• Home
  • About Us
  • Contact Us
  • ePaper
جمعہ, مئی ۹, ۲۰۲۵
Chattan Daily Newspaper
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Chattan Daily Newspaper
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Chattan Daily Newspaper
No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
Home کالم رائے

ڈریم 11 اور کشمیر۔۔۔۔

Online Editor by Online Editor
2023-05-27
in رائے
A A
ڈریم 11 اور کشمیر۔۔۔۔
FacebookTwitterWhatsappEmail
فاضل شفیع فاضل
تحریر:فاضل شفیع فاضل

جُوا اردو میں قماریا قمار بازی کہلاتا ہے، ایک مقابلہ ہے جس میں ایک کھلاڑی کسی واقعے( مثلا ہار یا جیت) پر شرط لگاتا ہے اور یہ شرط عام طور پر رقم کی صورت میں ہوتی ہے۔ شرط اور اس پر لگائی گئی رقم کا فیصلہ اس واقعے کے وقوع پذیر ہونے سے پہلے طے کر لیا جاتا ہے۔ جو برائیاں ہمارے معاشرے کو دیمک کی طرح چاٹ رہی ہیں ان میں ایک "جُوا” بھی ہے، جس کے جال میں پھنس کر کئی لوگ برباد ہو چکے ہیں۔ عادی جواریوں میں کچھ لوگ ایسے بھی ہوتے ہیں جنہوں نے محض تفریح کے لیے چھوٹی چھوٹی رقم لگانے سے جُوا کھیلنے کا آغاز کیا مگر رفتہ رفتہ اس ناسور کے ایسے عادی ہوگئے کیا اب جوے کی لت چھوڑنا ان کے لئے ایک دشوار کام ہے۔ قرآن میں بھی متعدد مقامات پر اس کا تذکرہ ملتا ہے اور قرآن نے اس فعل کو "اثم اکبر” سے تعبیر کیا ہے نیز قمار کو بھی قرآن نے شراب کے ساتھ ذکر کیا ہے گویا ایک قمار اور ایک شرابی قرآن کی نظر میں برابر ہیں۔
بات اگر اپنی وادی کشمیر کی کریں تو یہاں ڈریم 11 کی صورت میں جوا کھیلنے کا عمل مسلسل چند سالوں سے چلتا آ رہا ہے جس میں بچوں اور جوانوں کی ایک خاصی تعداد شامل ہے۔ اعدادوشمار کے مطابق کشمیر میں ڈریم 11 پر تین لاکھ رجسٹرڈ صارفین ہیں جبکہ 50 ہزار صارفین روزانہ ڈریم 11 پر جوا کھیلنے میں مشغول ہیں اور محض ایک مہینے میں 15 کروڑ روپے ڈریم 11 کے ذریعے قمار بازی پر صرف ہوتے ہیں۔ 15 کروڑ ایک بہت بڑی رقم ہے۔ اپنے جال میں پھنسانے کے لئے ڈریم الیون پہلے مفت میں لالچ دے کر صارفین کو اس کھیل کا حصہ بناتے ہیں اور پھر معمولی دس یا بیس روپے رقم خرچ کرنے پر کروڑوں کی لالچ دی جاتی ہے۔
ذرائع کے مطابق لسی پورہ پلوامہ کے ایک شخص نے ایک کروڑ کی لالچ میں آکر اپنی آبائی زمین بیچ کر ابھی تک79 لاکھ روپے قمار بازی میں اڑا لیے ہیں۔ شوپیان میں ایک جواں سال لڑکے نے دو لاکھ روپے ڈریم الیون پر صرف کیے حالانکہ اسے ایک پیسہ جیتنے میں کامیابی حاصل نہیں ہوئی۔ سری نگر میں مقیم دو لڑکے ابھی تک اس کھیل میں دس لاکھ کی رقم لٹا چکے ہیں۔ اسی طرح سری نگر سے ہی ایک اور شخص ابھی تک گیارہ لاکھ روپے ڈریم الیون پر لگا چکا ہے اور ہر بار ناکامی اس کا مقدر تھی۔ ان سب ڈریم الیون کے کھلاڑیوں سے بات کرنے پر پتہ چلا ہے کہ یہ سب لوگ اپنی ہار پر پچھتا رہے ہیں لیکن پچھتانے سے کیا فائدہ جب چڑیاں چگ گئی کھیت۔۔۔
یہ پورا پیسہ غیر قانونی طور پر صرف ہو رہا ہے جو کہ کشمیر کی غریبی کا ایک باعث بنتا جا رہا ہے۔ کشمیر کے متعدد لڑکوں نے جیت کی امید میں ڈریم الیون پر لاکھوں روپے خرچ کیے ہیں اور اپنے خاندان کو بھیک مانگنے پر مجبور کیا ہے۔ اس پلیٹ فارم کے ذریعے کشمیر سے دیگر ریاستوں کو رقوم کا اخراج تشویش کی ایک اور تہہ میں اضافہ کرتا ہے۔ کشمیر میں ڈریم 11 کی موجودگی سے ابھرنے والےاور چونکا دینے والے اعداد و شمار اور کہانیاں ہمارے سماج میں بڑھتے جرائم کی عکاسی کرتا ہے۔ پیسے دستیاب نہ ہونے کی صورت میں چوری اور ڈاکہ زنی جیسے جرائم جنم لیتے ہیں۔ ساتھ ہی ڈریم الیون پر پیسے ہار جانے کے بعد اکثر نوجوان نشہ گوئی کی بیماری میں مبتلا ہو جاتے ہیں۔ گویا قمار بازی محض پیسے اڑانے کا ہی نہیں بلکہ نشہ اور چوری جیسے جرائم کو پھیلانے میں ایک اہم کردار ادا کر رہی ہے جو کہ ہماری وادی کشمیر کے لیے ایک لمحہ فکریہ ہے!
اپنے بچوں کو جُوے جیسی مہلک بیماری سے بچانے میں والدین کو اپنی ذمہ داریوں سے کام لینے کی سخت ضرورت ہے۔ ایک ماں باپ کا فرض بنتا ہے کہ اپنے بچوں کو ڈریم الیون کھیلنے سے گریز کریں اور ساتھ ہی اس کے نقصانات سے ان کو آگاہ کریں۔ دوسری جانب سرکار اور اسٹیک ہولڈرز کے لیے یہ اہم ہے کہ وہ جموں و کشمیر میں ڈریم الیون پر پابندی عائد کر یں۔ ہندوستان کی بعض ریاستوں میں پہلے سے ہی ڈریم الیون پر پابندی عائد کر دی گئی ہے اور وادی کشمیر میں اس پر پابندی لگانا اب وقت کی ضرورت بن چکی ہے تاکہ جنت کا ایک ٹکڑا ترقی، خوشحالی اور امن کی ایک مثال بن کر ابھر آئے۔

Online Editor
Online Editor
ShareTweetSendSend
Previous Post

دھان کی کاشتکاری

Next Post

شہر خاص یا ڈاؤن ٹاؤن

Online Editor

Online Editor

Related Posts

اٹل جی کی کشمیریت

اٹل جی کی کشمیریت

2024-12-27
وادی میں منشیات کے عادی افراد حشیش ، براون شوگر کا بھی استعمال کرتے ہیں

منشیات کے خلاف جنگ ۔‌ انتظامیہ کی قابل ستائش کاروائیاں

2024-12-25
اگر طلبا وزیر اعلیٰ کی یقین دہانی سے مطمئن ہیں تو میں بھی مطمئن ہوں :آغا روح اللہ مہدی

عمر عبداللہ کے اپنے ہی ممبر پارلیمنٹ کا احتجاج:این سی میں تناؤ کا آغاز

2024-12-25
پروین شاکر کا رثائی شعور

پروین شاکر۔۔۔نسائی احساسات کی ترجمان

2024-12-22
عمر عبداللہ کی حلف برداری آج، جانیں کس کس کو ملے گی کابینہ میں جگہ

عمر عبداللہ کا "جموں جموں”

2024-12-18
عمر عبداللہ: رکن پارلیمنٹ سے دوسری بار وزیر اعلیٰ بننے تک، سیاسی سفر پر ایک نظر

ایل جی کا حکمنامہ۔۔۔دو وائس چانسلر وں کی معیاد میں توسیع

2024-12-17
ریختہ کی کہانی :کس نے دیا تھا نام ۔ کون تھا ریختہ کا پہلا رکن

ریختہ کی کہانی :کس نے دیا تھا نام ۔ کون تھا ریختہ کا پہلا رکن

2024-12-15
انتظامیہ میں بھا ری ردو بدل

انتظامیہ میں بھا ری ردو بدل

2024-12-11
Next Post
شہر خاص یا ڈاؤن ٹاؤن

شہر خاص یا ڈاؤن ٹاؤن

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

  • Home
  • About Us
  • Contact Us
  • ePaper

© Designed Gabfire.in - Daily Chattan

No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار

© Designed Gabfire.in - Daily Chattan