکام اورفوجی آفیسروں نے بعد ازاں معافی مانگی اس واقعہ پراپنا احتجاج درج کرتے ہوے طاہر محی الدین صاحب نے ایک اعلی فوجی آفیسر سے کہا کہ میں نہیں مانتا تھا کہ فوج کسی بے گناہ کو مارتی ہے لیکن فاروق بخاری کی نا حق پٹاءی نے میرا وشواس توڑ دیا اس پر آفیسر مزکورہ نے چٹان دفتر آکر شدید معذرت کا اظہار کیا۔
فاروق فدا ہمہ پہلو شخصیت ہیں ۔ قلمکار ،ادیب ،شاعر ،سما جی کارکن،صوفی منش عالم اور ایک بہترین استاد غرض کیا نہیں ہیں وہ اور کس کس کے ہیرو نہیں ہیں وہ۔ان کی زندگی کو بنانے سنوارنے میں کءی عوامل کارفرما ہیں جیسے محنت،صحبت صالح اور جستجوئے علم ۔انھو ں نے اپنا کیریئر کلچرل اکیڈمی سے شروع کیا اور نوے کی دہائی میں کشمیری لیکچر ر منتخب ہوئے ۔ہا یر سیکنڈری سکول پلوامہ میں 25سالہ سروس سنہری زمانہ گردانا جا تا ہے جب طلاب کشمیری مضمون اور فاروق بخاری کو ہم زلف کہا کرتے تھے۔قلمے سخنے کشمیری زبان کو زندہ رکھنے میں ان کی انتھک خدمت کو فراموش نہں کیا جا سکتا ۔ آگے جب ان کی پروموشن ہو ء ی تو انھیں بکھر پورہ ہا یر سیکنڈری سکول کا پرنسپل بنایا گیا یہا ں انکو کءی اضافی چارج مل گئے اور ہر ذمہ داری نبھاتے وقت وہ عوامی توقعات پر کھرا اتر گءے۔انھو ں نے ایک قلیل مدت میں ہی ہایر سکینڈری بکھر پورہ کی وسعت کے سلسلے میں سرکاری زمین الاٹ کراءی جس پر مقامی طور ان کو خاصی پزیرائی ملی گءی ۔اہلیان بکھر پورہ کو ڈگری کالج کل ملے یا پرسوں مگر زمینی کام بہرحال فاروق فدانے ہی انجام دے کر رکھاجس پر وہ لایق تحسین ہیں۔
