از:مختار احمد قریشی
کشمیری ثقافت میں مہمان کو بہت عزت دی جاتی ہے اور ان کے استقبال کو ایک عظیم ذمہ داری سمجھا جاتا ہے۔ چاہے کوئی مہمان دور دراز سے آئے یا قریب سے، کشمیری لوگ اپنے روایتی لباس، زبان اور کھانوں کے ذریعے مہمانوں کے لیے اپنے دل کھول دیتے ہیں۔ کشمیر کی خوبصورت وادیاں، دریاؤں کی شفاف موجیں اور پہاڑوں کی سربفلک چوٹیاں یہاں آنے والے ہر مہمان کو ایسا محسوس کراتی ہیں جیسے وہ ایک خوابوں کی دنیا میں پہنچ گئے ہوں۔
کشمیر میں آنے والے سیاحوں کو یہاں کی روایتی دعوت ‘وازوان ‘ کے ذریعے خوش آمدید کہا جاتا ہے۔ وازوان ایک روایتی کھانا ہے جس میں مختلف پکوان شامل ہوتے ہیں اور اسے بڑی محبت اور اہتمام سے تیار کیا جاتا ہے۔ اس میں استعمال کیے جانے والے مصالحے اور ترکیبیں نسل در نسل منتقل ہوتی ہیں اور اس کی خوشبو اور ذائقہ اپنے آنے والوں کو مزید کشمیری تہذیب کی خوبصورتی سے روشناس کراتے ہیں۔
کشمیری لوگ اپنے مہمانوں کے لیے ہر ممکن کوشش کرتے ہیں کہ انہیں آرام دہ ماحول فراہم کریں۔ چاہے یہ کوئی غیر ملکی سیاح ہو یا کوئی گھریلو مسافر، ہر کسی کے ساتھ برابر سلوک کیا جاتا ہے اور انہیں کشمیری چائے ‘نون چائے ‘ یا ‘قہوہ ‘ پیش کیا جاتا ہے جو ان کے استقبال کا ایک اہم حصہ ہے۔ یہاں کے لوگ اپنے گھروں میں مہمانوں کو اپنے پاس بٹھا کر ان کی باتیں سنتے ہیں، انہیں کشمیر کے بارے میں بتاتے ہیں اور ان کی ہر ممکن خدمت کرتے ہیں۔
کشمیر کی مہمان نوازی محض ایک رسم نہیں، بلکہ یہ محبت، خلوص اور احترام کی علامت ہے۔ یہاں کے لوگوں کا ماننا ہے کہ ہر مہمان اللہ کا انعام ہے اور ان کا دل کشمیری مہمان نوازی کی روایت کو برقرار رکھنے پر فخر محسوس کرتا ہے۔ کشمیریوں کے دل اپنے مہمانوں کے لیے ہمیشہ کھلے رہتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ کشمیر کی مہمان نوازی پوری دنیا میں مشہور ہے۔
کشمیر کے لوگ اس مہمان نوازی کو اپنی ثقافت اور عقیدے کا ایک اٹوٹ حصہ سمجھتے ہیں۔ ان کے ہاں یہ روایت صرف ایک رسمی یا ظاہری طور پر نہیں بلکہ ان کے دل سے جڑی ہوتی ہے۔ مہمان کو “رحمت” سمجھا جاتا ہے اور ان کے لیے دروازے ہمیشہ کھلے رہتے ہیں۔ کشمیر میں جب کوئی مہمان آتا ہے تو اس کے لیے وقت، محنت اور ہر ممکن وسائل وقف کیے جاتے ہیں تاکہ وہ خود کو اجنبی نہ سمجھے۔
کشمیری لوگ قدرت کی عطا کردہ خوبصورتی کو اپنی مہمان نوازی میں جھلکنے دیتے ہیں۔ یہاں کی مسکراہٹیں، خلوص بھرے انداز اور دل کھول کر استقبال کی روایت ایسی ہے کہ مہمان خود کو اپنے گھر کی طرح آرام دہ محسوس کرتا ہے۔ کشمیر کی مہمان نوازی میں روایتی لباس، پہلگام اور گلمرگ جیسے حسین مقامات کی سیر، اور شالیمار باغ جیسے مشہور باغات میں گھومنے کا لطف شامل ہے۔
‘وازوان’ کی ضیافت کو کشمیری مہمان نوازی کا سب سے خاص جز سمجھا جاتا ہے۔ اس کھانے میں شامل پکوان مثلاً روغن جوش، گوشتابہ، رستہ اور کئی دیگر لذیذ کھانے تیار کیے جاتے ہیں، جو یہاں کی خوراکی روایت کو زندہ رکھتے ہیں۔ اس روایتی ضیافت کے ذریعے مہمان کو کشمیری پکوانوں اور یہاں کے لوگوں کے دل سے پیش کیا جانے والا ذائقہ ملتا ہے۔
کشمیر کے لوگ یہ مانتے ہیں کہ مہمان نوازی دلوں کو جوڑنے کا سب سے موثر ذریعہ ہے۔ ان کے لیے مہمان کی خدمت کرنے میں کوئی کمی یا کسر باقی نہیں رہتی۔ یہی وجہ ہے کہ کشمیر کی مہمان نوازی کو دنیا بھر میں سراہا جاتا ہے اور لوگ یہاں آ کر خود کو اپنے گھر سے دور ہونے کا احساس نہیں کرتے۔
کشمیری مہمان نوازی کی یہ خوبصورتی دراصل ان کی امن پسند طبیعت اور محبت بھری شخصیت کا اظہار ہے۔ چاہے حالات جیسے بھی ہوں، یہاں کے لوگ اپنے مہمانوں کے لیے اپنے دروازے، اپنے دل اور اپنی روایات کھولے رکھتے ہیں۔ یہ چیز نہ صرف کشمیر کی ایک خوبصورت پہچان ہے بلکہ یہ ان کی تہذیب و ثقافت کا وہ حصہ ہے جو آنے والے وقتوں تک برقرار رہے گا۔
یوں کشمیر کی مہمان نوازی ایک ایسا رنگ ہے جو یہاں کی وادیوں، پہاڑوں اور دریاؤں کی خوبصورتی کو مزید روشن کر دیتی ہے، اور ہر مہمان کو یہاں کے لوگوں کی محبت اور اپنائیت سے بھرپور یادوں کے ساتھ واپس بھیجتی ہے۔
کشمیر کی مہمان نوازی میں ایک خاص کشش ہے جو یہاں آنے والے ہر فرد کو اپنی جانب کھینچتی ہے۔ جب ایک مسافر اس وادی میں قدم رکھتا ہے، تو اسے یہ احساس ہوتا ہے کہ وہ صرف ایک سیاح نہیں بلکہ ایک معزز مہمان ہے۔ یہاں کے لوگوں کی محبت، اپنائیت اور خلوص اسے ایسا محسوس کراتے ہیں جیسے وہ کسی جنت کے دروازے پر آ گیا ہو جہاں انسانیت اور اخلاقی اقدار سب سے اعلیٰ ہیں۔
کشمیری باشندے اپنے مہمانوں کو خوش آمدید کہنے کے لیے اپنی بہترین صلاحیتیں بروئے کار لاتے ہیں۔ ان کے پاس محدود وسائل بھی ہوں تو بھی وہ اپنی محبت اور خلوص سے مہمان کو یہ احساس دلاتے ہیں کہ وہ ان کے دلوں میں خاص جگہ رکھتے ہیں۔ مہمان کو خوش رکھنے کی کوشش میں کشمیری اپنی زندگی کی خوشیوں کو پسِ پشت ڈالنے سے بھی دریغ نہیں کرتے۔
کشمیریوں کا یہ مہمان نواز طرزِ عمل دراصل ان کی قدیم روایات اور عقیدے سے جڑا ہوا ہے۔ ان کا ماننا ہے کہ ہر مہمان اللہ کی طرف سے عطا کردہ رحمت ہے، اور اس کی خدمت میں جو سکون ملتا ہے، وہ کسی اور شے میں نہیں۔ اسی عقیدے نے کشمیر کے لوگوں کو مہمان نوازی میں اتنا بلند مقام بخشا ہے کہ وہ ہر مہمان کو اپنی فیملی کا حصہ تصور کرتے ہیں۔
یہاں کا ہر منظر، چاہے وہ پہاڑ ہوں، دریا ہوں، یا سرسبز وادیاں، سب اس بات کے گواہ ہیں کہ کشمیری لوگ اپنے مہمانوں کو دل کی گہرائیوں سے چاہتے ہیں اور ان کی خاطر ہر ممکن سہولت فراہم کرتے ہیں۔ ان کی مہمان نوازی اور محبت کو محسوس کرنے کے بعد ہر آنے والا یہ سوچتا ہے کہ وہ دوبارہ اسی سرزمین پر واپس آئے، جہاں ہر دل اس کے استقبال کے لیے بےتاب رہتا ہے۔
یوں کشمیر کی مہمان نوازی ایک ایسی دائمی خوشبو کی مانند ہے جو یہاں سے گزرنے والے ہر مسافر کو متاثر کرتی ہے، اور اسے یہاں کی محبت اور خلوص سے بھرپور یادوں کے ساتھ زندگی بھر کے لیے قید کر دیتی ہے۔ اس مہمان نوازی کا پیغام کشمیری لوگوں کی حقیقی عکاسی ہے، جو امن، محبت، اور احترام کی ایک مثال ہیں۔
کشمیر کی مہمان نوازی نہ صرف یہاں کے لوگوں کی فطری سخاوت کا مظہر ہے بلکہ یہ ایک ایسا رویہ ہے جس سے ان کی تہذیب اور اخلاقیات کی گہرائیوں کو سمجھا جا سکتا ہے۔ کشمیر کے لوگوں کے لیے ہر مہمان اللہ کی طرف سے ایک نعمت ہے اور اس کی خدمت میں جو محبت اور عاجزی برتی جاتی ہے، وہ کسی مخصوص مقصد یا فائدے کے لیے نہیں ہوتی بلکہ یہ ان کی مخلصانہ انسان دوستی کا حصہ ہے۔
یہاں کے مہمان نواز لوگ اپنی خوشی کو پسِ پشت ڈال کر اپنے مہمان کی ضرورت اور آرام کو اولین ترجیح دیتے ہیں۔ ان کے گھروں کے دروازے ہمیشہ کھلے ہوتے ہیں اور وہ اپنے مہمانوں کے لیے بہترین کھانوں، آرام دہ جگہ اور محبت بھری صحبت کا انتظام کرتے ہیں۔ ان کے دل کی وسعت اور سخاوت کا یہ عالم ہے کہ وہ اپنے وسائل کی پرواہ کیے بغیر مہمان کی خدمت میں جت جاتے ہیں، کیونکہ ان کے لیے مہمان اللہ کی رضا کا وسیلہ ہوتا ہے۔
کشمیر کی وادیاں، پہاڑ، اور دریا اس مہمان نوازی کی کہانیاں سنانے والے گواہ ہیں۔ یہاں کا ماحول اور خوبصورتی کشمیری لوگوں کے دلوں کی طرح ہی کشادہ اور خوبصورت ہے۔ جو لوگ ایک بار کشمیر آتے ہیں، وہ یہاں کی محبت بھری مہمان نوازی کو کبھی نہیں بھول پاتے اور ہمیشہ اس امید میں رہتے ہیں کہ وہ دوبارہ اس محبت اور خلوص کی سرزمین پر قدم رکھ سکیں۔
یہی کشمیری لوگوں کا امن اور محبت کا پیغام ہے۔ ان کی مہمان نوازی، سخاوت اور انسانیت دنیا کو یہ بتاتی ہے کہ اگر دل میں خلوص ہو تو کسی کو اپنے قریب لانے کے لیے بڑے وسائل کی ضرورت نہیں ہوتی۔ کشمیر کے لوگوں کا یہی پیغام ہے کہ محبت اور مہمان نوازی کی خوشبو ہر دل میں بسے اور انسانیت کا پیغام دور دور تک پھیلتا رہے۔