چٹان ویب مانیٹرینگ
ایران میں افغان پناہ گزینوں پر تشدد کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد افغانستان میں شہریوں نے احتجاجی مظاہرے کیے ہیں۔عرب نیوز کے مطابق کابل کے مرکز میں ایرانی سفارتخانے کے باہر 200 سے زائد افغان شہریوں نے احتجاج کیا۔
مظاہرین نے پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر ’ہمیں انصاف چاہیے‘ اور ’ایران مظالم بند کرے‘ جیسے نعرے درج تھے۔افغانستان میں طالبان نے عوامی مظاہروں پر پابندی لگا رکھی ہے تاہم اس احتجاج کے دوران مظاہرین کے گرد مسلح گارڈ نظر رکھے ساتھ جا رہے تھے۔مظاہرے میں شامل ایک شخص منظور احمد فاروقی نے بتایا کہ ’ایرانی کی سکیورٹی فورسز اور یہاں تک کہ عام شہری بھی ہم پر تشدد کرتے ہیں۔‘
انہوں نے بتایا کہ حال ہی میں ایران سے واپس آئے ہیں۔ ’ایران کی پولیس جہاں بھی افغانوں کو دیکھتی ہے اور کو دبوچ کر زمین پر گراتی اور تشدد کرتی ہے۔‘ادھر ایران نے افغانستان میں اپنا سفارتی مشن بند کر دیا ہے اور تہران میں وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’مکمل سکیورٹی کی یقین دہانی پر ہی کابل میں سفارت خانہ کھولا جائے گا۔‘
ایران نے دسیوں لاکھ افغان پناہ گزینوں کی دہائیوں تک میزبانی کی لیکن حال ہی میں طالبان کے کابل کا کنٹرول سنبھالنے کے بعد ملک چھوڑ کر ایران جانے والے افغانوں نے ایرانی حکام اور عام شہریوں کے صبر کا پیمانہ لبریز کر دیا ہے۔منگل کو کابل میں احتجاج اس ویڈیو کے سامنے آنے کے بعد کیا گیا جس میں بظاہر ایران کے سرحدی گارڈز عام شہریوں کے ہمراہ افغان پناہ گزینوں کو تشدد کا نشانہ بنا رہے ہیں۔
تاحال اس ویڈیو کے بارے میں معلوم نہیں ہو سکا کہ یہ کب کی ہے اور کہاں بنائی گئی جبکہ ایران میں حکام نے اس ویڈیو کو بے بنیاد اور جھوٹ قرار دیا ہے۔افغانستان میں اس ویڈیو کے بعد پہلا احتجاج ہرات شہر میں پیر کو کیا گیا جہاں مظاہرین نے ایرانی قونصلیٹ کے باہر پڑوسی ملک کے پرچم جلائے اور سی سی ٹی وی کیمرے توڑے۔افغانستان سے ایران جانے کے لیے ہرات شہر کو سب سے اہم گزرگاہ سمجھا جاتا ہے۔