ویب ڈیسک
آسٹریلیا میں کوئنز لینڈ کی رکن پارلیمنٹ نے پولیس میں شکایت درج کی ہے کہ انھیں نشہ آور چیز دی گئی اور انھیں جنسی تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے۔رکن پارلیمان برٹنی لاؤگا کی جانب سے اس شکایت کے بعد پولیس نے تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔
نائب وزیر برائے صحت مز لاؤگا نے کہا کہ انھیں ان کے انتخابی حلقے یپپون میں رات گئے نشانہ بنایا گیا۔انھوں نے کہا: ’یہ کسی کے ساتھ بھی ہو سکتا ہے اور افسوسناک طور پر یہ ہم میں سے بہت سے لوگوں کے ساتھ ہوتا ہے۔‘یہ واقعہ خواتین کے خلاف حالیہ تشدد کے ردعمل میں ہونے والے مظاہروں کے بعد پیش آیا ہے۔37 سالہ مز لاؤگا نے 28 اپریل کو پولیس سٹیشن میں پہلے شکایت درج کی اور پھر طبی جانچ کے لیے ہسپتال پہنچیں۔
انھوں نے سوشل میڈیا پر پوسٹ کیے گئے ایک بیان میں کہا: ’ہسپتال میں ہونے والے ٹیسٹوں نے میرے جسم میں منشیات کی موجودگی کی تصدیق کی جو میں نے نہیں لی تھی۔‘ انھوں نے مزید کہا کہ اس مادے نے انھیں ‘نمایاں طور پر ‘ متاثر کیا ہے۔
کوئنز لینڈ پولیس سروس (کیو پی ایس) نے تصدیق کی کہ پولیس اتوار کو یپپون میں ہونے والے ایک واقعے کے حوالے سے جنسی تشدد کی شکایت کی تحقیقات کر رہی ہے۔مز لاؤگا سے مبینہ طور پر دوسری خواتین نے بھی رابطہ کیا جن کا کہنا ہے کہ ان کے ساتھ بھی ایسا ہی واقعہ پیش آیا اور انھیں بھی اس شام نشہ آور چیز دی گئی تھی۔انھوں نے کہا کہ ’یہ اچھی بات نہیں ہے۔ ہمیں منشیات یا تشدد کے خطرے کے بغیر اپنے شہر میں سماجی زندگی سے لطف اندوز ہونے کے قابل ہونا چاہیے۔‘انھوں نے مزید کہا کہ انھیں ‘جسمانی اور جذباتی طور پر ٹھیک ہونے ‘ میں وقت لگے گا۔پولیس نے کہا کہ اس علاقے میں اس کے علاوہ کوئی اور اس قسم کی اطلاع نہیں ملی ہے، لیکن وہ ہر کسی سے پوچھ گچھ کر رہی ہے اور ایسے لوگوں کو سامنے آنے یا پولیس سے رابطہ کرنے کو کہہ رہی ہے جو اس قسم کی یا اس سے ملتی جلتی کسی دوسری صورت حال سے دوچار ہوئے ہوں۔پولیس کا کہنا ہے کہ ‘کیو پی ایس ڈرنکس میں نشہ آور اشیا ملانے کی تمام رپورٹس کو سنجیدگی سے لیتی ہے اور منفر کیس کی بنیاد پر اور اکثر دیگر جرائم جیسے کہ جنسی تشدد کے ڈرنکس میں منشیات کے اضافے کی رپورٹس کی تحقیقات کرتی ہے۔
مز لاؤگا تقریباً ایک دہائی سے رکن پارلیمان ہیں۔ وہ پہلی بار سنہ 2015 میں کیپل کی نشست سے رکن پارلیمان منتخب ہوئی تھیں۔آسٹریلین میڈیا کے مطابق کوئنز لینڈ ہاؤسنگ کی وزیر میگھن سکینلون نے ان الزامات کو ‘پریشان کن ‘ اور ‘خوفناک ‘ قرار دیا ہے۔مز سکینلن نے کہا: ‘برٹنی ہماری ایک ساتھی ہیں، وہ ایک دوست ہیں، وہ کوئنز لینڈ کی پارلیمنٹ میں ایک نوجوان خاتون ہیں اور ان کے بارے میں یہ سب پڑھنا واقعی پریشان کن ہے۔انھوں نے مزید کہا: ‘یہ ناقابل قبول ہے کہ خواتین غیر متناسب طور پر گھریلو، خاندانی اور جنسی تشدد کا شکار ہوں۔ ہماری حکومت خواتین کے تحفظ اور انھیں تشدد کا نشانہ بنائے جانے سے روکنے کے لیے ہر ممکن کوشش جاری رکھے گی۔