از:غلام حسن سوپور
اپریل 2024 کی شروعات ہوئی ،ملہ سوپور کی آقاف کمیٹی زیر تعمیر مسجد شریف کے لئے چندہ جمع کرنے کیلئے نکل پڑی،ہر خاص عوام نے مقدور کے مطابق نذرانہ عقیدت احترام کے ساتھ اوقات کمیٹی کو پیش کیا ,
ایک بوڑھی اماں نے چھپ چھپ اور شرما شرما کے گھر سے ایک دیسی انڈا لا کر نذرانہ کے بطور عقیدت سے پیش کیا , کمیٹی کے ممبران نے بڑی حسرت کے ساتھ قبول کیا , سوچ میں پڑ گئے اس انڈے کو کریں تو کریں کیا , ایک صاحب کو خیال آیا اور کہا اس انڈے کو سو روپیہ کی قیمت پر میں خریدوں گا , انڈا سو روپیہ میں فروخت ہوا , مگر پھر سے مذکورہ شخص نے انڈے کو کمیٹی ھذا کو واپس بطور نذرانہ پیش کردیا , کمیٹی کے ایک عہدیدار نے تجویز رکھی کیوں نہ انڈے کی بولی لگا دی جائے اس شرط پر کہ آنڈا خرید نے کے بعد واپس کیا جائے خیر تجویز پاس ہوئی اگلے دن انڈے کی نیلامی سرعام شروع ہوئی کسی نے پانچ سو روپیہ دئیے اور کسی نے پانچ ہزار دیئے ایک بڑی رقم جمع ہوئی مگر انڈا واقف رکھا گیا اوقات کمیٹی کی زیر نگرانی , دوسرے دن پھر بولی لگی , کسی نے دس ہزار روپیہ دیئے , کسی نے بیس اور کسی نے تیس ہزار روپیہ دے دیئے , انڈے نے مزید ایک اور بڑی رقم اکٹھا کی , تیسرے دن فیصلہ کن بولی لگی انڈے کا قد بہت بڑ گیا , ایک صاحب نے پچاس ہزار روپیہ میں انڈا خریدا اور واپس کردیا ایک اور نوجوان سامنے آیا جس نے ستر ہزار روپیہ میں آنڈا خریدکر سب کو حیرت میں ڈالدیا, بولی سماپت ہوئی انڈا نوجوان نے خرید لیا , مگر انڈے نے تعمیر مسجد کیلئے دولاکھ چھبیس ہزار تین سو پچاس روپیہ دیئے ۔ واہ کیا کمال ہوا ,کیا جمال انڈے نے دکھایا, انڈے نے تاریخ بدل ڈالی اور تاریخ رقم کردی , چھوٹی سی چیز نے بڑا کرکے دکھایا اور یہ ثابت کیا دنیا میں کوئی چیز چھوٹی نہیں , ” انڈا میوزیم (Musium) میں رہے گا اور اس کا ھدیہ لکھا جائے گا تاریخی پس منظر کے ساتھ ” انڈے کے مالک نے کہا ۔
مگر انڈے کے جمال نے سب کو حیران حیران اور حیران کردیا ۔ پھر سے آقاف کمیٹی کی طرف سے چندے کی اپیل آئی انڈے نے سن کر افسوس اور شرمندگی کا ظہار کیا اور کہا میرا قد چھوٹا ہورہا ہے اور میں اپنی ہی نظرروں میں گررتا جارہا ہوں ۔