• Home
  • About Us
  • Contact Us
  • ePaper
ہفتہ, مئی ۱۰, ۲۰۲۵
Chattan Daily Newspaper
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Chattan Daily Newspaper
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Chattan Daily Newspaper
No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
Home کالم

زرہ زرہ ہے کشمیر کا مہمان نواز

Online Editor by Online Editor
2024-10-31
in کالم
A A
مقامی مین سٹریم  جماعتوں کا ایجنڈا
FacebookTwitterWhatsappEmail

از:مختار احمد قریشی

کشمیری ثقافت میں مہمان کو بہت عزت دی جاتی ہے اور ان کے استقبال کو ایک عظیم ذمہ داری سمجھا جاتا ہے۔ چاہے کوئی مہمان دور دراز سے آئے یا قریب سے، کشمیری لوگ اپنے روایتی لباس، زبان اور کھانوں کے ذریعے مہمانوں کے لیے اپنے دل کھول دیتے ہیں۔ کشمیر کی خوبصورت وادیاں، دریاؤں کی شفاف موجیں اور پہاڑوں کی سربفلک چوٹیاں یہاں آنے والے ہر مہمان کو ایسا محسوس کراتی ہیں جیسے وہ ایک خوابوں کی دنیا میں پہنچ گئے ہوں۔
کشمیر میں آنے والے سیاحوں کو یہاں کی روایتی دعوت ‘وازوان ‘ کے ذریعے خوش آمدید کہا جاتا ہے۔ وازوان ایک روایتی کھانا ہے جس میں مختلف پکوان شامل ہوتے ہیں اور اسے بڑی محبت اور اہتمام سے تیار کیا جاتا ہے۔ اس میں استعمال کیے جانے والے مصالحے اور ترکیبیں نسل در نسل منتقل ہوتی ہیں اور اس کی خوشبو اور ذائقہ اپنے آنے والوں کو مزید کشمیری تہذیب کی خوبصورتی سے روشناس کراتے ہیں۔
کشمیری لوگ اپنے مہمانوں کے لیے ہر ممکن کوشش کرتے ہیں کہ انہیں آرام دہ ماحول فراہم کریں۔ چاہے یہ کوئی غیر ملکی سیاح ہو یا کوئی گھریلو مسافر، ہر کسی کے ساتھ برابر سلوک کیا جاتا ہے اور انہیں کشمیری چائے ‘نون چائے ‘ یا ‘قہوہ ‘ پیش کیا جاتا ہے جو ان کے استقبال کا ایک اہم حصہ ہے۔ یہاں کے لوگ اپنے گھروں میں مہمانوں کو اپنے پاس بٹھا کر ان کی باتیں سنتے ہیں، انہیں کشمیر کے بارے میں بتاتے ہیں اور ان کی ہر ممکن خدمت کرتے ہیں۔
کشمیر کی مہمان نوازی محض ایک رسم نہیں، بلکہ یہ محبت، خلوص اور احترام کی علامت ہے۔ یہاں کے لوگوں کا ماننا ہے کہ ہر مہمان اللہ کا انعام ہے اور ان کا دل کشمیری مہمان نوازی کی روایت کو برقرار رکھنے پر فخر محسوس کرتا ہے۔ کشمیریوں کے دل اپنے مہمانوں کے لیے ہمیشہ کھلے رہتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ کشمیر کی مہمان نوازی پوری دنیا میں مشہور ہے۔
کشمیر کے لوگ اس مہمان نوازی کو اپنی ثقافت اور عقیدے کا ایک اٹوٹ حصہ سمجھتے ہیں۔ ان کے ہاں یہ روایت صرف ایک رسمی یا ظاہری طور پر نہیں بلکہ ان کے دل سے جڑی ہوتی ہے۔ مہمان کو "رحمت” سمجھا جاتا ہے اور ان کے لیے دروازے ہمیشہ کھلے رہتے ہیں۔ کشمیر میں جب کوئی مہمان آتا ہے تو اس کے لیے وقت، محنت اور ہر ممکن وسائل وقف کیے جاتے ہیں تاکہ وہ خود کو اجنبی نہ سمجھے۔
کشمیری لوگ قدرت کی عطا کردہ خوبصورتی کو اپنی مہمان نوازی میں جھلکنے دیتے ہیں۔ یہاں کی مسکراہٹیں، خلوص بھرے انداز اور دل کھول کر استقبال کی روایت ایسی ہے کہ مہمان خود کو اپنے گھر کی طرح آرام دہ محسوس کرتا ہے۔ کشمیر کی مہمان نوازی میں روایتی لباس، پہلگام اور گلمرگ جیسے حسین مقامات کی سیر، اور شالیمار باغ جیسے مشہور باغات میں گھومنے کا لطف شامل ہے۔
‘وازوان’ کی ضیافت کو کشمیری مہمان نوازی کا سب سے خاص جز سمجھا جاتا ہے۔ اس کھانے میں شامل پکوان مثلاً روغن جوش، گوشتابہ، رستہ اور کئی دیگر لذیذ کھانے تیار کیے جاتے ہیں، جو یہاں کی خوراکی روایت کو زندہ رکھتے ہیں۔ اس روایتی ضیافت کے ذریعے مہمان کو کشمیری پکوانوں اور یہاں کے لوگوں کے دل سے پیش کیا جانے والا ذائقہ ملتا ہے۔
کشمیر کے لوگ یہ مانتے ہیں کہ مہمان نوازی دلوں کو جوڑنے کا سب سے موثر ذریعہ ہے۔ ان کے لیے مہمان کی خدمت کرنے میں کوئی کمی یا کسر باقی نہیں رہتی۔ یہی وجہ ہے کہ کشمیر کی مہمان نوازی کو دنیا بھر میں سراہا جاتا ہے اور لوگ یہاں آ کر خود کو اپنے گھر سے دور ہونے کا احساس نہیں کرتے۔
کشمیری مہمان نوازی کی یہ خوبصورتی دراصل ان کی امن پسند طبیعت اور محبت بھری شخصیت کا اظہار ہے۔ چاہے حالات جیسے بھی ہوں، یہاں کے لوگ اپنے مہمانوں کے لیے اپنے دروازے، اپنے دل اور اپنی روایات کھولے رکھتے ہیں۔ یہ چیز نہ صرف کشمیر کی ایک خوبصورت پہچان ہے بلکہ یہ ان کی تہذیب و ثقافت کا وہ حصہ ہے جو آنے والے وقتوں تک برقرار رہے گا۔
یوں کشمیر کی مہمان نوازی ایک ایسا رنگ ہے جو یہاں کی وادیوں، پہاڑوں اور دریاؤں کی خوبصورتی کو مزید روشن کر دیتی ہے، اور ہر مہمان کو یہاں کے لوگوں کی محبت اور اپنائیت سے بھرپور یادوں کے ساتھ واپس بھیجتی ہے۔
کشمیر کی مہمان نوازی میں ایک خاص کشش ہے جو یہاں آنے والے ہر فرد کو اپنی جانب کھینچتی ہے۔ جب ایک مسافر اس وادی میں قدم رکھتا ہے، تو اسے یہ احساس ہوتا ہے کہ وہ صرف ایک سیاح نہیں بلکہ ایک معزز مہمان ہے۔ یہاں کے لوگوں کی محبت، اپنائیت اور خلوص اسے ایسا محسوس کراتے ہیں جیسے وہ کسی جنت کے دروازے پر آ گیا ہو جہاں انسانیت اور اخلاقی اقدار سب سے اعلیٰ ہیں۔
کشمیری باشندے اپنے مہمانوں کو خوش آمدید کہنے کے لیے اپنی بہترین صلاحیتیں بروئے کار لاتے ہیں۔ ان کے پاس محدود وسائل بھی ہوں تو بھی وہ اپنی محبت اور خلوص سے مہمان کو یہ احساس دلاتے ہیں کہ وہ ان کے دلوں میں خاص جگہ رکھتے ہیں۔ مہمان کو خوش رکھنے کی کوشش میں کشمیری اپنی زندگی کی خوشیوں کو پسِ پشت ڈالنے سے بھی دریغ نہیں کرتے۔
کشمیریوں کا یہ مہمان نواز طرزِ عمل دراصل ان کی قدیم روایات اور عقیدے سے جڑا ہوا ہے۔ ان کا ماننا ہے کہ ہر مہمان اللہ کی طرف سے عطا کردہ رحمت ہے، اور اس کی خدمت میں جو سکون ملتا ہے، وہ کسی اور شے میں نہیں۔ اسی عقیدے نے کشمیر کے لوگوں کو مہمان نوازی میں اتنا بلند مقام بخشا ہے کہ وہ ہر مہمان کو اپنی فیملی کا حصہ تصور کرتے ہیں۔
یہاں کا ہر منظر، چاہے وہ پہاڑ ہوں، دریا ہوں، یا سرسبز وادیاں، سب اس بات کے گواہ ہیں کہ کشمیری لوگ اپنے مہمانوں کو دل کی گہرائیوں سے چاہتے ہیں اور ان کی خاطر ہر ممکن سہولت فراہم کرتے ہیں۔ ان کی مہمان نوازی اور محبت کو محسوس کرنے کے بعد ہر آنے والا یہ سوچتا ہے کہ وہ دوبارہ اسی سرزمین پر واپس آئے، جہاں ہر دل اس کے استقبال کے لیے بےتاب رہتا ہے۔
یوں کشمیر کی مہمان نوازی ایک ایسی دائمی خوشبو کی مانند ہے جو یہاں سے گزرنے والے ہر مسافر کو متاثر کرتی ہے، اور اسے یہاں کی محبت اور خلوص سے بھرپور یادوں کے ساتھ زندگی بھر کے لیے قید کر دیتی ہے۔ اس مہمان نوازی کا پیغام کشمیری لوگوں کی حقیقی عکاسی ہے، جو امن، محبت، اور احترام کی ایک مثال ہیں۔
کشمیر کی مہمان نوازی نہ صرف یہاں کے لوگوں کی فطری سخاوت کا مظہر ہے بلکہ یہ ایک ایسا رویہ ہے جس سے ان کی تہذیب اور اخلاقیات کی گہرائیوں کو سمجھا جا سکتا ہے۔ کشمیر کے لوگوں کے لیے ہر مہمان اللہ کی طرف سے ایک نعمت ہے اور اس کی خدمت میں جو محبت اور عاجزی برتی جاتی ہے، وہ کسی مخصوص مقصد یا فائدے کے لیے نہیں ہوتی بلکہ یہ ان کی مخلصانہ انسان دوستی کا حصہ ہے۔
یہاں کے مہمان نواز لوگ اپنی خوشی کو پسِ پشت ڈال کر اپنے مہمان کی ضرورت اور آرام کو اولین ترجیح دیتے ہیں۔ ان کے گھروں کے دروازے ہمیشہ کھلے ہوتے ہیں اور وہ اپنے مہمانوں کے لیے بہترین کھانوں، آرام دہ جگہ اور محبت بھری صحبت کا انتظام کرتے ہیں۔ ان کے دل کی وسعت اور سخاوت کا یہ عالم ہے کہ وہ اپنے وسائل کی پرواہ کیے بغیر مہمان کی خدمت میں جت جاتے ہیں، کیونکہ ان کے لیے مہمان اللہ کی رضا کا وسیلہ ہوتا ہے۔
کشمیر کی وادیاں، پہاڑ، اور دریا اس مہمان نوازی کی کہانیاں سنانے والے گواہ ہیں۔ یہاں کا ماحول اور خوبصورتی کشمیری لوگوں کے دلوں کی طرح ہی کشادہ اور خوبصورت ہے۔ جو لوگ ایک بار کشمیر آتے ہیں، وہ یہاں کی محبت بھری مہمان نوازی کو کبھی نہیں بھول پاتے اور ہمیشہ اس امید میں رہتے ہیں کہ وہ دوبارہ اس محبت اور خلوص کی سرزمین پر قدم رکھ سکیں۔
یہی کشمیری لوگوں کا امن اور محبت کا پیغام ہے۔ ان کی مہمان نوازی، سخاوت اور انسانیت دنیا کو یہ بتاتی ہے کہ اگر دل میں خلوص ہو تو کسی کو اپنے قریب لانے کے لیے بڑے وسائل کی ضرورت نہیں ہوتی۔ کشمیر کے لوگوں کا یہی پیغام ہے کہ محبت اور مہمان نوازی کی خوشبو ہر دل میں بسے اور انسانیت کا پیغام دور دور تک پھیلتا رہے۔

 

Online Editor
Online Editor
ShareTweetSendSend
Previous Post

ریزرویشن پر نظر ثانی کا مشورہ

Next Post

مرکب نظام گورننس میں تبدیلی کی ضرورت

Online Editor

Online Editor

Related Posts

اٹل جی کی کشمیریت

اٹل جی کی کشمیریت

2024-12-27
سوامتو پراپرٹی کارڈ:  دیہی اثاثوں سے آمدنی حاصل کرنے کا داخلی دروازہ

سوامتو پراپرٹی کارڈ: دیہی اثاثوں سے آمدنی حاصل کرنے کا داخلی دروازہ

2024-12-27
وادی میں منشیات کے عادی افراد حشیش ، براون شوگر کا بھی استعمال کرتے ہیں

منشیات کے خلاف جنگ ۔‌ انتظامیہ کی قابل ستائش کاروائیاں

2024-12-25
اگر طلبا وزیر اعلیٰ کی یقین دہانی سے مطمئن ہیں تو میں بھی مطمئن ہوں :آغا روح اللہ مہدی

عمر عبداللہ کے اپنے ہی ممبر پارلیمنٹ کا احتجاج:این سی میں تناؤ کا آغاز

2024-12-25
خالد

آخری ملاقات

2024-12-22
پروین شاکر کا رثائی شعور

پروین شاکر۔۔۔نسائی احساسات کی ترجمان

2024-12-22
معاشرتی بقا اَور استحکام کیلئے اخلاقی اقدار کو فروغ دیجئے

حسن سلوک کی جھلک

2024-12-20
وادی میں منشیات کے عادی افراد حشیش ، براون شوگر کا بھی استعمال کرتے ہیں

منشیات کی سونامی ! مرض کی دوا کیا؟

2024-12-20
Next Post
مرکب نظام گورننس میں تبدیلی کی ضرورت

مرکب نظام گورننس میں تبدیلی کی ضرورت

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

  • Home
  • About Us
  • Contact Us
  • ePaper

© Designed Gabfire.in - Daily Chattan

No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار

© Designed Gabfire.in - Daily Chattan