تحریر: شبیر احمد مصباحی
یہ بات آپ کے مشاہدے میں ہوگی کہ ہم میں سے اکثر لوگ جہاں بھی کام کرتے ہیں یا جس بھی معاشرے سے تعلق رکھتے ہیں وہاں ہم لوگوں کو خوش رکھنے ،ان کے دلوں کو جیتنے کی کوششیں کرتے ہیں اسی طرح جب ہمارا تعلق تعلیم و تربیت سے ہو تو ہم یہ کوشش کرتے ہیں کی جماعت کے اندر ایک خوش گوار ماحول کو فروغ دیں۔ یہ سب ہم میں سے اکثر تب کرتے ہیں جب ہمارا تعلق بڑی جماعتوں سے ہوں۔ لیکن چھوٹی جماعتوں میں اکثر اساتذہ اس طرف دھیان نہیں دیتے ہیں کہ بچوں کو خوش کیسے رکھیں۔ اس ضمن میں خیال رہے کہ بچوں کا دل جیتنا بہت ضروری ہے ،جب تک چھوٹی جماعتوں میں ماحول سازگار نہیں ہوگا تب تک علم کو ان بچوں میں منتقل کرپانا بہت مشکل کام ہوتا ہے۔ جب کہ بہت سارے معلم بچوں کو ڈرا دھمکا کر نتائج حاصل کرنے کو ترجیح دیتے ہیں یا وہ سمجھتے ہیں کہ چھوٹے بچوں پر خوف پیدا کرکے ہم نتائج حاصل کرلیں گے تو وہ غلط فہمی کے شکار ہیں۔کہماہرین کےطابق
"خوف زدہ بچے بڑے ہو کر کئی قسم کے نفسیاتی مسائل اور خود اعتمادی کی کمی میں مبتلا ہو سکتے ہیں۔”
ایک غیر ملکی تحقیق کے مطابق ” 18 ماہ کی عمر سے عام صحت مند بچے کے ذہن و دل پر خوف کے اثرات مرتب ہونے لگتے ہیں اور 2 سال کی عمر کا بچہ اپنے خوف کا اظہار مختلف طریقوں سے کرنے لگتا ہے۔”
ماہرین کی ان مزکورہ قابل تسلیم باتوں کے مطالعہ سے ہمیں یہ تسلیم کرنے میں کوئی پس وپیش نہیں ہے کہ بچوں پر خوف وہراس پیدا کرکے ہم ان کو ٹھیک راہ پر نہیں لے جارہے ہیں دوسری طرف ہم ان کا دل جیت کر اور ان ہمت و حوصلہ پیدا کرکے ان سے من موافق نتائج بھی حاصل کرسکتے ہیں۔ایسے میں جماعت میں ایسا ماحول پیدا کرنے کےلیے کیا کریں تو مندرجہ ذیل طریقوں سے ہم ان کا دل جیت سکتے ہیں۔
1۔چھوٹے بچے سوالات بہت زیادہ کرتے ہیں آپ کو ان کے سوالات کا تشفی بخش جواب دینا ہے ،مگر ان کے ہی لیول میں جواب ہو۔
2۔اکثر بچے ابتدائی جماعتوں میں زیادہ پڑھنا لکھنا پسند نہیں کرتے اس لیے ان کو ان کی خواہش کے مطابق یا ان کی مرضی کے موافق ہوم ورک دے سکتے ہیں۔
3۔ہوم ورک نہ کرکے لانے کی صورت میں تھوڑا پیار سے سمجھا کر آئندہ کرکے لانے کا عہد لے کر بھی آپ اس سے بہترین نتائج کی امید رکھ سکتے ہیں۔
4۔جماعت میں کسی بھی بچے کو یہ نہیں لگنا چاہیے کہ آپ کسی ایک بچے کو کلاس میں سب سے زیادہ پیار کرتے ہیں یا بچوں کے میں تفریق کرتے ہیں ۔اس آخر الذکر حالت میں یہ ممکن ہے کہ کلاس کا ماحول بہت ہی خراب رہے۔
5.ان کی چند شرارتوں کو در گزر کرتے ہوئے ان کی چھوٹی چھوٹی خوبیوں پر آپ ان کی جم کر تعریف کرسکتے ہیں۔
بہرحال اس کے علاوہ وقت اور موقع کی نزاکت کو دیکھتے ہوئے بہت سارے ایسے طریقے آپ اپنا سکتے ہیں جن سے جماعت میں ایک مثبت ماحول فروغ پائے اور اساتذہ کرام بچوں کے دلوں کو جیت کر ان کو اس بات پر امادہ کر سکتے ہیں وہ اپنے آپ کو ایک اچھا طالب علم بنا سکیں اور مستقبل قریب میں ایک شہری بننے کی صلاحیت اس میں پنپ سکے۔
