سمبل بانڈی پورہ / پولیس وائر یفکیشن کے نام پر پڑھے لکھے نوجوانوں کا مستقل تباہ کر نے کا الزام نیشنل پر عائد کر تے ہو ئے پیپلز کانفر نس کے چیر مین سجاد غنی لون نے کہا کہ ملک کے باقی حصوں میں ایک فرد کی پولیس تصدیق کی جاتی ہے، لیکن کشمیر میں اگر خاندان کے کسی ایک فرد کے خلاف منفی رپورٹ آتی ہے تو پورے خاندان کی مثبت رپورٹ سے انکار کر دیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پہلے یہاں بھی یہ قانون ملک کے دوسرے حصوں کی طرح ایک جیسا تھا لیکن ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے اس قانون میں ترمیم کر کے کشمیر یوں کے لئے ایک نیا مصیبت کھڑا کردیا ہےتاہم لون نے یقین دلایا کہ پارلیمنٹ میں قدم رکھتے ہی وہ اس نا انصافی کو ہمیشہ کے لئے ختم کریں گے۔ موصولہ بیان کے مطابق پیلز کانفرنس نے ضلع بانڈی پورہ کے سمبل سوناواری میں آج ایک عظیم الشان عوامی جلسے کا انعقاد کیا جس کے دوران ہزاروں کی تعداد میں پارٹی کارکنوں اور ورکروں نے شرکت کی
کنونشن میں پیپلز کانفرنس کے امیدوار بارہمولہ نشست سجاد غنی لون، جنرل سیکرٹری مولانا عمران انصاری اور سوناواری انچارج اور سابق ایم ایل سی یاسر ریشی بھی موجود رہے
اس موقع پر بارہمولہ پارلیمانی نشست کے امیدوار سجاد لون نے عمر عبداللہ کی جانب سے انہیں ملیٹنٹ کہے جانے پر اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ یہ ان کی بوکھلاہٹ ہے کبھی وہ مجھے بی جے پی کا ایجنٹ کہتے ہیں تو کبھی ملٹنٹ جبکہ ملیٹنسی کا ان کے ساتھ دور تک کا کوئی واستہ نہیں – لون نے ان دونو ں الزامات کو عمر عبداللہ کی طفلاانہ حرکت قرار دیتے ہو ئے کہا کہا کہ اگر میں ملیٹنٹ ٹھہرایا جا تا ہوں تو بی جے پی ایجنٹ کیسے ہو سکتاہوں ۔ انہو ں نے سمبل سوناواری میں تمام نا انصافیوں کو ختم کر نے اور لوگو ں کے وقار کو بحال کر نے کا عزم دہرایا ہے۔
لون نے نیشنل کانفرنس کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا کہ اس جماعت نے شیو سینا کبھی جنتا دل، بی جے پی تو کبھی کانگریس کے ساتھ الحاق کیا اور آج وہ دوسروں کو بی جے پی کا ایجنٹ کہہ لوگوں کو بیوقوف بنانا چاہتے ہیں ۔ انہوں نے سوال کیا کہ مودی اور وجپا ئی میں کیا فرق ہے کیا عمر عبداللہ ان کے دور حکومت میں وہ وزیر نہیں تھے۔ پولیس وائر یفکیشن کے نام پر نوجوانوں کا مستقل تباہ کر نے کا الزام نیشنل پر عائد کر تے ہو ئے سجاد نے کہا کہ ملک کے باقی حصوں میں کسی فرد کی پولیس تصدیق کی جاتی ہے، لیکن کشمیر میں اگر خاندان کے کسی فرد کے خلاف منفی رپورٹ آتی ہے تو پورے خاندان کی پولیس تصدیق سے انکار کر دیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پہلے یہاں بھی یہ قانون ملک کے دوسرے حصوں کی طرح ایک جیسا تھا لیکن ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے اس قانون میں ترمیم کر کے کشمیر یوں کو اس مصیبت میں بھی دھکیل دیا ہے۔ انہوں نے یقین دلایا کہ پارلیمنٹ میں قدم رکھتے ہی وہ اس نا انصافی کو ہمیشہ کے لئے ختم کریں گے۔
سجاد غنی لون نے کہا کہ وہ جس علاقے میں آج آئے ہیں یہاں گزشتہ 30 برسوں سے نیشنل کانفرنس اقتدار میں رہی ہے اس کے باوجود سوناواری میں 70فی صد آبادی پینے کے پانی سے محروم ہیں، یہاں سڑکیں خستہ ہے دریاؤں پہ پُل نہیں ہے تو نیشنل کانفرنس نے آج تک دھوکہ دینے کے سوا کچھ نہیں کیا – انہوں نے سمبل پل کی تعمیر ۔کان کنی میں پابندی اٹھانے اور نوگام میں جموں وکشمیر بینک کے قیام اور پینے کے صاف پانی کی فراہمی ان کی تر جیح رہے گی۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے یاسر ریشی اور عمران انصاری نے بھی نیشنل کانفرس کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ نیشنل کانفرنس کا کام بس لوگوں کو بیوقوف بنانا ہے جبکہ لوگ آج سمجھ چکے ہیں کہ کشمیر کی تعمیر و ترقی کے لئے بدلاو کے بغیر کوئی چارہ نہیں