چٹان ویب مانیٹرینگ
امریکی صدر جوبائیڈن نے کہا ہے کہ روس کا یوکرین پر حملہ نسل کشی ہے جبکہ روسی صدر ولادیمیر پوتن کا کہنا ہے کہ روسی اپنا آپریشن ’متوازن انداز‘ میں جاری رکھے گا اور اپنے اہداف حاصل کرے گا۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق یہ پہلا موقع ہے کہ امریکی صدر کی جانب سے یوکرین پر روسی حملے کو ’نسل کشی‘ قرار دیا گیا ہے۔
بائیڈن نے منگل کو ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہا ’جی ہاں، میں نے اسے نسل کشی کہا ہے۔ یہ بات واضح سے واضح تر ہو چکی ہے کہ پوتن کوشش کر رہے ہیں کہ کسی شخص کے یوکرینی ہونے کے تصور ہی کو ختم کر دیا جائے اور اس کے شواہد واضح ہیں۔‘انہوں نے کہا کہ ’چلیں یہ قانون دانوں پر چھوڑتے ہیں کہ وہ اس کے بارے میں فیصلہ کریں (کہ یہ نسل کشی ہے یا نہیں)، لیکن مجھے تو ایسا ہی لگتا ہے۔‘
واضح رہے کہ بائیڈن متعدد مرتبہ روسی صدر پوتن کو جنگی مجرم قرار دے چکے ہیں۔دوسری جانب روس تسلسل کے ساتھ عام آبادی کو نشانہ بنانے کے الزامات کی تردید کر رہا ہے۔ روس کا موقف ہے کہ یوکرینیوں اور مغربی ممالک کے الزامات کا مقصد روسی افوج کو بدنام کرنا ہے۔
روئٹرز کے مطابق یوکرین کے کئی شہر جہاں سے روسی افواج پسپا ہوئیں، وہاں شہریوں کی لاشیں دیکھی گئیں جن کی بنیاد پر یوکرین کا یوکرین کا کہنا ہے کہ یہ قتل و غارت، تشدد اور ریپ کی مہم تھی۔روس کا موقف ہے کہ اس نے 24 فروری کو یوکرین میں ’خصوصی فوجی آپریشن’ اسے غیرمسلح کرنے کے لیے شروع کیا جبکہ یوکرین اور اس کے مغربی اتحادی روسی کے موقف کو غلط قرار دیتے ہیں۔