غلام حسن
ٹرافک کو سٹریم لاین (streem line) کرنے کیلئے ڈیوایڈروں (Dividers) کو سڑکوں پر قایم کر نا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ مگر جب یہ ڈیوایڈر بنا سوچے سمجھے اور پبلک فرینڈلی (Friendly) نہ بنایا جائے تب اس وجہ سے لوگوں میں مختلف قسم کے مسائل اور مشکلات پیدا ہوجاتے ہیں۔ سڑکوں پر ڈیوایڈر بنانے یا قایم کرنے پر کسی کو کوئی اعتراض نہیں ہے مگر جب اس قسم کے ڈیوایڈر لوگوں میں تکلیف کی ارتکا (Evelution) بن جایا کرتے ہیں تو ظاہر بات ہے اس کی مخالف ہونا یقینی بات ہی ۔
ایڈمنسٹریشن نےچھے یا سات سال قبل سوپور میں ٹرافک جامنگ (Jaming) کو ختم کرنے کی کوشیش شروع کرتے ہوئے سڑکوں پر ڈیوایڈر قایم کرنے کی پلاننگ پیش کرتے ہوئے لگ بھگ سبھی سڑکوں پر ڈیوایڈر بنائے گئے ہیں۔ کچھ جگہوں پر سوپور کے باشندوں اور تاجروں نے اعتراض کھڑا کیا ۔ تاجروں کا کہنا ہے سوپور کے مین چوک , شاہ درگاہ چوک اور گھنٹہ گھر چوک میں ڈیوایڈر نصب کئے جانے سے تاجروں اور یہاں کے مقامی باشندگان میں مسائل اور مشکلات پیدا ہوئے ہیں ۔
تاجروں کا کہنا ہے ان جگہوں پر ڈیوایڈر نصب کئے جانے سے تجارت کو زبردست دھچکہ لگا ہے کیونکہ گاہک اور مال برداری کی ترسیل میں زبردست روکاوٹ اور مشکلات پیدا ہوئے ہیں, ان کا کہنا ہے ایڈمنسٹریشن نے بناسوچے سمجھے اور باہمی مشورے کے بغیر ان جگہوں پر ڈیوایڈر تعمیر کر کے ایک سازش کے تحت سوپور کی تجارت , اہمیت اور افادیت کو ختم کرنے کی کوشیش کی ہے ۔جس وجہ سے سوپور کے مستقل شہریوں کے ساتھ ساتھ یہاں کی تاجر برادری بھی پریشان اور نالاں ہے ۔
ٹریڈرس فیڈریشن سوپور اور دیگر سماجی انجمنوں نے ایڈمنسٹریشن کے ساتھ اس معملے کو آٹھایا اور اپنی تشویش سے آگاہ کرتے ہوئے مذکورہ جگہوں سے ڈیوایڈروں میں راہداری دینے کی مانگ کی ۔مانگ چھے سال قبل شروع کی گئی ہے اور ہنوز جاری ہے ۔ اس دوران ٹریڈرس فیڈریشن سوپور نے اپنی جدوجہد میں اس مسلے کو ہر سطح پر ایڈمنسٹریشن کے ساتھ آٹھایا اور ان جگہوں پر راہداری دینے کا مطالبہ کیا تاکہ تاجروں اور یہاں کے مقامی باشندوں کی آمد رفت اور مال برداری میں آسانی پیدا ہوکر تجارت کے ساتھ ساتھ لوگوں کی امنگوں کو بھی فروغ مل جائے ۔
بسیار گفت شنید کے بعد ایڈمنسٹریشن نے اس سلسلے میں معذور ظاہر کرتے ہوئے اپنے بیان میں کہا ان ہی انجمنوں میں ایک طاقت طبقہ درپردہ ایڈمنسٹریشن پر دباؤ بنائے رکھیں ہیں کہ ان جگہوں پر کوئی راہ داری یا سہولیت فراہم نہ کی جائے جس وجہ سے ایڈمنسٹریشن بے بس ہے اور کہا جارہا ہے آخر کریں تو کیا کریں۔
ایڈمنسٹریشن کی بے بسی اور مفادخصوصی رکھنے والے لوگوں نے امن پسند عوام , امن پسند تاجروں اور سوپور کے مقامی باشندوں کے ساتھ ساتھ ایڈمنسٹریشن کو بھی یرغمال بنا رکھا ہے جو سراسر غیر جمہوری اور غریب انسانی اقدام ہے ۔
چند مفادخصوصی یا مفاد پرست لوگوں کو خوش رکھنا انصاف اور جمہوری اقتدار کا خون ہے ۔ایڈمنسٹریشن کو بڑی ٹھنڈدلی کے ساتھ ایک بار ضرور سوچنا چاہیے کہ سرکار عام لوگوں کی خدمت کے لئے بنائی جارہی ہے نہ کہ مفادخصوصی رکھنے والوں کیلئے۔
ضرورت اس بات کی ہے کہ چھے سال پرانی مانگ جو سوپور کے تاجروں اور یہاں کے مقامی باشندوں کی ہے اس کو فلفور عملایا جائے تاکہ تاجروں کے ساتھ ساتھ غریب عوام اور ٹرافک کی نقل و حرکت میں آسانی پیدا ہوجانے کے ساتھ ساتھ مال برداری میں بھی آسانی پیدا ہوجائےاور سماج دشمنوں کو امن میں چھید کرنے کا موقع بھی نہ مل جائے ۔