چٹان ویب ڈیسک
روس کے صدر ولادیمیر پوتن نے یوکرین کا ساحلی شہر ماریوپول فتح کرنے کا اعلان کیا ہے جبکہ سینکڑوں یوکرینی سپاہی اس وقت بھی ماریوپول کے سٹیل پلانٹ کے باہر اپنی پوزیشنیں سنبھالے ہوئے ہیں۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق روسی صدر پوتن نے جمعرات کو ٹیلی وژن پر دکھائی گئی ایک میٹنگ میں روسی وزیردفاع اور فوجیوں کو مبارک دیتے ہوئے کہا کہ ماریوپول ’آزاد کرانے کی کوشش کامیاب ہو گئی ہے۔‘
اُدھر امریکہ نے روس کے ماریوپول کو فتح کرنے کے دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمیں یقین ہے کہ یوکرینی فورسز ابھی تک میدان میں ڈٹی ہوئی ہیں۔
صدر پوتن نے اپنے سپاہیوں کو سٹیل پلانٹ کے محاصرے کا حکم دیا ہے جبکہ یوکرینی سپاہیوں کو فوری طور پر ہتھیار ڈالنے کو کہا گیا ہے۔
یوکرین کا کہنا ہے کہ پوتن نے اپنے فوجیوں کی تعداد کم ہونے کی وجہ سے ماریوپول میں آخری معرکے سے گریز کیا۔
دوسری جانب یوکرینی حکام نے بھی اپیل کی ہے کہ ان کی شہریوں اور زخمی فوجیوں کے محفوظ انخلاء میں مدد کی جائے۔
صدر پوتن نے ماریوپول انڈسٹریل زون کے بارے میں کہا کہ ماریوپول کے صنعتی علاقے جہاں ایزوفسٹال سٹیل پلانٹ ہے، اس جانب جانا اب غیرضروری ہے۔ اس کے راستے بند کر دیے جائیں اور وہاں جہازوں کی پروازیں روک دی جائیں۔‘
خیال رہے کہ ماریوپول یوکرین کے مشرقی حصے میں واقع ایک اہم ساحلی شہر ہے۔ اس کے اطراف میں روسی علیحدگی پسندوں اور کریمیا کے زیر قبضہ علاقے ہیں۔
اس شہر پر قبضہ کرنے سے روس کو ان دونوں علاقوں کو آپس میں جوڑنے کا موقع مل جائے گا۔
روس نے بدھ کو جاری کیے گئے ایک الٹی میٹم میں یوکرینی فوج کو ہتھیار ڈالنے کا کہا تھا اور اس پر عمل کرنے والے فوجیوں کو راستہ دینے کا بھی اعلان کیا تھا۔
ایزوسٹل سٹیل پلانٹ میں یوکرینی فوج کے ایک کمانڈر نے مدد کی اپیل کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’ان کے فوجی زندگی کے آخری دن گزار رہے ہیں۔‘