چٹان ویب ڈیسک
برطانیہ کی وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ ان کا ملک یوکرین میں جنسی تشدد سمیت جنگی جرائم کے شواہد اکھٹے کرنے کے لیے تفتیش کار بھیجے گا۔خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق یوکرین اور انٹرنیشنل کریمنل کورٹ کے پراسیکیوٹر روسی افواج کی جانب سے جنگی جرائم کی تفتیش کی جا رہی ہے۔
روس 24 فروری کو یوکرین پر حملے کو ’خصوصی فوجی آپریشن‘ قرار دے رہا ہے جس کا مقصد اپنے پڑوسی ملک کی جنگی صلاحیت کو کم کرنا ہے۔
ماسکو نے یوکرین میں جنگی جرائم کے ارتکاب سے انکار کیا ہے۔ روسی حملے میں اب تک یوکرین میں ہزاروں افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ کئی شہر اور قصبے تباہ ہو چکے ہیں۔
یوکرین جنگ سے متاثر 50 لاکھ افراد دوسرے ملکوں کو نقل مکانی جا چکے ہیں جن میں زیادہ تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔
انٹرنیشنل کریمنل کورٹ کے حکام سے ملاقات کے بعد برطانوی وزیر خارجہ لِز ٹروس نے کہا کہ برٹش ٹیم مئی میں یوکرین کا دورہ کرے گا جس میں تفتیش کا مرکز جنسی تشدد ہوگا جو ممکنہ جنگی جرائم میں شامل ہے۔
ہیگ میں عالمی عدالت کے باہر گفتگو کرتے ہوئے برطانوی وزیر خارجہ نے بتایا کہ ’عورتوں کا ریپ کیا گیا اور کمیونٹیز کو تباہ کیا گیا اور ہم اس کی روک تھام چاہتے ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ تفتیش کاروں کا یہ مشن یوکرین میں ’وسیع پیمانے پر شواہد اکھٹے کرے گا، گواہوں کے بیان ریکارڈ کرے گا، فرانزک شواہد اور ویڈیو شہادتیں بھی اکھٹی کی جائیں گی۔‘
برطانوی وزیر خارجہ نے نیدرلینڈز کے وزیر خارجہ سے ملاقات بھی کی جس میں روس پر پابندیوں کے حوالے سے بات چیت کی گئی۔
دونوں وزرائے خارجہ نے روس سے گیس کی خریداری روکنے اور دیگر آپشنز پر غور کیا۔
نیٹو کے یہ دونوں اتحادی ملک یوکرین کے معاملے روس کے حوالے سے ایک جیسا مؤقف رکھتے ہیں اور یوکرین کو بھاری اسلحے کی فراہمی کے حامی ہیں۔