سرینگر24مئی:
جموں وکشمیر نیشنل کانفرنس نے حکومت کی طرف سے پولیس گیلنٹری میڈل سے شیر کشمیر شیخ محمد عبداللہ کی شبیہ ہذف کرنے کے احکامات پر شدید برہمی کااظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان ناپاک اقدامات سے شیر کشمیر کی شخصیت، شیر کشمیر کی لیڈشپ اور شیر کشمیر کی مقبولیت پر آنچ نہیں آئے گی الٹا اُن عناصر کی رسوائی ہورہی ہے جو ایک ایسے شخص کے نام سے لرزہ کھا رہے ہیں جو 40سال قبل فوت ہوچکے ہیں۔
پارٹی کے ریاستی ترجمان عمران نبی ڈار نے اپنے ایک بیان میں حکومت کے ان اقدامات کی شدید الفاظ میں مذمت کی جن کے ذریعے نیشنل کانفرنس اور اس کی قیادت کو انتقام گیری کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شیر کشمیر کی پوری زندگی کشمیر، کشمیریت اور کشمیریوں کے مفادات کیلئے وقف تھی اور جو انہوں نے ریاستی عوام کیلئے حاصل کیا اُس کے نقوش یہاں کے لوگوں کے دلوں پر ہمیشہ قائم و دائم رہیں گے۔
انہوں نے کہا کہ پولیس بہادری ایوارڈ سے شیر کشمیر کے عکس کو ہذف کرنے سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ موجودہ حکمران کے اندر شیر کشمیر اور نیشنل کانفرنس کیخلاف کس قدر زہر برا ہوا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ شیر کشمیر بذات خود ایک ایسی شخصیت تھی، جس نے کشمیر کے وجود کو ہمیشہ قائم و دائم اور زندہ رکھا اور آر ایس ایس، بھاجپااور دیگر بھگوا جماعتوں کو اُن کی شخصیت ہر دور میں کھٹکتی رہی ہے۔
نئی دلی جموں وکشمیر کی تاریخ کو مسخ کرنا چاہتی اور شیر کشمیر کے نام سے منسوب ادارے ، اعزازات اور تعطیل کو ہذف کرنا اسی کی ایک کڑی ہے۔ انہوں نے کہا کہ شیر کشمیر کے نام سے جو ادارے، اعزازات اور مقامات منسوب ہیں ، وہ دوتہائی اکثریت سے عوامی نمائندوں نے منظور کئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نئی دلی کے سنگھانس پر براجمان حکمران جماعت نے اپنی آنکھوں پر تعصب اور فرقہ پرستی کی کالی پٹی باندھ رکھی ہے اور بھاجپا حکومت جمہوری اقداروں اور آئینی اصولوںکو تہس نہس کررہی ہے۔ترجمان نے کہاکہ بھاجپا حکومت جموں وکشمیر کی شناخت کو ختم کرنا چاہتی ہے اور اس کیلئے پہلے دفعہ370کو غیر آئینی اور غیر جمہوری طور ختم کیاگیا اور پھر شیر کشمیر سے منسوب اداروں،تعمیرات، تعطیلات اور اعزاز ات کا نام تبدیل کیا گیا اور آج پولیس میڈل سے مرحوم کے عکس کو ہدف کرنے کے احکامات صادر کئے گئے۔ یہ سب اس لئے کیا جارہاہے کیونکہ جموں وکشمیر کی تاریخ اور سیاست شیر کشمیر کے نام کیساتھ منسلک ہے۔
اگر شیر کشمیر نے اس سرزمین پر جنم نہیں لیا ہوتا اور اس قوم کی رہنمائی نہیں کی ہوتی تو شائد آج بھی یہ قوم چکداری ، جاگیردار اور شخصی راج کی چکی تلے پس رہی ہوتی۔شیر کشمیر کسی ایک طبقے یا مذہب کے رہنما نہیں تھے بلکہ انہوں نے ہر طبقے اور مذہب کے لوگوں کی رہنمائی کی۔ شیر کشمیر شیخ محمد عبداللہ کی سیاست علاقائی، لسانی اور مذہبی نظریہ سے بالاتر تھی۔ شیر کشمیر شیخ محمد عبداللہ ایک قد آور اور بین الاقوامی شہرت یافتہ لیڈر تھے ، جن کی لیڈرشپ کو ملکی اور بین الاقوامی لیڈران نے تسلیم کیا تھا۔ صدام حسین سے لیکر جنرل ناصر تک ، گاندھی سے لیکر نہرو تک، مولانا آزاد سے لیکر خان عبدالغفار خان تک اور فیض احمد فیضؔ سے لیکر علامہ اقبالؒ تک سبھی نے شیر کشمیر کی لیڈرشپ اور اُن کے قد و قامت کو تسلیم اور خراج تحسین پیش کیا ہے۔
بھارت کے سابق صدر شری سنجوا ریڈی نے 1977میں شالیمار باغ میں اپنے خطاب میں کہا تھا کہ ’’شیر کشمیر صرف کشمیر کے شیر نہیں بلکہ پورے بھارت کے شیر ہیں اس لئے انہیں شیر بھارت کے نام سے پکارا جانا چاہئے‘‘ جبکہ بھاجپا کے آنجہانی رہنما شری اٹل بہاری واجپائی نے شیر کشمیر کو ایک مہان لیڈر، قدآور شخصیت اور عظیم رہنما قرار دیا تھا اور کہا کہ شیر کشمیر کے دل میں ہر ایک کیلئے محبت ہے اوروہی جموں وکشمیر کے عوام کے حقیقی محسن ہیں۔ این سی ترجمان نے کہا کہ شیر کشمیر شیخ محمد عبداللہ کی شخصیت کسی ادارے، اعزاز یا تعمیر سے منسوب نام کی محتاج نہیں۔ اُن کے تاریخ ساز انقلابی اقدامات کی بنا پر اُن کا نام ہمیشہ اور ہمیشہ قائم و دائم رہے گا اور شیر کشمیر کی ذات آنے والی نسلوں کیلئے بھی مشعل راہ ہوگی۔