چٹان ویب مانیٹرینگ
یوکرین کے شہر کراماتورسک کے ایک ٹرین سٹیشن پر ہونے والے راکٹ حملے میں بچوں سمیت 50 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق راکٹ حملے جمعے کی صبح اس وقت ہوئے جب سینکڑوں افراد نقل مکانی کرنے کی غرض سے سٹیشن پر جمع تھے۔
جائے حادثہ پر جسم کے اعضا، سامان سے بھرے بیگ اور بچوں کے کھلونے بکھرے پڑے تھے۔ ڈونیسٹک کے گورنر پافلو کیرلینکو نے بتایا کہ حملے میں پچاس افراد ہلاک ہوئے ہیں جن میں پانچ بچے بھی شامل ہیں۔
یوکرین کے صدر ولودومیر زیلنسکی نے کہا حملوں سے واضح ہے کہ برائی کی کوئی حد نہیں ہوتی۔ صدر ولودومیر زیلنسکی کے مطابق حملے میں 300 افراد زخمی ہوئے ہیں۔نیٹالیہ نامی ایک متاثرہ خاتون نے بتایا کہ وہ اس وقت سٹیشن کی عمارت میں موجود تھیں جب انہوں نے دو دھماکوں کی آواز سنے۔’خون میں لت پت زخمی سٹیشن کے اندر آرہے تھے اور زمین پر ہر طرف لاشیں پڑی ہوئی تھیں۔‘
اے ایف پی کے مطابق ٹرین سٹیشن پر دو راکٹ داغے گئے تھے۔شمالی شہر کراماتورسک پہلے بھی روسی فضائی حملوں کا نشانہ بن چکا ہے لیکن دیگر شہروں کے مقابلے میں ابھی تک یہاں پر اس قدر تباہی نہیں ہوئی۔
ڈونیٹسک میں حکام کا کہنا ہے کہ ٹرین سٹیشن پر حملے کے وقت تقریباً چار ہزار شہری موجود تھے جن میں زیادہ تر بچے اور خواتین تھیں۔کراماتورسک کے ہسپتال میں موجود ایک فوجی اہلکار نے بتایا کہ ’ان میں سے اکثر (زخمی) مر جائیں گے کیونکہ ان کا بہت زیادہ خون بہہ چکا ہے اور ہمارے پاس خون کے عطیات ناکافی ہیں۔‘
دوسری جانب روس نے حملے میں ملوث ہونے کی تردید کی ہے اور یوکرین پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے جان بوجھ کر یہ حملہ کیا ہے۔یہ حملہ ایسے وقت پر ہوا ہے جب یورپی کمیشن کی صدر ارسلا لیئن اور یورپی یونین کے خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزیف بوریل دارالحکومت کیئف میں موجود تھے۔روسی حملوں کے پیش نظر رواں ہفتے یوکرین کی حکومت نے شہریوں کو خبردار کیا تھا کہ مشرقی علاقوں سے مغرب کی جانب نقل مکانی کرنے کا وقت نکل رہا ہے۔کیئف پر قبضے کا منصوبہ ناکام ہونے کے بعد روس نے اپنی توجہ یوکرین کے مشرقی اور جنوبی علاقوں پر مرکوز کردی ہے۔