• Home
  • About Us
  • Contact Us
  • ePaper
بدھ, مئی ۱۴, ۲۰۲۵
Chattan Daily Newspaper
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Chattan Daily Newspaper
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Chattan Daily Newspaper
No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
Home کالم مضامین

موسمیاتی تبدیلیوں کے تئیں عوام اور حکومتیں بیدار

Online Editor by Online Editor
2022-12-06
in مضامین
A A
موسمیاتی تبدیلی کے معاشی نقصانات
FacebookTwitterWhatsappEmail
تحریر:اسد مرزا

حالیہ عرصے میں دولت مند ممالک کے ذریعے ہونے والے موسمیاتی نقصانات کے معاوضے کو حاصلکرنے کے لیے پسماندہ ممالک کو معاوضہ فراہم کرنے کے مطالبات کے علاوہ، کچھ ممالک کے شہریوں نے موسمیاتی تبدیلیوں کے نتائج کو ناکافی طریقے سے حل کرنے کے لیے اپنی حکومتوں کے خلاف قانونی کارروائی بھی شروع کردی ہے۔
نومبر کے مہینے میں ماحولیات سے متعلق دو واقعات رونما ہوئے۔ سب سے پہلے نومبر کے شروعات میں مصر کے شرم الشیخ میں تازہ ترین COP سربراہی اجلاس منعقد ہوا ، جسے ’افریقہ کاCOP‘ بھی کہا جارہا ہے۔ اس اجلاس میں سب سے اہم فیصلہ یہ تھا کہ”Loss and Damage” یعنی کہ ’’نقصان اورتباہی‘‘ کے لیے غریب اور ترقی پذیر ممالک کو امیر یعنی کہ ترقی یافتہ ممالک کی جانب سے ان کے ملکوں میں کیے گئے نقصانات کی مالی بھرپائی کرنی چاہیے۔
نومبر کے وسط میں سوئیڈن کی گریٹا تھنبرگ سمیت سیکڑوں کارکنوں نے اسٹاک ہوم کی سڑکوں پر عدالت کی جانب مارچ کرتے ہوئے سویڈش حکومت کے خلاف ایک مقدمہ دائر کرنے کے لیے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا۔
سویڈش شہریوں کا مقدمہ
600 سے زیادہ نوجوان کارکنوں نے 87 صفحات پر مشتمل ایک دستاویز پر دستخط کیے، جو اسٹاک ہوم ڈسٹرکٹ کورٹ میں دائر کیے گئے مقدمے کی بنیاد کے طور پر کام کرے گا۔ وہ چاہتے ہیں کہ عدالت فیصلہ دے کہ ملک کی موسمیاتی پالیسیاں شہریوں کے انسانی حقوق کی خلاف ورزی کرتی ہیں۔ نوجوانوں کی زیرقیادت قائم تنظیم ’ارورہ‘ جس نے مقدمہ تیار کیا اور دائر کیا،اس کے ترجمان اینٹون فولی کے مطابق، سویڈن کی حکومت نے کبھی بھی موسمیاتی بحران کو بحران کے طور پر نہیں دیکھا۔ سویڈن اپنی ذمہ داریاں نبھانے میں ناکام ہو رہا ہے اور قانون شکنی کر رہا ہے۔
اس سے قبل، موسمیات سے متعلق مقدمات میں سے ایک میں، جرمنی کی اعلیٰ ترین عدالت نے گزشتہ سال فیصلہ دیا تھا کہ نوجوانوں پر غیر ضروری بوجھ سے بچنے کے لیے حکومت کے آب و ہوا کے اہداف کو ایڈجسٹ کیا جانا چاہیے۔
ان دونوں خبروں سے جو بات سامنے آتی ہے وہ یہ ہے کہ پوری دنیا میں لوگ موسمیاتی تبدیلیوں سے ہونے والے نقصانات کے بارے میں تیزی سے آگاہ ہو رہے ہیں، اور یہ بھی سمجھ رہے ہیں کہ لالچ اور لالچ کے تحت اس تباہی کو پھیلانے کا اصل مجرم کون ہے؟
نقصان اور تباہی فنڈ کیا ہے؟
1991 میں جنیوا میں بین الاقوامی آب و ہوا کے مذاکرات میں چند چھوٹے جزیروں کی حکومتوں کے اتحاد نے سب سے پہلے "Loss and Damage” یعنی کہ ’’نقصان اور تباہی‘‘ کا تصور متعارف کرایا تھا، لیکن 2013 کی وارسا، پولینڈ میں منعقد ہونی والی COP-19 موسمیاتی کانفرنس تک اس پر دوبارہ سنجیدگی سے غور نہیں کیا گیا۔گو کہ وارسا میں ایک نئے طریقہ کار کو اپنانے کی بات کہی گئی تھی، لیکن ابھی تک اس میں بہت کم پیش رفت ہوئی ہے۔
Glasgow COP نے گزشتہ سال ایک سو سے زیادہ ترقی پذیر ممالک اور چین کے G-77 گروپ کے اراکین کی جانب سے مالیاتیمعاوضہ کو باضابطہ نقصان اورتباہی کے خمیازے کو پورا کرنے کی تحریک کو مسترد کردیا تھا۔ اس کے بجائے، نوکر شاہی انداز میں’ گلاسگو ڈائیلاگ‘ قائم کیا گیا تھا۔ جس کے ذریعے یہ طے پانا تھا کہ کس ملک کو کتنا پیسہ ترقی یافتہ ممالک سے ملنا چاہیے۔ناقدین نے اس مکالمے کو ”مزید کارروائی میں تاخیر کا بہانہ” قرار دیا تھا۔
جب کہ تاریخی طور پر، 1751 اور 2017 کے درمیان، ریاست ہائے متحدہ امریکہ، یورپی ممالک اور برطانیہ مجموعی کاربن ڈائی آکسائیڈ کے 47 فیصد عالمی اخراج کے ذمہ دار تھے، جب کہ پورے افریقی اور جنوبی امریکی براعظموں سے صرف 6 فیصد کاربن ڈائی آکسائیڈ کا اخراج ہوا تھا۔ اس کے باوجود، مجرم ممالک نے سب سے زیادہ متاثرہ ممالک پر ان کے ذریعے ماحولیات کو بگاڑنے کے لیے جو نقصان ان کو پہنچائے تھے اس کا معاوضہ دینے کے لیے وہ ابھی بھی سست روی کا مظاہرہ کررہے ہیں۔ 2010 میں، مغربی ممالک نے 2020 تک سالانہ $100 بلین (€101 بلین) دینے کا وعدہ کرنے پر اتفاق کیا تھا تاکہ ترقی پذیر ممالک کو موسمیاتی تبدیلیوں کے منفی اثرات سے بہتر طور پر نبرد آزما ہونے کے لیے ان کی کوششوں میں مدد گار ثابت ہوسکے۔ لیکن یہ رقم بھی اونٹ کے منہ میں زیرہ کے برابر ہی ہے۔
رکاوٹ کیا ہے؟
اگرچہ اصولی طور پر، ترقی یافتہ ممالک ان کے ذریعے ’’نقصان اورتباہی‘‘ کو دور کرنے کی ضرورت کو تسلیم کرتے ہیں، لیکن ان میں سے کچھ موجودہ موسمیاتی فنڈز، انشورنس اسکیموں اور انسانی امداد کے ذریعے مالی اعانت کے لیے استدلال کرنے کی اپیل کرتے ہیں۔ ان کی ہچکچاہٹ یورپی یونین کے بیان میں صاف جھلکتی ہے۔ جس میں کہا گیا ہے کہ یورپی یونین” "L&D (نقصان اور تباہی) کو ایک حساس موضوع کے طور پر بحث کرنے کے لیے تیار ہے لیکن اس کے لیے وہ ’’L&D فنڈ‘‘ قائم کرنے سے گریز کرنا چاہتی ہے۔
سابق برطانوی وزیر اعظم اور عالمی صحت کی مالی اعانت کے لیے ڈبلیو ایچ او کے سفیر، گورڈن براؤن نے حقیقت پسندانہ تجزیے میں کہا کہ نئے اقدام کا اعلان یعنی کہ ’’Loss and Damage فنڈ‘‘ آب و ہوا سے متاثرہ ترقی پذیر ممالک کو معاوضہ دے کر تاریخی غلطیوں کو درست کرنے کے لیے، ایک اچھاعنصر ثابت ہو سکتا ہے لیکن اصل سوال یہ ہے کہ کیا ترقی یافتہ دنیا واقعی اپنی تجوریاں کھولنے کے لیے تیار ہے؟ وہ کہتے ہیں کہ اس پیش رفت نے ایک اور اقدام کی یادیں تازہ کر ادی ہیں۔ 2009 کے کوپن ہیگن موسمیاتی سربراہی اجلاس میں £100 بلین سالانہ کی رقم پر اتفاق کیا گیا تھا تاکہ غریب ممالک کو موسمیاتی بحران کے اثرات کو کم کرنے میں مدد ملے،لیکن ابھی تک اس فنڈ کو پوری رقم حاصل نہیں ہوئی ہے تو کسی نئے فنڈ کو اور رقم کہاں سے حاصل ہوگی؟
مجموعی طور پر آج جس چیز کی ضرورت ہے وہ کم نہیں بلکہ زیادہ امداد کی ہے تاکہ ترقی پذیر ممالک کو بحرانوں کے لا متناہی سلسلے کے منفی نتائج سے نمٹنے میں مدد حاصل ہوسکے۔ جب دنیا پورے طور پر موسمیاتی تبدیلیوں کے منفی اثرات اور اس سے ہونے والے متعلقہ مالی نقصانات سے پوری طریقے سے واقف ہوئی تھی اس وقت یہ ترقی پذیر ممالک اس حالت میں نہیں تھے کہ وہ ترقی یافتہ ممالک سے کسی معاوضے کی بات کرسکیں، لیکن اب یہ آواز ایک حقیقت بنتی جارہی ہے۔ عالمی برادری کے لیے ایک اہم ترجیح نہ صرف امداد میں اضافہ کرنا ہونا چاہیے بلکہ ترقی پذیر ممالک کو موسمیاتی موافقت کے چیلنج سے موثر انداز میں نمٹنے میں مدد کرنا بھی شامل ہونا چاہیے۔ ’’گرین امداد‘‘ کے ذریعے حکومتوں کے لیے مالی اور تکنیکی مدد اور موسمیاتی تبدیلیوں میں تخفیف اور موافقت دونوں کے منصوبوں میں براہ راست سرمایہ کاری اس پہل کا بنیادی جز ہے۔

(مضمون نگارسینئر سیاسی تجزیہ نگار ہیں ، ماضی میں وہ بی بی سی اردو سروس اور خلیج ٹائمزدبئی سے بھی وابستہ رہ چکے ہیں۔ رابطہ کے لیے: www.asadmirza.in)

 

 

Online Editor
Online Editor
ShareTweetSendSend
Previous Post

شیخ عبداللہ کی برسی پر این سی کا جلسہ

Next Post

جنگل سلامت رہنے دو

Online Editor

Online Editor

Related Posts

سوامتو پراپرٹی کارڈ:  دیہی اثاثوں سے آمدنی حاصل کرنے کا داخلی دروازہ

سوامتو پراپرٹی کارڈ: دیہی اثاثوں سے آمدنی حاصل کرنے کا داخلی دروازہ

2024-12-27
مسلم اکثریتی اندروال میں پیارے لال شرما کی کامیابی ایک مثال

مسلم اکثریتی اندروال میں پیارے لال شرما کی کامیابی ایک مثال

2024-10-22
تعلیمی اداروں کی من مانیاں عوام کے لئے درد سر

کیریئر کے انتخاب میں طلبہ کی رہنمائی کی ضرورت

2024-10-05
مہاتما گاندھی کا یوم پیدائش: اقدار جن کی دنیا کو آج ضرورت ہے

مہاتما گاندھی کا یوم پیدائش: اقدار جن کی دنیا کو آج ضرورت ہے

2024-10-03
کینسرخلیات کو روشن کرکے دکھانے والی نئی ایم آر آئی ٹیکنالوجی

کینسر سے متاثر دیہی خواتین

2024-09-18
ذہنی اور جسمانی ترقی میں کھیل کے میدان کی اہمیت

ذہنی اور جسمانی ترقی میں کھیل کے میدان کی اہمیت

2024-09-03
لوک سبھا انتخابات :پانچویں مرحلے میں بارہمولہ پارلیمانی نشست کیلئے ہونی والی ووٹنگ کیلئے انتظامات کو حمتی شکل

جموں کشمیر کے اسمبلی انتخابات

2024-08-27
 مرکزی بجٹ میں جموں و کشمیر کیلئے  42,277 کروڑ روپے سے زیادہ کی  رقم مختص

بجٹ کی منظوری:مالیاتی اور بینکاری اِصلاحات کی راہ ہموار

2024-08-10
Next Post
جنگل سلامت رہنے دو

جنگل سلامت رہنے دو

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

  • Home
  • About Us
  • Contact Us
  • ePaper

© Designed Gabfire.in - Daily Chattan

No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار

© Designed Gabfire.in - Daily Chattan