از:محمد عرفات وانی
والدین کا دباؤ بچوں کے لیے ایک ایسا رشتہ پیدا کرتا ہے جو کبھی کبھی پریشانی یا تناؤ کا باعث بن سکتا ہے۔ یہ دباؤ مختلف شکلوں میں ظاہر ہو سکتا ہے، جیسے تعلیم، کیریئر، شادی، اور ذاتی زندگی کے فیصلے۔ والدین کی محبت میں سختی، بچوں کی زندگی کو متاثر کر سکتی ہے۔ والدین کا مقصد ہمیشہ بچوں کی بھلائی ہوتا ہے، مگر بعض اوقات وہ انہیں آرام دہ زندگی گزارنے کی اجازت نہیں دیتے۔مثال کے طور پر، بعض والدین اپنے بچوں کو چھٹیوں کے دوران ایکسکرشن جانے سے یا کھیلوں میں جانے سے روکتے ہیں۔ جب بچے تعلیم کے لیے دور جانا چاہیۓ ہے تو کچھ والدین ان کو دور جانے نہیں دیتے ہیں، اور اگر نوکری نہیں ملتی تو انہیں غیر دمہ دار یا تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے یا کبھی کبھار کسی بچے کے دوست کو نوکری ملتی ہے تب والدین اپنے بچے کو بار بار کوستے ہے کہ دیکھو اپنے دوست کی طرح اس سے وہ بچہ غلط چیزوں میں ملوث ہوتا ہے مشال کے طور پر ڈرگز،چرس،سگریٹ،گھانجا اور شراب اور اس دباؤ کی وجہ سے کچھ بچے سست رہ جاتے ہیں یا ذہنی دباؤ کا شکار ہو جاتے ہیں ۔اس لیے والدین کو چاہیے کہ وہ اپنی محبت اور حفاظت کو سمجھیں اور بچوں کو خودمختاری دیں تاکہ وہ بہتر فیصلے کر سکیں۔ اگر والدین نے اپنے بچوں کی تربیت اچھی کی ہو تو وہ کبھی بھی انہیں مایوس نہیں کریں گے۔ہمارے سماج میں سوچ کو بدلنا ضروری ہے تاکہ والدین اپنے بچوں کو سمجھیں اور ان کے جذبات کی قدر کریں۔ والدین کے دباؤ سے بچوں کو مختلف نقصانات ہوتے ہیں، جیسے ڈپریشن، جس کی وجہ سے ان کی خوشیاں چھین لی جاتی ہیں۔ جب بچوں پر زیادہ دباؤ ڈالا جاتا ہے تو ان کی کارکردگی میں کمی آتی ہے، چاہے وہ پڑھائی ہو یا تجارت۔ دباؤ صحت پر بھی منفی اثر ڈالتا ہے، جس کی وجہ سے بچے مختلف بیماریوں یا جذباتی مسائل کا شکار ہو سکتے ہیں یا کبھی کبھار بچے والدین کے دباؤ سے خودکشی بھی کرتے ہے۔
والدین سے درخواست ہے کہ وہ اپنے بچوں کے ساتھ دوستی کا رشتہ قائم کریں تاکہ وہ ان کے جذبات کو سمجھ سکیں۔ انہیں چاہیے کہ وہ اپنے بچوں کے ساتھ کھل کر بات کریں، ان کی باتیں سنیں، اور ان کے خیالات کا احترام کریں۔ والدین کو اپنی مثال سے بچوں کے لیے مثبت رویہ پیدا کرنا چاہیے اور اپنے بچوں پر بھروسہ رکھنا چاہیئے اور انہیں پورا سپورٹ دینا چاہیے ہر کسی فیلڈ میں۔تعلیم حاصل کرنا اہم ہے، مگر یہ ضروری نہیں کہ صرف تعلیم ہی سے رزق حاصل ہو۔ بعض لوگ پی ایچ ڈی کے باوجود محنت مزدوری کرتے ہیں۔ اس لیے والدین کو سمجھنا چاہیے کہ رزق دینے والا اللہ ہے، اور وہ تعلیم یافتہ اور غیر تعلیم یافتہ دونوں کو رزق دے سکتا ہے۔ تعلیم کا مقصد سمجھداری حاصل کرنا اور صحیح اور غلط کی پہچان کرنا ہے۔والدین کو چاہیے کہ وہ اپنے بچوں کے ساتھ معیاری وقت گزاریں، چاہے وہ کھیل ہو یا مطالعہ۔ زیادہ دباؤ والدین اور بچوں کے درمیان فاصلے کا باعث بن سکتا ہے، جو تعلقات کو نقصان پہنچاتا ہے۔
والدین کے بے پناہ حقوق ہیں، لیکن ان پر کچھ ذمہ داریاں بھی عائد ہوتی ہیں۔ اللہ نے اولاد کو کچھ بنیادی حقوق دیے ہیں، جن میں والدین زبردستی مداخلت نہیں کر سکتے، مثلاً نکاح اور تعلیم کے حوالے سے۔ اولاد کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنے والدین کی عزت کریں، لیکن بعض والدین اپنے بچوں کی برائی دوسروں کے سامنے کرتے ہیں، جس سے بچے خطرناک بن جاتے ہیں۔ ایسے بچے دوسروں سے خوفزدہ نہیں ہوتے، کیونکہ انہیں پتہ ہوتا ہے کہ ان کے والدین ان کے خلاف بولتے ہیں، جو کہ ان کے ساتھ زیادتی ہے۔ اگر میں والدین کی ذمہ داریاں کی بات کرو تو اس میں شامل مختلف چیزیں ہے مشال کے طور پر اپنے بچوں کو محبت، توجہ اور حفاظتی ماحول فراہم کرنا۔بچوں کی تعلیم کا خیال رکھنا اور انہیں بہتر تعلیمی مواقع دینا۔بچوں کی اخلاقی اور مذہبی تربیت کرنا۔بچوں کی صحت کا خیال رکھنا، جس میں طبی دیکھ بھال بھی شامل ہے۔بچوں کی بنیادی ضروریات جیسے کھانا، لباس اور رہائش الغرض وہ چیزیں جو ضروری ہے وہ فراہم کرنا۔ اگر والدین ایک ہی نگاہ سے اپنے بچوں کو دیکھیں تو گھر میں تنازعہ کم ہو گا اور دونوں بچے بہتر طور پر ترقی کر سکیں گے ورنہ کچھ والدین ایک بچے کو ایک نگاہ سے دوسرے بچے کو دوسری نگاہ سے دیکھتے ہے جس کی وجہ سے گھر میں فتنے فساد ہوتے ہے اور بچے ڈپریشن کا شکار ہوتے ہے،بچوں کے بھی کچھ حقوق ہیں، جیسے والدین کا احترام کرنا، ان کی بات ماننا، اور والدین کی حفاظت کرنا۔ یہ سب حقوق ایک دوسرے کے احترام اور محبت کی بنیاد پر قائم ہیں، جو کہ صحت مند رشتے کی نشانی ہیں۔والدین اور بچوں کے درمیان رشتہ محبت، اعتماد، اور تحفظ پر مبنی ہوتا ہے۔ یہ رشتہ کبھی کبھار چیلنجز بھی لاتا ہے، مگر دونوں طرف سے سیکھنے کا موقع فراہم کرتا ہے۔ والدین کا بچوں کے ساتھ کھل کر بات کرنا اور ان کی ضروریات کو سمجھنا اس رشتے کو مضبوط بناتا ہے۔حدیث میں والدین کو اپنے بچوں کے ساتھ محبت، شفقت، اور رحمت کے ساتھ سلوک کرنے کی تلقین کی گئی ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: "تم میں سے بہترین وہ ہے جو اپنے اہلِ خانہ کے لیے بہترین ہو۔
الغرض والدین کا دباؤ بچوں پر نہیں ہونا چاہیے میں اس پر تنقید کرتا ہوں کیونکہ یہ ان کی ذہنی صحت، خود اعتمادی، اور تخلیقی صلاحیتوں پر منفی اثر ڈال سکتا ہے۔ دباؤ کی وجہ سے بچے خوفزدہ یا مایوس ہو سکتے ہیں، جو کہ ان کی ترقی میں رکاوٹ بن سکتا ہے۔ اس کے بجائے، والدین کو حمایت اور رہنمائی فراہم کرنی چاہیے، تاکہ بچے اپنی دلچسپیوں اور صلاحیتوں کے مطابق ترقی کر سکیں۔ مزید یہ کہ والدین کا مثبت رویہ بچوں کو اپنی غلطیوں سے سیکھنے کا موقع دیتا ہے، جس سے وہ زیادہ مستحکم اور خودمختار بن سکتے ہیں۔لہذا تمام والدینوں کو اپنے بچوں کی جزباتوں کی قدر کرنی چاہیے اور ان کو خوشی کے خاطر اپنے خوشیوں کی قربانی دینی چاہیے تبھی والدین اپنے فرض کو پورا کر سکتے ہے۔
