چٹان نیوز ڈیسک
روس نے کہا ہے کہ ’دنیا سنگین جوہری جنگ کے خطرے کو ہلکا نہ لے، یہ قابل غور ہے۔‘برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق روس نے تنبیہہ کی ہے کہ روایتی مغربی ہتھیار یوکرین میں جائز اہداف ہیں، جہاں مشرقی علاقوں میں شدید لڑائیاں ہوئی ہیں۔
وزارت کی ویب سائٹ پر ایک انٹرویو کے ٹرانسکرپٹ کے مطابق وزیر خارجہ سرگئی لاروف نے روس کے سرکاری ٹیلی ویژن کو بتایا ہے کہ ’اب خطرات قابل غور ہیں۔‘انہوں نے کہا کہ ’میں ان خطرات کو مصنوعی طور پر بڑھانا نہیں چاہوں گا۔ خطرہ سنگین اور حقیقی ہے۔ ہمیں اسے کم نہیں سمجھنا چاہیے۔‘سرگئی لاروف سے تیسری جنگ عظیم سے بچنے کی اہمیت کے بارے میں پوچھا گیا تھا۔
روسی وزیر خارجہ کے انٹرویو کے بعد یوکرین کے وزیر خارجہ دیمیٹرو کولیبا نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر لکھا کہ ’روس یوکرین کی حمایت کرنے سے دنیا کو ڈرانے کی اپنی آخری امید کھو چکا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ماسکو کو شکست کا احساس ہے۔‘اتوار کو کیئف کے دورے کے دوران امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن اور وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے یوکرین کے لیے مزید فوجی امداد کا وعدہ کیا۔
امریکی محکمہ خارجہ نے پیر کو ہنگامی طور پر یوکرین کو 165 ملین ڈالر مالیت کے گولہ بارود کی ممکنہ فروخت کی منظوری دی تھی۔
پینٹاگون نے کہا تھا کہ پیکج میں ہووٹزر، ٹینک اور گرینیڈ لانچرز کے لیے توپ خانے کا گولہ بارود شامل ہو سکتا ہے۔واشنگٹن میں ماسکو کے سفیر نے ریاست ہائے متحدہ کو کھیپ کو روکنے کے لیے کہا اور خبردار کیا کہ ’مغربی ہتھیار تنازع کو بڑھاوا دے رہے ہیں۔‘سرگئی لاوروف نے کہا کہ ’نیٹو ایک پراکسی کے ذریعے روس کے ساتھ جنگ میں مصروف ہے اور اس پراکسی کو مسلح کر رہا ہے۔ جنگ کا مطلب جنگ ہے۔‘
روس نے ابھی تک کسی بھی بڑے شہر پر قبضہ نہیں کیا ہے۔ اس کی افواج کو سخت مزاحمت کے بعد کیئف کے مضافات سے پیچھے ہٹنا پڑا۔
صدر ولادیمیر زیلنسکی نے پیر کو کہا تھا کہ ’یہ واضح ہے کہ ہر روز اور خاص طور پر آج ہماری مزاحمت کا تیسرا مہینہ شروع ہوا ہے، یوکرین میں ہر کوئی فکرمند ہے کہ یہ سب کب ختم ہوگا۔ اس وقت اس کا کوئی آسان جواب نہیں ہے۔‘دارالحکومت کیئف پر قبضہ کرنے میں ناکام ہونے کے بعد، ماسکو نے گزشتہ ہفتے مشرقی صوبوں جنہیں ڈونباس کہا جاتا ہے، پر قبضہ کرنے کی کوشش میں ایک بڑے حملے کا آغاز کیا۔
روس کی وزارت دفاع نے کہا تھا کہ اس کے میزائلوں نے ریلوے کی چھ تنصیبات کو تباہ کیا جو مشرقی ڈونباس کے علاقے میں یوکرینی افواج کو غیر ملکی ہتھیار پہنچانے کے لیے استعمال ہوتی تھیں۔
جنوبی اور مشرقی سیکٹر میں یوکرین کی ملٹری کمانڈ نے کہا تھا کہ یوکرینی فورسز نے پانچ روسی حملوں کو پسپا کر دیا جبکہ200 روسی فوجیوں کو ہلاک کر دیا ہے۔
بیان میں کہا گیا تھا کہ آٹھ بکتر بند گاڑیوں کے ساتھ پانچ ٹینک بھی تباہ ہو گئے۔
یوکرین کے صدارتی معاون اولیکسی آریسٹووچ نے کہا کہ ’روسی فوج پیر کے روز ماریوپول میں وسیع ازووسٹل سٹیل پلانٹ پر بمباری اور گولہ باری کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔روس کا کہنا تھا کہ وہ عام شہریوں کو پلانٹ سے باہر نکلنے کے لیے ایک انسانی راہداری کھول رہا ہے تاہم کیئف کا کہنا تھا کہ ایسا کوئی معاہدہ نہیں ہوا۔