تحریر:محمد عرفان صدیقی
ایک ٹی وی چینل پر کشمیر کے عوام کے انٹرویوز دیکھنے کا اتفاق ہوا جس میں ایک کشمیری شہری پاکستان کی معاشی صورتحال کے حوالے سے اپنی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہہ رہا تھا کہ الحمدللہ وہ مسلمان ہے اور پاکستان سے الحاق چاہتا ہے لیکن وہ بھارت کے قبضے میں رہنے کے باوجود اپنے بچوں کیلئے چالیس روپے لیٹر دودھ خریدتا ہے، پاکستان میں دودھ دو سو روپے لیٹر ملتا ہے، وہ آٹے کا دس کلو کا تھیلا چار سو روپے میں خریدتا ہے جبکہ پاکستان میں ساڑھے بارہ سو روپے کا ملتا ہے، وہ پیٹرول سو روپے لیٹر خریدتا ہے جبکہ پاکستان میں تین سور وپے سے بھی مہنگا ہے، وہ بھارت میں گوشت تین سو روپے کلو خریدتا ہے پاکستان میں ہزار روپے سے زائد میں ملتا ہے، وہ بھارت میں ڈالر پچاسی روپے کا خریدتا ہے جبکہ پاکستان میں تین سو روپے سے زیادہ کا ملتا ہے، کشمیری شہری پاکستان کے حوالے سے اپنی تشویش کا اظہار کر رہا تھا کہ وہ بھارت میں رہ کر بھی وہ اپنے بچوں کا مشکل سے ہی پیٹ پال رہا ہے، پاکستان کے ساتھ الحاق کی صورت میں ہمارے لئے زندہ رہنا ہی مشکل ہو جائے گا، کشمیر کے شہری پاکستان سے ہر روز آنے والے بم دھماکوں اور دہشت گردی کے واقعا ت کی خبروں سے بھی پریشان ہیں، بلاشبہ پاکستان کشمیری عوام کے خوابوں کی تعبیر ہے لیکن پاکستان چلانے والوں نے پاکستان کو کشمیری عوام کیلئے ایک ڈرائونے خواب میں تبدیل کر دیا ہے، میں نے کشمیر کے شہریوں کے انٹرویو چلانے والے اس چینل کو یہ سمجھ کر تبدیل کر دیا کہ یہ بھی بھارت کی ایک چال ہو سکتی ہے، حقیقت یہ ہے کہ آج بھارت اپنی تیز رفتار معاشی ترقی کے سبب دنیا کی آنکھوں کا تارا بنتا جا رہا ہے جس کی مثال کشمیر کے دارالحکومت سری نگر میں چند ماہ قبل ہونے والی جی ٹوئنٹی سیاحتی کانفرنس کا انعقاد ہے جس میں دنیا کے بیس تیزی سے ترقی کرنے والے ممالک کے نمائندوں نے شرکت کی اور کشمیر کو بھارت کا حصہ قراد ینے کی کوشش کی، پھر اسی ماہ ستمبر میں دہلی میں جی ٹوئنٹی کی سربراہی کانفرنس کا انعقاد ہوا جس میں ان ممالک کے سربراہوں نے شرکت کی اور بھارت میں بھاری سرمایہ کاری کا اعلان بھی کیا، ان بیس ممالک میں کئی ایسے مسلمان ممالک کے سربراہان بھی شامل تھے جن سے دوستی پر پاکستان فخر کرتا ہے، بہرحال اب صورتحال یہ ہے کہ کشمیر کے عوام کو بھی پاکستان کی معاشی بدحالی پر تشویش ہے، افغانستان جسے روس سے بچانے کیلئے پاکستان نے اپنی سلامتی کو خطرے میں ڈالا، لاکھوں شہری جہاد کے نام پر شہید کروائے وہ بھی ہم سے ناخوش ہے اور آئے دن پاکستان پر حملے کیلئےاس کی سرزمین استعمال ہوتی ہے، بھارت ہم سے پوری طاقت سے دشمنی نبھا رہا ہے ،ایران کے ساتھ تعلقات بھی مثالی نہیں ہیں ،چین کو آئے روز ہم ناراض کر دیتے ہیں، لہٰذا اب بھی وقت ہے، ہمیں اپنی خارجہ پالیسی بھی بہتر بنانا ہوگی اور انتہا پسندی کا خاتمہ کر کےمعاشی ترقی کا راستہ اپنانا ہو گا، ورنہ کشمیرکا حصول پاکستان کیلئےایک خواب بن کررہ جائے گا۔