از:محفوظ عالم
وزیر اعظم نریندر مودی ہندوستان کے دوسرے وزیر اعظم ہیں جو لگاتار تیسری بار وزیر اعظم کی کرسی پر بیٹھے ہیں۔ مودی 3.0 حکومت سے مسلمانوں کی بھی امیدیں وابستہ ہیں۔ اس بار الائنس کی حکومت قائم ہوئی ہے، مسلمانوں کے اہل علم طبقے کا خیال ہے کہ آئندہ پانچ سالوں کے درمیان ملک میں تیزی سے فلاح و بہبود کا کام زمین پر اترے گا اس کے ساتھ ہی بھائی چارہ اور رواداری کا ماحول پہلے سے بہتر ہوگا۔ دانشوران اور مذہبی علما نے آواز دی وائس سے بات کرتے ہوئے ان خیالات کا اظہار کیا۔
علما نے کہا نئی حکومت سے پر امید ہیں
آواز دی وائس سے بات کرتے ہوئے امارت شرعیہ بہار اڈیشہ و جھارکھنڈ کے نائب ناظم مولانا مفتی ثناءالہدیٰ قاسمی نے کہا کہ نئی حکومت سے لوگوں کی امیدیں ہیں اور ہم چاہیں گے کہ جو ملک کے مسائل ہیں اسے حل کرنے کے تعلق سے نئی حکومت سنجیدگی سے کام کرے گی۔ مفتی ثناءالہدیٰ قاسمی کا کہنا ہے کہ جمہوریت اور سیکولرزم ہمارے ملک کی جان ہے اور رنگا رنگ تہذیب کی بقا بھی اسی پر منحصر کرتی ہے۔ اسی لیے بھائی چارہ کے فروغ کے ساتھ ہی سب کو ساتھ لیکر چلنے کی قواعد پر کام ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ہم لوگوں کا خیال ہے کہ نئی حکومت کام کرے گی اور الائنس کی حکومت ہے تو ہم ان سے یہ کہنا چاہیں گے جے ڈی یو اور ٹی ڈی پی جیسی پارٹیاں ایک دباؤ بنا کر رکھے گی تاکہ ملک کے مسائل اور ترقی و فلاح کے کام کو یقینی بنایا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ ہم لوگوں کو امید ہے کہ موجودہ حکومت مثبت فکر کے ساتھ کام کرے گی اور عوامی مسئلہ کو حل کرانے کی کوشش کی جائے گی۔
بہار کو ملے گا اسپیشل اسٹیٹس
بہار مدرسہ ایجوکیشن بورڈ کے سابق چیرمین مولانا اعجاز احمد کا کہنا ہے کہ گزشتہ دس سالوں کے درمیان جو کام ہوا ہے وہ ناکافی ہے۔ اس بار قائم ہونے والی مرکزی حکومت پہلے کے مقابلہ زیادہ کام کرے گی اس کی امید کی جا سکتی ہے۔ مولانا اعجاز احمد کا کہنا ہے کہ مرکزی حکومت الائنس کی حکومت ہے جس میں جےڈی یو کے قومی صدر نتیش کمار اور ٹی ڈی پی صدر چندرا بابو نائڈو کا اہم رول ہے۔ اس کے مدنظر ایسا لگتا ہے کہ اس بار کی حکومت ملک کے فلاحی کاموں میں دلچسپی کا مظاہرہ کرے گی۔ ان کے مطابق ہم لوگوں کو یہ بھی امید ہے کہ بہار جیسے پچھڑے صوبہ کو اسپیشل اسٹیٹس کا درجہ ملے گا۔ اسلئے بھی کہ وزیر اعلیٰ نتیش کمار بہار کو اسپیشل اسٹیٹس دلانے کی طویل عرصہ سے مانگ کرتے رہے ہیں۔ مولانا اعجاز احمد کا کہنا ہے کہ نئی حکومت کو تعلیم اور صحت کے شعبہ میں بلا تفریق کام کرنا چاہئے۔ اس کے علاوہ ملک کے امن و امان اور بھائی چارہ کے ماحول میں اضافہ ہو اس پر بھی سنجیدگی سے کام کرنے کی ضرورت ہے۔ مولانا اعجاز احمد کے مطابق امید کی جا سکتی ہے کہ مرکز کی نئی حکومت عوامی مسائل پر توجہ دے گی اور کام کو ترجیحی بنیاد پر کرنے کی روایت قائم کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہوم لوگوں کو یہ بھی امید ہے کہ بہار اور آندھرا پردیش کو اس بار اسپیشل اسٹیٹس کا درجہ ملے گا۔
مودی 3.0 کی حکومت پہلے سے بہتر ہوگی
معروف ادیب پروفیسر صفدر امام قادری کا کہنا ہے کہ مودی 3.0 کی حکومت اپنے سابقہ دور حکومت سے بہتر ہوگی۔ انہوں نے بتایا کہ ملی جولی پارٹیوں کی یہ حکومت ہے اور اس میں خاص طور سے وہ پارٹیاں بھی شامل ہو گئی ہیں جن کا رکارڈ سبھی طبقے کو ساتھ لیکر چلنے کا رہا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ امید کی جا سکتی ہے کہ بھائی چارہ کے ماحول میں اضافہ ہوگا اور ایک رواداری کی فضا قائم ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی ملک کی تعمیر و ترقی کے لیے یہ ضروری ہوتا ہے کہ اس ملک کا ماحول کیسا ہے اور جب لوگ امن و امان کے ساتھ رہتے ہیں تو ظاہر ہے ملک کی ترقی و تعمیر کا راستہ بھی ہموار ہوتا ہے۔ پروفیسر صفدر امام قادری کا کہنا ہے کہ کسی بھی حکومت سے پر امید رہنا چاہئے اور اس بار چونکہ الائنس کی حکومت ہے اور کئی ایسے چہرہ حکومت میں مضبوط حالات میں رہیں گے جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ گزشتہ دور اقتدار سے موجودہ مدت کار مرکز کا بہتر رہے گا۔
گنگا جمنی تہذیب میں ہوگا اضافہ
علی گڑھ مسلم یونیورسیٹی کے صدر شعبہ لسانیات پروفیسر محمد جہانگیر وارثی کا کہنا ہے کہ اس بار خاص طور سے جو اہم بات ہوئی ہے وہ یہ ہے کہ اپوزیشن کافی مضبوط ہے پہلے اپوزیشن کمزور تھی نتیجہ کے طور پر مسئلہ منظر عام پر آنے کے باوجود نظر انداز کیے جاتے تھے لیکن اس بار اپوزیشن بھی مضبوط ہے اور حکومت بھی الائنس کی ہے۔ ایسے میں میرا خیال ہے کہ اقلیتوں کے لیے یا کمزور طبقات کے لیے پاور کا توازن رکھنا ضروری ہوتا ہے۔ ایسے میں ہمیں لگتا ہے کہ آنے والے دنوں میں ایک ڈر اور خوف کا جو ماحول تھا وہ نہیں رہے گے اور اس انتخابات میں لوگوں کو جمہوریت کا واضح پیغام بھی ملا ہے کہ قانون کی بالا دستی قائم ہوگی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ملک کی رواداری میں اضافہ ہوگا اور جو ایک گنگا جمنی تہذیب ہے جس کی مثال ہم پوری دنیا کو دیتے ہیں اس کی پھر سے آبیاری ہوگی اور آپس میں لوگ ایک بار پھر مل جل کر اور محبت کی فضا میں زندگی گزاریں گے۔
مسلم وزیر نہیں بنائے جانے سے مایوسی
شیعہ عالم دین مولانا امانت حسین کا کہنا ہے کہ سابقہ دور اقتدار کی بات سب کو معلوم ہے لیکن اس بار کی حکومت میں جےڈی یو، ٹی ڈی پی ہے اور باقی کئی دوسری پارٹیاں ہیں اس سے ہم لوگوں کو امید ہے کہ کام جو رہ گیا تھا وہ زمین پر اترے گا۔ انہوں نے کہا کی ایک بات کا افسوس ضرور ہوا ہے کہ 18 فیصدی مسلم آبادی ہونے کے باوجود ایک بھی مسلم چہرہ اب تک مودی 3.0 کی حکومت میں نظر نہیں آیا۔ امانت حسین کا کہنا ہے کہ مسلم وزیر نہیں ہونے سے مایوسی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت میں جےڈی یو ایک مضبوط پارٹنر کے طور پر ہے اور نتیش کمار کی شبیہ کام کرنے کی رہی ہے اس لیے ہم لوگ امید کر رہے ہیں کہ موجودہ حکومت تعلیم، صحت، روزگار اور کمزور طبقات کے فلاح کے لیے کام کرے گی۔
معروف مورخ نے کہا بدلیں گے حالات
معروف مورخ پروفیسر محمد سعید عالم کا کہنا ہے کہ گزشتہ کئی سالوں سے ایک ڈر کا ماحول قائم ہوا تھا۔ موجودہ مرکزی حکومت میں جو اتحادی پارٹیاں ہیں ان کے سربراہ کے سابقہ وعدوں سے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ملک کی نہ صرف فضا بدلے گی بلکہ سبھی کو ساتھ لیکر چلنے کی پورانی روایت پھر سے بحال ہوگی۔ انہوں نے کہا کی نئی حکومت سے ہم لوگ یہ امید کرتے ہیں کہ بھائی چارہ کی فضا کو عام کیا جائے گا اور کمزور طبقات کے ترقی و فلاح کے لیے کام ہوگا۔ پروفیسر سعید عالم کے مطابق مرکزی حکومت میں وزیر اعلیٰ نتیش کمار بھی شامل ہیں اور ان کا ٹریک رکارڈ کام کے سلسلے میں کافی اچھا رہا ہے، انہوں نے کہا کہ وہ سنجیدگی اور رواداری مرکز میں بھی دکھائی دے گی اس بات کی امید ہے۔
