• Home
  • About Us
  • Contact Us
  • ePaper
ہفتہ, مئی ۱۰, ۲۰۲۵
Chattan Daily Newspaper
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Chattan Daily Newspaper
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Chattan Daily Newspaper
No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
Home کالم رائے

بُدھ پورنیما۔۔۔

Online Editor by Online Editor
2023-05-06
in رائے
A A
بُدھ پورنیما۔۔۔
FacebookTwitterWhatsappEmail

تحریر:ڈاکٹر محمد صفوان صفوی
کل ایک ایسے شخص کا یومِ پیدائش منایا جنھیں دو عظیم المرتبت القاب سے یاد کیا جاتا ہے۔ مہاتما اور بھگوان۔ غور کرتا ہوں تو معلوم ہوتا ہے کہ یہ دونوں القاب کوئی معمولی القاب نہیں ہیں۔ کپل وستو کے راج گھرانے میں جنم لینے والے سِدّھارتھ گوتم اپنی غیر معمولی خوبیوں کے باعث گوتم سے مہاتما بُدھ ہوئے اور مہاتما بدھ سے اب بھگوان بُدھ ہو چکے ہیں۔ مذاہبِ عالم میں سے ایک مشہور مذہب ان کے نام سے منسوب ہے جس کے پرستار اور فدائی کُرۂ ارض کے ایک بڑے حصے پر پھیلے ہوئے ہیں اور ان کی تعداد اب لاکھوں ہی نہیں کڑوروں سے متجاوز ہو چکی ہے ۔
غور کرنے کی بات یہ ہے کہ بات یہ ہے کہ بھگوان بدھ کو ان کی کن خوبیوں نے بھگوان بنایا ۔۔۔۔۔۔۔۔وہ کون کون سی صفتیں ہیں جو انھیں انسان کے رتبے سے ممیز کرکے بھگوان کے رتبے پر فائز کرتی ہیں ۔ یوں تو ان کی ذات بے شمار فضائل کا مجموعہ تھی لیکن میرا خیال ہے کہ جس خوبی نے انھیں بھگوان بنایا وہ ان کا دردِ دل تھا ایک شاعر نے کہا ہے ؏
دردِ دل کے واسطے پیدا کیا انسان کو
ورنہ طاعت کے لئے کچھ کم نہ تھے کروبیاں
یہ دردِ دل اور دردِ جگر کیا ہے. کسی نے کیا خوب کہا ہے
خنجر چلے کسی پہ تڑپتے ہیں ہم امیرؔ
سارے جہاں کا درد ہمارے جگر میں ہے
درد اور خاص طور پر دردِ دل ایک ایسی نعمت ہے جو ہر کسی کو عطا نہیں ہوتی اس کے لئے گِنے چُنے دل مخصوص ہوتے ہیں علامہ اقبال نے یہی بات کتنے شاعرانہ انداز میں کہی ہے
محبت کے لئے دل ڈھونڈھ کوئی ٹوٹنے والا
یہ وہ مے ہے جسے رکھتے ہیں نازک آبگینوں میں
ورنہ پیدا ہونے کے لئے تو بھگوان بدھ بھی انسان کے ہی گھر پیدا ہوئے تھے۔ کپل وستو کے راجہ بھگوان نہیں تھے۔مہامایا کوئی دیوی نہیں تھیں۔ کپل وستو اور لُمبنی پرلوک کےٹکڑے نہیں ہیں آج تو بھگوان بدھ کی جائے پیدایش ہونے کی وجہ سے یہ جگہیں شہرہ آفاق ہو گئی ہیں لیکن مہاتما بدھ سے پہلے ان کی کیا حیثیت تھی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔پھر انھیں یہ مقام و اعتبار کس چیز نے بخشا۔ یقیناً آپ کا جواب ہوگا دردِ دل نے۔ سدھارتھ گوتم کا ابھی لڑکپن تھا۔ لیکن اس کا دل دنیا اور اس کی آرائشوں سے کھٹّا ہو چکا تھا ۔ لہذا وہ راج محل کو چھوڑ کر تنہائی اور صحرانشینی پسند کرنے لگے ایک روز رتھ پر سوار باغ کی طرف جارہے تھے۔ خَدَم و حَشَم ساتھ تھے راستے میں انھوں نے ایک لاچار عُمر رسیدہ شخص کو دیکھا جو بڑی اذیّت سے لڑکھڑاتا ہوا چل رہا تھا پوچھا یہ شخص کون ہے جواب ملا۔ یہ ایک بوڑھا شخص ہے اور بڑھاپے کی وجہ سے حواس باختہ اور لاچار ہوگیا ہے۔ پوچھا کیا بڑھاپا اس کا خاندانی وصف ہے جواب ملا۔ نہیں۔ ہر جوانی کا یہی انجام ہے۔ فرمایا گاڑی روک لو اگر بڑھاپا آنے والا ہے تو سیر و تفریح کا کیا فائدہ۔ چلو واپس چلو ؏
مردِ آخر بیں مبارک بندہ ایست
ایک روز ایک زرد رنگت والے شخص کو دیکھا کہ اس کی سانس اُکھڑی ہوئی ہے۔آہ آہ کر رہا ہے پوچھا یہ کون ہے جواب ملا کہ یہ شخص بیمار اور قریب المرگ ہے۔ ان کا دل سن کر بے چین ہوگیا کوچوان کو حکم ہوا کہ واپس چلو ۔ دنیا دُکھوں کا گھر ہے یہ تفریح کی جگہ نہیں۔
اسی درمیان ایک دن ایک ایسا واقعہ پیش آیا جس نے انھیں جنگل کا راستہ لینے پر مجبور کردیا. دیکھا کہ کچھ لوگ کندھے پر ایک جنازہ اٹھائے ہوئے رام نام ستیہ کا نعرہ لگاتے ہوئے جارہے ہیں۔ کچھ روتے اور بلکتے ہوئے لوگ بھی جنازے کے ہمراہ تھے ۔پوچھا۔ اے کوچوان۔ یہ کیا ہے اور یہ لوگ کیوں دل پھاڑ کر رو رہے ہیں۔ جواب ملا۔ آقا یہ جنازہ ہے۔ اور اس کے ساتھ اس کے عزیز ہیں جو اس کی جدائی پر ماتم کر رہے ہیں۔ بولے کیا زندگی کا یہی انجام ہے؟ جواب ملا ہاں آقا زندگی اِسی کا نام ہے۔ سِدھارتھ کا معصوم۔ حسّاس اور جذباتی دل بہت رنجیدہ اور ملول ہوا۔ بولے واپس چلو
جگہ دل لگانے کی دنیا نہیں ہے
یہ عبرت کی جا ہے تماشا نہیں ہے
اس واقعے کے بعد راج محل کا آرام ان کے لئے حرام ہوگیا۔ وہ ان دُکھوں سے دنیا والوں کی نجات کے طلب گار ہوئے راج محل کو چھوڑ کر جنگل کی راہ لی۔ آج کون ہے جو اس قسم کے واقعوں سے روزا نہ دوچار نہیں ہوتا لیکن کیا ان سے ہمارا دل ذرا بھی پسیجتا ہے۔ کیا ہمارے سوچنے کا وہی نقطۂ نظر ہوتا ہے جو مہاتما بدھ کا تھا۔ یہی نقطۂ نظر اور انسانیت کا درد تھا جس نے انھیں بھگوان کے مرتبے پر فائز کیا۔ آج دنیا انسانیت کے لئے سِسکیاں لے رہی ہے۔ خود غرضی ، مَفاد پرستی اور لوٹ کھسوٹ کا بول بالا ہے روحانیات ایسے فنا ہوگئی گویا دنیا میں اس کا وجود ہی نہیں تھا۔اس کی جگہ مادّیات اور نفسانیت نے لے لی ہے۔ اگر ہمارا ایک روپے کا بھی فائدہ ہو رہا ہو تو ہم دوسروں کو کُنویں میں دھکیلنے کے لئے تیار ہیں ایسے میں ضرورت ہے کہ ہم بھگوان بُدھ کی تعلیمات کو یاد کریں اور اس پر عمل پیرا ہوں کیوں کہ دنیا کی نجات صحیح عمل صحیح ارادہ اور صحیح غورو فکر کے بعد ہی ممکن ہے۔

Online Editor
Online Editor
ShareTweetSendSend
Previous Post

جموں وکشمیر ۔۔ سیاسی سرگرمیاں اور بیانیہ

Next Post

کپواڑہ میں گنیش چترتھی کے جشن میں پنڈتوں کے ساتھ مسلمان بھی شامل ہوئے

Online Editor

Online Editor

Related Posts

اٹل جی کی کشمیریت

اٹل جی کی کشمیریت

2024-12-27
وادی میں منشیات کے عادی افراد حشیش ، براون شوگر کا بھی استعمال کرتے ہیں

منشیات کے خلاف جنگ ۔‌ انتظامیہ کی قابل ستائش کاروائیاں

2024-12-25
اگر طلبا وزیر اعلیٰ کی یقین دہانی سے مطمئن ہیں تو میں بھی مطمئن ہوں :آغا روح اللہ مہدی

عمر عبداللہ کے اپنے ہی ممبر پارلیمنٹ کا احتجاج:این سی میں تناؤ کا آغاز

2024-12-25
پروین شاکر کا رثائی شعور

پروین شاکر۔۔۔نسائی احساسات کی ترجمان

2024-12-22
عمر عبداللہ کی حلف برداری آج، جانیں کس کس کو ملے گی کابینہ میں جگہ

عمر عبداللہ کا "جموں جموں”

2024-12-18
عمر عبداللہ: رکن پارلیمنٹ سے دوسری بار وزیر اعلیٰ بننے تک، سیاسی سفر پر ایک نظر

ایل جی کا حکمنامہ۔۔۔دو وائس چانسلر وں کی معیاد میں توسیع

2024-12-17
ریختہ کی کہانی :کس نے دیا تھا نام ۔ کون تھا ریختہ کا پہلا رکن

ریختہ کی کہانی :کس نے دیا تھا نام ۔ کون تھا ریختہ کا پہلا رکن

2024-12-15
انتظامیہ میں بھا ری ردو بدل

انتظامیہ میں بھا ری ردو بدل

2024-12-11
Next Post
کپواڑہ میں گنیش چترتھی کے جشن میں پنڈتوں کے ساتھ مسلمان بھی شامل ہوئے

کپواڑہ میں گنیش چترتھی کے جشن میں پنڈتوں کے ساتھ مسلمان بھی شامل ہوئے

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

  • Home
  • About Us
  • Contact Us
  • ePaper

© Designed Gabfire.in - Daily Chattan

No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار

© Designed Gabfire.in - Daily Chattan