
بلاشبہ انسان کتنا ہی تعلیم یافتہ ہو لیکن اگر اُس میں تربیت کا فقدان رہے گا تو تعلیم یافتہ ہونے باجود بھی انسان معذوری،مجبوری، بے معنی اور بے مقصد کی زندگی جی رہا ہوتا ہے ـ ۔ایک بامقصد اور بامعنی زندگی جینے کیلئے جنتا ضروری انسان کا تعلیم یافتہ ہوناسمجھا جاتا ہےاُس سے کئی گنا ہ انسان کا تربیت یافتہ ہونا ضروری ہے۔اگرانسان تعلیم یافتہ ہو اور تربیت یافتہ نہ ہو تو اِنسان کی تعلیم برائےروزگارکےسوا کچھ بھی نہیںہوتا ہے۔تربیت ہے تو تعلیم سودمند ہے ورنہ تربیت کے بغیر تعلیم یافتہ آدمی خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔بلاشبہ تعلیم کسی بھی معاشرے کی ترقی ،خوشحالی اور کامیابی کی ضمانت ضرور ہے مگر اِس میںشک کی کوئی گنجائش نہیںکہتربیت کے بغیر تعلیم بیکار ہے ۔
دورِ حاضر کی صورتحال پر اگر نظر دوڑائی جائے تو اکثر والدین اپنے بچوں کوتعلیم یافتہ بنانے کیلئے اپناسب کچھ داؤ پر لگا دیتے ہیں ـ ہر ماں باپ کی یہ تمنا ہوتی ہے کہ وہ اپنے بچوں کو تعلیم یافتہ بنا کر اُنہیں اعلیٰ اعلیٰ عہدوں و کرسیوں پر براجمان دیکھیں ۔لیکن ہمارے معاشرے کی سب سے بڑی و بری خامی یہ ہے کہ آجکل اکثر والدین ابنےبچوں سےکہتے ہیں کہ تعلیم حاصل کرو اور لائق بن جاؤتاکہ اچھی نوکری مل سکےاور کامیاب آدمی بن سکو،یہ انتہائی غلط بات ہےیہی وجہ ہے کہ بچوں کےذہن میں یہ بات گھر کر جاتی ہےکہ تعلیم کا بنیادی مقصد صرف اور صرف اچھی نوکری کا حصول ہے۔والدین کی اپنے بچوں کو تربیت یافتہ بنانے کے تئیں انتہا درجے کی عدم توجہی اور غیر سنجیدگی کا صلہ ہے کہ آج کرسی پر بیٹھےاکثر آفیسران سائل کےساتھ انصاف کرنا تو دور کی بات اخلاق سےبات کرنا بھی اپنی توہین سمجھتا ہے۔ـ والدین اپنی اولاد کو تعلیم یافتہ بنانے کیلئے جن کٹھن مشکلات گزرتے ہیں ،کاش وہ تھوڑا سا وقت اگر بچوں کو تربیت یافتہ بنانے میں صرف کرتے تو آج ہمارا معاشرہ اک مثالی معاشرہ کہلانے کا حقدار ہوتا ۔ـ قابلِ ذکر ہے کہ والدین اگر بچوں کو تعلیم یافتہ بنانے کیساتھ ساتھ تربیت یافتہ بنانےکیلئے بھی فکرمند ہوتے تو آج ہمارےمعاشرے میں ڈرائیور منافع خور نہ ہوتا، پولیس اہلکار رشوت کا جِن نہ ہوتا، ڈاکٹر مسیحائی کی آڑ میں قصائی نہ ہوتا، دکاندار ناپ طول میں تفریق نہ کرتا ،ـ ملازم اپنی ڈیوٹی ایمانداری سے انجام دینے کیلئے بہانے نہ تلاشتا، کام چور ملازمین کے خلاف بات کرنے والوں کو زبان کھنچنے کی باتیں نہ ہوتیں ،ـ افسوس تو اُن والدین پر ہے جو اپنے بچوں کو تعلیم یافتہ بنا کر فخر تو محسوس کرتے ہیں لیکن اپنے بچوں کو تربیت سے خالی دیکھ کر ذرہ برابر بھی مایوس نہیں ہوتے ۔ـ اگر والدین اپنے بچوں کو تعلیم کیساتھ ساتھ تربیت کے زیور سے بھی آراستہ کرتے تو معاشرہ میں برائیوں کا خاتمہ خودبخود ہو جاتاـ ۔لہٰذا وقت کا تقاضا ہے کہ والدین جتنی فکر مندی کا مظاہرہ اپنے بچوں کی تعلیم پر کرتے ہیں اُتنی ہی فکر اور دلچسپی سے وہ اپنے بچوں کی تربیت سازی کیلئے بھی کریں ـ ”بے شک اولاد کی تربیت نہ کرنااُنہیں قتل کرنے کے مترادف ہے“۔اسلام نےاولادکی اچھی تربیت کو ماںباپ کا فرض قرار دیا ہے اور اللہ کے حضوراِس سےمتعلق پوچھ گچھ ہوگی۔
کاش کوئی ایسا مکتب کھولے
جہاںآدمی کوانسان بنایاجائے
