چٹان نیوز ڈیسک
اقوام متحدہ کے آزاد ماہرین نے کہا ہے کہ افغانستان کے اثاثے منجمد کر کے امریکہ نے افغان خواتین کی مشکلات میں اضافہ کیا ہے۔خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اقوام متحدہ کے 14 ماہرین نے پیر کو ایک مشترکہ بیان میں طالبان کے علاوہ امریکی حکومت کو بھی خواتین کے حالات کی ابتری کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔
خیال رہے کہ اقوام متحدہ اور امریکہ سمیت دیگر ممالک نے طالبان کی جانب سے خواتین کے حقوق کا احترام نہ کرنے اور لڑکیوں کے سکول بند رکھنے پر شدید تنقید کی ہے۔
انسانی حقوق کے ماہرین نے جاری بیان میں کہا ہے کہ افغانستان میں جنس کی بنیاد پر تشدد خواتین اور لڑکیوں کے لیے شدید خطرہ رہا ہے لیکن امریکہ کی جانب سے مسلط کیے جانے والے اقدامات سے اس خطرے میں اضافہ ہو گیا ہے۔
ماہرین نے طالبان کی جانب سے جنس کی بنیاد پر امتیازی سلوک کو بھی انسانی حقوق کی بگڑتی ہوئی صورتحال کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔بیان کے مطابق افغانستان میں موجودہ انسانی بحران کا خواتین اور بچوں پر غیر متناسب اثر ہو رہا ہے۔
خیال رہے کہ اگست 2021 میں طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد امریکہ نے افغان مرکزی بینک کے اثاثے منجمد کر دیے تھے۔فروری میں امریکی صدر جو بائیڈن نے ایگزیکٹو آرڈر جاری کیا تھا جس کے تحت نصف اثاثوں تک رسائی بحال کرنے کا کہا تھا جبکہ باقی رقم نائن الیون حملوں کے متاثرین کو معاوضے کے طور پر دینے کا اعلان کیا تھا۔
آزاد ماہرین نے اپنے بیان میں مزید کہاٍ ہے کہ بین الاقوامی انسانی حقوق کے قانون کے تحت امریکہ سمیت دیگر حکومتوں پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ ان کی کارروائیاں حقوق کی خلاف ورزی کا باعث نہ بنیں۔
ماہرین کے مطابق وہ اس سے پہلے بھی اپنے خدشات کا اظہار امریکی حکومت کے ساتھ کر چکے ہیں تاہم فی الحال کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔