تحریر :غلام حسن سوپور
ایک مشہور و معروف تاجر سے ملاقات ہوئی جس کا بیٹا سنٹرل ایشیاء (یورو ایشا۶ )کے ایک ملک قزاقستان میں تعلیم حاصل کررہا ہے ۔ آپ نے ایک واقع بیا ن کرتے ہوئے کہا ” میں قزاقستان اس سال کے اوائل میں ایک دوست کے ہمراہ گیا , ہم نے چاہا کہ مارکیٹ سے کچھ خریداری کریں ہم مارکیٹ میں ایک دوکان کی طرف جارہے تھے میرے ساتھی دوست نے چلتے چلتے سگریٹ کا بٹ (bit) روڈ سائڈ پھینک دیا , قزاقستان کا ایک شہری دوڑے دوڑے آیا اور یہ سگریٹ کا بٹ آٹھاکر ڈسٹ بین (Dust bin) میں ڈال دیا اور کہا ہم روڈ پر گندگی نہیں ڈالتے ہیں ہم اور ہماری سرکار اس کی پابند ہے , ہم بہت شرمندہ ہوئے اور بھارت کی یاد آئی , قزاقستان میں ہماری ملاقات بہت سارے شہر یوں سے ہوئی جو دیش کے وفادار اور مھب وطن ہیں , جھوٹ , بے ایمانی , رشوت خوری , لوٹ کھسوٹ , چھینہ چھپٹی اور سکینڈل پہ سکینڈل کو ہم نے قزاقستان میں نہ دیکھا اور نہ پایا , قزاقستان کے شہری باوقار اور مہذب شہر ی ہیں جو بھارتی شہر یوں کو عزت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں ۔قزاقستان کی صفائی آور ستھری کی کوئی نظیر نہیں , یہاں کی ہر ایک چیز باضابطہ ڈسپلن کے تحت کام کرتی نظر آرہی ہے , یہاں کے دلکشی مناظر , دل الفریب با رونق بازار با ادب اور با اخلاق لوگ دل کو مو لیتے ہیں , یہاں کہیں سے کوئی دوکھ آپ کو نظر نہیں آئے گا ‘ یہاں کے لوگ سچ بولنے کے عادی ہیں اور سچائی کا رسپیکٹ (Respect) کرنا جانتے ہیں ۔ اس منظر کو دیکھ کر ہم اس سوچ میں پڑ گئے کہ ہم کتنے سو سال قزاقستان اور یہاں کے لوگوں سے پیچھے ہیں ۔ ہم ندامت اور شرمندگی سے دبے پاوں بھارت لوٹ آئیے ہیں ۔
عثمانی خلافت ٹوٹ جانے کے بعد قزاقستان پر سویت یونین کا قبضہ ہوگیا اور سویت یونین کے ٹوٹنے پر قزاقستان 16 دسمبر, سنہ 1991 میں آذاد ہوا ۔ قزاقستان ایک چھوٹا مسلم دیش ہے جس کی آبادی دو کروڑ کے لگ بھگ ہے , تقریبن یہاں پچتھر فیصد (75) مسلمان آباد ہیں , یہاں ہر طرح کی مذہبی آزادی لوگوں کو حاصل ہے ۔عرب دیشوں کے تاجروں نے قزاقستان میں اسلام پھیلایا اور آج کا مسلم تاجر شرمندہ ہوکر دبے پاوں قزاقستان سے بھارت لوٹ آیا ہے ؟