تحریر:سمن لون
ہندوستان کے شمالی سرے پر کشمیر کے نام سے ایک ایسا خوبصورت خطہ پایاجاتا ہے جس کی دنیا میں کہیں کوئی دوسری مثال نہیں پائی جاتی ہے ۔ یہاں برف سے ڈھکے پہاڑ ، سرسبز وادیاں اور موتیوں کی طرح چمکتے جھیل پائے جاتے ہیں ۔ ان ہی خوبصرت مناظر کی وجہ سے خطے کو جنت نظیر کا نام دیا گیا ہے ۔ کشمیر میں جو عالی شان علاقے پائے جاتے ہیں ان میں کرناہ کچھ کم خوبصورت نہیں ہے ۔ قدرت کی خوبصورتی کی مکمل تصویر دیکھنی ہوتو کرناہ کی سیر کو آئے ۔ یہ یہاں کے محکمہ جنگلات کے ملازموں کی ان تھک محنت کا نتیجہ ہے کہ وہ ان جنگلات کو بحال رکھنے اور تباہ ہونے سے بچانے میں تاحال کامیاب ہیں ۔ کرناہ سرحد کے نزدیک پڑتا ہے اور کشمیر کی خوبصورتی کے حوالے سے بڑا نمایاں درجہ رکھتا ہے ۔ اس علاقے میں 20,230 مربع کلومیٹر پر جنگلات پھیلے ہوئے ہیں ۔ یہ کل علاقے کا 20 فیصد حصہ بنتا ہے ۔ جنگلات کی ظاہری خوبصورتی اپنی جگہ ۔ ان کی وجہ سے قدرتی توازن بحال رکھنے میں مدد ملتی ہے ۔ اس کے علاوہ سیلاب اور قدرتی آفات سے بچائو میں یہ جنگلات بہت کام آتے ہیں ۔ شہر کے شور شرابے سے تنگ آنے والے لوگ ان جنگلوں میں پہنچ کر راحت کا سانس لیتے ہیں ۔ ایک ایسے زمانے میں جبکہ صحت کی حفاظت کے لئے لوگ قدرتی متبادل تلاش کررہے ہیں اس علاقے کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا ہے ۔ کرناہ کے جنگلات دنیا کی گہماگہمیوں سے تنگ آئے لوگوں کے لئے سکون میسر رکھتے ہیں اور ذہنی سکون کے لئے بہترین مداوا ہیں ۔تصور میں لائے کہ آدمی تمام تر دنیاوی پریشانیوں کو چھوڑ کر ایک ایسی جگہ آگیا ہے جہاں پر طرف ہرے بھرے جنگل پھیلے ہیں ۔ جنگل میں موجود جانوروں کی چہچاہٹ اور پتوں کی سرسراہٹ یک گونہ سکون فراہم کرتی ہے ۔ یقینی طور یہ ماحول انسان کے قلب و ذہن کو آسودہ کرنے کا سبب بنتا ہے ۔
کشمیر سارے کا سارا خوبصورت ہے اور کرناہ اس کی انگوٹھی میں نگینے کا کام کرتا ہے ۔ یہاں درختوں کی بھرمار ہے جو پورے ضلع کے لئے کارآمد ثابت ہورہے ہیں ۔ محکمہ جنگلات کے کارکن ان کی حفاظت کے لئے اپنا رات دن ایک کرتے ہیں ۔ ایسے سرکاری کارکنوں میں شمس الحق کا نام لینا بے جا نہ ہوگا ۔ یہ شخص جنگلوں کے تحفظ کے حوالے سے پورے محکمے میں مشہور ہے ۔ اس علاقے میں کام کرنا آسان نہیں ہے ۔ پھر بھی کچھ نام نمایاں ہیں جنہیں عقیدت کا خراج پیش کرنا ضروری ہے ۔ ان جنگلات کے حوالے سے کئی وجوہات کی بنا پر خطرہ رہتا ہے کہ صبح نہیں تو شام کو سب کچھ ختم ہوکر رہجائے گا ۔ اس کے باوجود محکمہ جنگلات کے ملازموں نے تہیہ کررکھا ہے کہ وہ حفاظت کرنے سے پیچھے نہیں ہٹیں گے ۔ انہیں احساس ہے کہ جنگلات محض ایک نظارہ نہیں بلکہ پورے خطے کے لئے زندگی کا دارومدار انہی جنگلات پر ہے ۔خوبصورتی کا ذکر کرنا آسان ہے ۔ تاہم اس خوبصورتی کو بحال رکھنا آسان نہیں ہے ۔ یہ ہم سب کی اجتماعی ذمہ داری ہے ک قدرتی خوبصورتی کو تباہ اور ضایع ہونے سے بچائیں ۔یہ ہر شہری کا فرض ہے کہ ان خوبصورت جگہوں کو تحفظ فراہم کیا جائے ۔ کسی نے بڑی اہم بات کہی ہے کہ قدرتی خوبصرتی کا مظہر کرناہ میں دیکھا جاسکتا ہے جہاں ہر درخت اپنی الگ شناخت اور پہچان رکھتا ہے ۔ ہمارے لئے ضروری ہے کہ ہم میں ہر کوئی اس خزانے کا تحفظ یقینی بنانے کے لئے کام کرے ۔ یہ کوئی زمین کا ٹکڑا نہیں بلکہ اس دھرتی کا روح سمان ہے ۔ روح موجود ہوتو زندگی ہے ۔ روح رخصت ہوجائے تو زندگی بھی ختم ہوکر رہ جاتی ہے ۔ ہمیں صرف جنگلات کے ملازموں پر تکیہ نہیں کرنا چاہئے کہ وہ جنگلات کی حفاظت کریں۔ ہم سب کو مل کر یہ کام کرنا ہوگا ۔ جب ہی مل جل کر رہنے میں مزہ آتا ہے ۔
(مضمون نگار امرسنگھ کالج کا طالب علم ہے ۔)