از:غلام حسن
سال 1987 میں اسمبلی الیکشن ہوئے , سوپور میں مرحوم سید علی شاہ گیلانی کامیاب قرار پائے , مرحوم عبدالاحد وکیل’ گیلانی صاحب کے مقابلے میں الیکشن ہار گئے , مرحوم حکیم حبیب اللہ نے بہت کوشیش کی تھی کہ انھیں نیشنل کانفرنس کی طرف سے سوپور میں منڈیٹ دیا جائے مگر پارٹی قیادت نے منڈیٹ عبدالاحد وکیل کو دے دیا اور مسلم یونائیڈیڈ فرنٹ کی قیادت نے سوپور میں منڈیٹ سید علی شاہ گیلانی کو دے دیا ۔ مسلم یونائیڈیڈ فرنٹ کا چناو نشان قلم دوات تھا ۔
کانگریس اور نیشنل کانفرنس کے درمیان چناو گھڑجوڑ وجود میں آچکا تھا اور وہ دونوں ایک دوسرے کے ہمایتی اور ہمنوا بن چکے تھے۔
کانگریس کے ایک سینیر لیڈر نے سوپور کی ایک بڑی درگاہ میں دھواں دار چناوی خطاب کیا ۔آپ نے خطاب کے دوران جوشیلے انداز میں قلم لہرا کر کہا اپنے ووٹ کا استعمال سوچ سمجھ کر کریں , بھاشن کے دوران مذکورہ لیڈر جوش میں آیا اور قلم بار بار لہرا کر کہا اپنے ووٹ کا استعمال سوچ سمجھ کر کریں , ظاہر بات ہے اشارہ قلم کی طرف تھا جو دیکھنے والوں نے دیکھا اور سمجھنے والوں نے سمجھ لیا۔
اس کے چند دن بعد نیشنل کانفرنس کے ایک لیڈر جس کو منڈیٹ نہیں ملا وہ اندر ہی اندر سے کافی ناراض تھا نے سوپور میں اسی بڑی درگاہ کے مقام پر دھواں دار چناوی خطاب کیا اور قلم ہاتھ میں لہرا لہرا کر کہا اپنے ووٹ کا استعمال سوچ سمجھ کر کریں تاکہ پارٹی کو کوئی شکایت نہیں ہونیں پائے ۔ اشارہ قلم کی طرف تھا اور سمجھ نے والے سمجھ بیٹھے۔
چناو مھم جارہی تھی گیلانی صاحب نے سوپور کی بڑی مسجد میں چناوی خطاب کیا, آپ نے کہا نیشنل کانفرنس اور کانگریس دونوں ایک ہی تھیلے کے چٹے بھٹے پیں ان دونوں پارٹیوں میں سے اگر کوئی مرجاے گا تو آس کا جنازہ بھی نہیں پڑھا جائے گا ۔ لحاظ آپ اپنے ووٹ کا استعمال سوچ سمجھ کر کریں تاکہ مسلم یونائیڈیڈ فرنٹ کی قیادت کامیاب ہونے پائیں۔
الیکشن ہوا لوگوں نے بھاری تعداد میں ووٹ دیئے نتائج سامنے آئے گیلانی صاحب کی جیت کا اعلان ہوا , سوپور میں جشن کا ماحول پیدا ہوا ۔
نیشنل کانفرنس سے وابستہ سینیر کارکنان اچانک سوپور چوک میں نمودار ہوئے اور نعرے لگائے سازش کو ننگا کرو ?, سازش کو ننگا کرو۔ یہ لوگ سرینگر سے واپس آرہے تھے یہ شکایت کرکے کہ سوپور میں نیشنل کانفرنس سے وابستہ سینیر لیڈران نے پارٹی سے غداری کرکے ووٹ مسلم یونائیڈیڈ فرنٹ کے حق میں دینے کا کامیاب اشارہ کیا اور خود بھی ووٹ مسلم یونائیڈیڈ فرنٹ کے حق میں استعمال کیا ۔جس وجہ سے گیلانی کامیاب ہوئے۔
سازش کو ننگا کرو , یہ نعرہ اب تک تھما نہیں بلکہ تب سے جاری ہے ” سازش کو ننگا کرو, سازش کو ننگا کرو ” یہاں سازش وہاں سازش ادھر سازش اُدھر سازش اُپر سازش نیچے سازش اندر سازش بابر سازش اور جگہ جگہ سازش اور سازش ہی سازش توبہ توبہ, اللہ اللہ,
