پارلیمنٹ نے 2024-25 ء کے لئے جموں و کشمیر کے بجٹ کو 1,18,390 کروڑ روپے کے پراویژن کے ساتھ منظوری دی۔ لوک سبھا نے منگل کے روز تخصیص بل کو منظور کیا جبکہ راجیہ سبھا نے بدھ کے روز اسے منظوری دے دی۔ اِس بجٹ میں 81,486 کروڑ روپے کے ریونیو ایکس پنڈیچر اور 36,904 کروڑ روپے کے کیپٹل ایکس پنڈیچرکا اِنتظام کیا گیا ہے۔
یہ رقم مالی سال 2023-24 ء کے قبل از حقیقی تخمینے سے 30,889 کروڑ روپے زیادہ ہے۔ یہ مرکزی حکومت کی طرف سے منظور کی گئی خصوصی مالی اِمدادکی بدولت ممکن ہوئی ہے۔ جموں و کشمیر میں یہ پیکیج اے ٹی سی کے زیادہ نقصانات اور کم ٹیرف کی وجہ سے بجلی شعبے میں مسلسل اَنڈر ریکوری کے لئے ضروری تھا۔ یو ٹی حکومت نے بجلی شعبے کے بقایا جات کی ادائیگی کے لئے تقریبا 28,000 کروڑ روپے کا آف بجٹ قرض لیا تھا جو گذشتہ کئی برسوں سے جمع ہو گیا تھا۔
محکمہ خزانہ نے ان آف بجٹ قرضوں سے نمٹنے کے لئے گذشتہ ایک برس سے انہیں بجٹ بکس میں لانے کی مشق شروع کی تھی۔میراثی چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے یو ٹی کی مالی صورتحال کا تفصیلی تجزیہ کیا گیا تھا جس میں اعلیٰ عملے ، کم آمدنی کی بنیاد اور زیادہ قرض کا بوجھ شامل ہے۔ اس سمت میں یو ٹی حکومت نے جی ایس ٹی ریٹرن کی بہتر تعمیل ، ڈیلر رجسٹریشن اور شفاف ایکسائز نیلامی سے سال 2023-24 ء میں اَپنی آمدنی کو بڑھا کر 20,362 کروڑ روپے سے زیادہ کیا۔ میٹرنگ شروع کرنے اور وصولی کی کارکردگی کو بہتر بنانے کے لئے یو ٹی حکومت کی کوششوں نے غیر ٹیکس آمدنی کو 2022-23 ء میں 5,148کروڑ روپے سے بڑھا کر 2023-24 ء میں 6,500کروڑ روپے کردیا۔ اِنتظامی محکموں نے بھی کوششیں تیز کی ہیں اور سی ایس ایس فنڈز کی وصولی کو 2022-23 ء میں 6,400 کروڑ روپے سے بڑھا کر 2023-24 ء میں 10,300کروڑ روپے کیا ہے۔
یوٹی حکومت نے سال2023-24 ء کے دوران قرض لینے کی حد کو بھی سختی سے نافذ کیا اور اوور ڈرافٹ اور ہنڈی کے کلچر کو کم کیا۔ عوامی قرضوں کی قریبی نگرانی سے یو ٹی حکومت بجٹ سے باہر کے قرضوں کو کم کرنے میں کامیاب رہی۔ حکومت نے کفایت شعاری کے اَقدامات اور اِستفادہ کنندگان کی بائیو میٹرک تصدیق کے ذریعے غیر ترجیحی اَخراجات کو بھی روک دیا۔یوٹی نے 77 برسوںمیں پہلی بار آر بی آئی کے ذریعہ بنائے گئے کنٹن جنسی فنڈز میں حصہ لیا۔
لیفٹیننٹ گورنر منوج سِنہا، چیف سیکرٹری اَتل ڈولو اور پرنسپل سیکرٹری فائنانس سنتوش ویدیا نے اِس سمت میں یو ٹی کی کوششوں کی قیادت کی۔ یو ٹی حکومت کی مالی کارکردگی کا جائزہ لینے کے لئے جون اور جولائی 2024 ء میں وزارت ِداخلہ اور وزارت خزانہ میں اہم میٹنگیں منعقد ہوئیں ۔ مرکزی وزیر داخلہ اور مرکزی وزیر خزانہ نے یو ٹی حکومت کے مالی انتظام کا ذاتی طور پر جائزہ لیا۔
مرکزی حکومت نے درپیش چیلنجوں اور یوٹی حکومت کی جانب سے کئے گئے اِصلاحات کو مدنظر رکھتے ہوئے جموں و کشمیر کے لئے 17,000 کروڑ روپے کی خصوصی مالی اِمداد کو منظوری دی ہے۔ اِس کے نتیجے میں 17,000 کروڑ روپے کا خصوصی پیکیج ، جموںوکشمیر کا مالیاتی خسارہ اور جی ڈی پی تناسب مالی سال 2024-25ء میں کم ہو کر 3.0 فیصد رہ جائے گا ۔ مرکزی حکومت جموں و کشمیر پولیس کی تنخواہ، پنشن اور دیگر اَخراجات فراہم کرے گی جس کے لئے مرکزی بجٹ میں 12,000 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں۔ اِس کے علاوہ جموں و کشمیر کو 5000 کروڑ روپے کی خصوصی گرانٹ بھی فراہم کی جارہی ہے۔
یوٹی حکومت نے خصوصی پیکیج کے ایک حصے کے طور پر جموں و کشمیر بینک کے ساتھ اَپنے واجبات کو بروقت ادا کرنے کا بھی عہد کیا ہے۔ درحقیت یو ٹی حکومت نے گزشتہ واجبات کی ادائیگی کے لئے بینک کو تقریباً 4,600 کروڑ روپے ادا کئے ہیں۔ یہ یو ٹی حکومت کے مالی دباؤ کو متعدد طریقوں سے کم کرے گا۔ یہ پیکیج حکومت کو عوام کی ترقیاتی ضروریات اور اُمنگوں کو پورا کرنے کی خاطر کام کرنے کے لئے اضافی مالی گنجائش فراہم کرے گا۔ یہ جموں و کشمیر پولیس کو جدید ہتھیاروں، پولیس ہاؤسنگ اور بنیادی ڈھانچے کی سہولیات میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کرنے کے قابل بنائے گا۔
جموں و کشمیر کے 2024-25 ء کے بجٹ میں بنیادی ڈھانچے کی ترقی، دیرپا زراعت، نئی اِنڈسٹریل اسٹیٹ، پی آر آئی سطح کے کاموں، روزگار کے مواقع پیدا کرنے، سیاحتی ترقی اور سماجی شمولیت کے لئے جاری اَقدامات کے لئے اِنتظامات کئے گئے ہیں۔ یو ٹی کے 2024-25 ء کے بجٹ میں 1,18,390 کروڑ روپے درج ذیل بڑے اخراجات کا اہتمام کیا گیا ہے۔
بجٹ 2024-25 ء کے تحت بڑے اَخراجات
۱… نیشنل گرڈ سے بجلی کی خریداری کے لئے سبسڈی اور بجٹ سپورٹ کے لئے 9,400 کروڑ روپے اور بجلی پیدا کرنے والی کمپنیوں کے ساتھ بجلی کی خریداری کے معاہدے۔
۲…پی ایم جی ایس وائی، سی آر آئی ایف، نبارڈ قرض سکیموں اور برج سکیم کے تحت سڑکوں اور پُلوں کی تعمیر کے لئے 3,983 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں۔
۳…سماگراہ شکھشا ابھیان (ایس ایس اے) کی فنڈنگ، کیریئر کونسلنگ خدمات اور پی ایم ایس ایچ آر آئی کی فنڈنگ سے معیاری تعلیم کے لئے جدید سکولوں کے قیام سے سکولی تعلیم کے بنیادی ڈھانچے اور خدمات کی بحالی کے لئے 1,875 کروڑ روپے۔
۴…پی آر آئیز، یو ایل بیز، بی ڈی سیز اور ڈی ڈی سیز کے لوکل ائیریا ڈیولپمنٹ کاموں کی فراہمی سے ڈِی سینٹرلائزڈ گورننس کو مضبوط بنانے کے لئے 1,808 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں۔
۵… جل جیون مشن کے تحت دیہی علاقوں کے لئے نل کے پانی کو جوڑنے کے لئے 1,714 کروڑ روپے کا اِنتظام کیا گیا ہے۔
ٍ ۶… سری اور جموں شہروں میں سمارٹ سٹی پروجیکٹوں کی تکمیل، جہلم توی فلڈ ریکوری پروجیکٹ (جے ٹی ایف آر پی) کے تحت بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں کی تعمیر، شہری علاقوں میں سیوریج ٹریٹمنٹ پلانٹوں کی تعمیر اور رہائش کے لئے نئی بستیوں کی ترقی کے لئے 1,484 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں۔
۷… بڑھاپے، بیواؤں اورجسمانی طور خاص اَفراد کے لئے اِمدادی سکیموں کے تحت جامع سماجی تحفظ کی کوریج اور لاڈلی بیٹی اور میرج اسسٹنس سکیموں کی خواتین کو بااِختیار بنانے کی مداخلت کے لئے 1,430 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں۔
۸…نیشنل ہیلتھ مشن میکانزم کے تحت صحت شعبے میں بنیادی ڈھانچے اور خدمات کو مضبوط بنانے کے لئے 1,317 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں۔
۹…پی ایم آواس یوجنا۔ گرامین کے تعاون سے دیہی علاقوں میں بے گھر غریب کنبوں کے اَپنے مکانات کی تعمیر کے لئے 1,104 کروڑ روپے۔
۱۰…کشمیری مائیگرنٹوں کے لئے تنخواہوں، غذائی اجناس، نقد اِمداد اور کشمیری مائیگرنٹ ملازمین کے لئے ٹرانزٹ رہائش کی تعمیر کے لئے1,068 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں۔
۱۱…جامع زرعی ترقیاتی پروگرام (ایچ اے ڈی پی) سے جموںوکشمیر یوٹی کے زراعت اور اس سے منسلک شعبوں کو تبدیل کرنے کے لئے 1,021 کروڑ روپے اور 5,013 کروڑ روپے کے پانچ سالہ اخراجات جس میں آئی ایف اے ڈی کی مالی اعانت سے چلنے والے جموں و کشمیر جامع سرمایہ کاری منصوبے (جے کے سی آئی پی) اور کولڈ سٹوریج اور زیادہ کثافت والے پودے لگانے کا اہتمام شامل ہیں۔
۱۲…اِنڈسٹریل اسٹیٹس کی ترقی اور اَپ گریڈیشن، اِنڈسٹریل یونٹوں کے لئے صنعتی پالیسی کے مطابق جی ایس ٹی ریفنڈ ترغیبات اور مراعات فراہم کرنے، سرمایہ کاری اور روزگار کو فروغ دینے کے لئے جے کے ٹی پی او کی تقریبات سے تجارت کو فروغ دینے کے لئے 923 کروڑ روپے۔
۱۳…رتلے، کوار اور کیرو میں ہائیڈرو الیکٹرک پروجیکٹوں کے لئے ایکویٹی سپورٹ کے لئے 776 کروڑ روپے جس سے مستحکم آمدنی کا ذریعہ اور سستی بجلی فراہم ہوگی۔
۱۴…جموں و کشمیر کے تمام کنبوں کے لئے یونیورسل ہیلتھ اِنشورنس کوریج کے لئے 586 کروڑ روپے۔
۱۵…صحت اِداروں کے لئے اَدویات ، مشینری اور آلات کی فراہمی کے لئے 500 کروڑ روپے۔
۱۶… کالجوں اور یونیورسٹیوں کے بنیادی ڈھانچے کو اَپ گریڈ کرنے اور قومی تعلیمی پالیسی کوعملانے کے لئے 475 کروڑ روپے۔
۱۷…سیاحت کے فروغ، نئے سیاحتی مقامات اور نئے سرکٹوں کی ترقی، روپ وے کی تعمیر، شری امرناتھ جی یاترا کے اِنعقاد اور فلم فیسٹول اور پروموشن پالیسی کے لئے 518 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں۔
۱۸…دیہی علاقوں میں صفائی ستھرائی اور کوڑا کرکٹ کو ٹھکانے لگانے کی سہولیات، آئی ایچ ایچ ایل، سی ایس سی کو بہتر بنانے اور او ڈی ایف پلس کا درجہ حاصل کرنے کے لئے 445 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں۔
۱۹… دریائے جہلم کے سیلاب سے نمٹنے کے منصوبوں کے لئے 390 کروڑ روپے
۲۰…سیلف ایمپلائمنٹ، سٹارٹ اَپ، سیڈ کیپٹل فنڈ، مشن یوتھ سکیموں کی عمل آوری اور نوجوانوں کے ذریعہ معاش کے لئے سیلف ہیلپ گروپوں کی مدد کے لئے 405 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں۔
۲۱… سیکورٹی سے متعلق بنیادی ڈھانچے کی تعمیر ، پولیس ہاؤسنگ کالونیوں ، سرحدی علاقوں میں بنکروں اور تھانوں میں سی سی ٹی وِی کیمروں کی تنصیب کے لئے 179 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں۔
۲۲…سولر روف ٹاپوں او ر سو لرپمپوں کی تنصیب کے لئے 150 کروڑ روپے۔
۲۳…کھیلوں کے بنیادی ڈھانچے کی تخلیق، ورثے کے تحفظ، تہواروں اور تھیٹر کے فروغ اور بنیادی ڈھانچے کی ترقی اور قبائیلوں کی فلاح و بہبود کے اَقدامات جیسے قبائلی ہوسٹل، مِلک وِلیج ،خانہ بدوش پناہ گاہیں وغیرہ کے لئے 335کروڑ روپے ۔
۲۴…علاقائی دیہی بینکوں (آر آر بی) اور کوآپریٹیو بینکوں کی بحالی کے لئے کیپٹل سپورٹ کے لئے 100 کروڑ روپے۔
۲۵… گرام پنچایتی سطح پر منریگا کے کاموں کے لئے 500 کروڑ روپے
۲۶…ڈل جھیل کی ترقی، شجرکاری، وائلڈ لائف مینجمنٹ اور محفوظ علاقوں کے تحفظ کے لئے 401 کروڑ روپئے مختص کئے گئے ہیں۔
بجٹ کی جھلکیاں 2024-25ء
٭…جموں و کشمیر میں زراعت اور اس سے منسلک شعبوں کی مسابقتی بہتری کا منصوبہ (جے کے سی آئی پی) جس کی تخمینہ مالیت اِنٹرنیشنل فنڈ فار ایگری کلچرل ڈیولپمنٹ (آئی ایف اے ڈی) سے 100 ملین امریکی ڈالر ہے۔
٭…پانچ برسوں میں 5,013 کروڑ روپے کے جامع زرعی ترقیاتی پروگرام ( ایچ اے ڈِی پی )کے تحت منظور کردہ تمام 29 پروجیکٹوں کی عمل آوری۔
٭…25,000 میٹرک ٹن کنٹرولڈ ایٹموسفیئر (سی اے) سٹوریج کی گنجائش میں اضافہ کیا جائے گا۔
٭…چشمہ شاہی سر ی نگر میں کریسن تھمیم تھیم پارک کی ترقی ۔
٭…دیہی علاقوں میں 60,000 بیک یارڈ پولٹری یونٹ۔
٭… دیہی علاقوں میں روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے لئے بالخصوص مائیکرو فوڈ پروسسنگ یونٹوں کا قیام۔
٭… چھ اَضلاع میں اناج ذخیرہ کرنے والے 6 یونٹوں کی تعمیر جو ’’دنیا کا سب سے بڑا اناج ذخیرہ ‘‘ سکیم کے تحت اناج ذخیرہ کرنے کی سہولیت میں کمی کا شکار ہیں۔
٭… 12,000 اضافی سیلف ہیلپ گروپ (ایس ایچ جی) تشکیل دیئے جائیں گے۔
٭…پردھان منتری آواس یوجنا گرامین (پی ایم اے وائی ۔ جی ) کے تحت 80,000 مکانات تعمیر کئے جائیں گے۔
٭…اِنٹگریٹیڈ واٹرشیڈ مینجمنٹ پروگرام (آئی ڈبلیو ایم پی) کے تحت 26,000 ہیکٹر رقبہ کا احاطہ کیا جائیگا۔
٭…جموں و کشمیرصوبوں میں چھ ، 6نئے سیاحتی مقامات کیرن سرحدی سیاحتی گائوں ، توسہ میدان اور سیتھارن سرکٹ کے طور پرتیار کئے جائیں گے۔
٭…75 شناخت شدہ ثقافتی مقامات ، ثقافتی مقامات کی بحالی اور 8 ثقافتی مراکز کا قیام۔
٭…’’میڈ اِن جموں و کشمیر‘‘ کے مقصد کو پورا کرنے کے لئے 46 اسٹیٹس تیار کئے جائیں گے۔
٭…جموں و کشمیر رورل ایمپلائمنٹ جنریشن پروگرام کے تحت 2024-25ء کے دوران 1,372 یونٹ قائم کرنے کا ہدف ہے۔
٭…اِنٹرپرینیورشپ ایکو سسٹم بنانے کے لئے نئی سٹارٹ اَپ پالیسی متعارف کی جائے گی۔
٭…جموں اور سری نگر میں دو کینسر اِنسٹی چیوٹ کو 2024-25 ء کے دوران مکمل طور پر فعال کیا جائے گا۔
٭…ڈی این بی سیٹوں کو بڑھا کر 400 کرنا اور 1.35 کروڑ آبادی کے لئے اے بی ایچ اے آئی ڈی بنانا۔
٭…ہائی بلڈ پریشر اور ذیابیطس کے لئے 30پلس عمر کی آبادی کی صد فیصدسکریننگ۔
٭…ایمز اونتی پورہ کو مارچ 2025ء تک فعال کیا جائے گا۔
٭…ہندواڑہ میں نیا نرسنگ کالج قائم کیا جائے گا۔
٭…باقی تمام اَضلاع میں ٹی بی سے پاک درجہ کا حصول۔
٭…2,176 نئے کنڈرگارٹن قائم کئے جائیں گے۔
٭…18 ہزار 499 سکولوں کو کھیلوں کا سامان فراہم کیا جائے گا، 2 ہزار 584 سکولوں کو آئی سی ٹی لیبز اور سمارٹ کلاس رومز، 43 روبوٹک لیبز اور 30 ورچوئل رئیلٹی لیبز قائم کی جائیں گی۔
٭…100 سکولوں میں سائنس سینٹروں کا قیام اور نئے 554سکولوں میں پیشہ ورانہ تعلیم متعارف کی جائے گی۔
٭…2024-25 ء میں 20 قومی کھیلوں کے مقابلے منعقد کئے جائیں گے۔
٭…بڑے کاروباری اور صنعتی اِداروں کے تعاون سے 1,000 پاس آؤٹ کے لئے پلیسمنٹ مہمات کا اِنعقاد کیا جائے گا۔
٭…کاروباری اداروں کے فروغ اور خود روزگار کے لیے ایکو سسٹم بنانے کے لیے نئی پہل، خود روزگار کے لئے 5 لاکھ سے زیادہ مواقع پیدا کرنا اور کریڈٹ سپورٹ سے سرمایہ کاری کو وسعت دینا۔
٭…10صنعتی تربیتی اِداروں میں نئے دور کے کورسز متعارف کئے جائیں گے۔
٭…ماڈل کیریئر سینٹروں (ایم سی سی) کے ذریعے ملازمت کے خواہشمند افراد کے لئے آؤٹ ریچ اور مشاورتی سرگرمیاں منعقد کی جائیں گی۔
٭…نرمایا ہیلتھ اِنشورنس سکیم کے تحت تمام جسمانی طور خاص اَفراد کا احاطہ کیا جائے گا۔
٭…11 شکتی سدن اور 4 سخی نواس قائم کئے جائیں گے۔
٭…سیلف ایمپلائمنٹ سکیم کے تحت 1,502 یونٹوں کے قیام سے 7,708 خواتین مستفید ہوں گی۔
٭…قبائلی علاقوں میں 80 سکولوں کو سمارٹ سکولوں میں تبدیل کیا جائے گا۔
٭…مالی سال 2026-27ء تک مرحلہ وار 3,014 میگاواٹ کی پیداواری صلاحیت میں اِضافہ کیا گیا جس سے ڈیزائن انرجی میں سالانہ 10,714.50 ملین یونٹ کا اضافہ ہوا۔
٭…38,150 کے وی اے ڈسٹری بیوشن ٹرانسفارمر کی تخلیق و اِضافہ، 14,000سی کلو میٹر خستہ حال ایل ٹی بیئر کنڈکٹر کی تبدیلی۔
٭…گریز کے دور دراز اور دور اُفتادہ علاقوں کو قابل اعتماد بجلی کی فراہمی۔
٭…2024-25 ء کے دوران سڑک کی لمبائی 5,000 کلومیٹر بلیک ٹاپ کی جائے گی۔
٭…2024-25 ء کے دوران نبارڈ کے تحت 1023.42 کروڑ روپے کی تخمینہ لاگت سے 194 نئے پروجیکٹوں کو منظوری دی گئی ہے۔
٭…سال 2024-25ء کے دوران آر آئی ڈی ایف قسط XXX کے تحت نبارڈ قرض امداد کے تحت 1000 کروڑ روپے کے نئے سڑک اور پل پروجیکٹ شروع کئے جائیں گے۔
٭…2024-25 ء کے دوران 60 جاری پلوں کی تکمیل کا ہدف ہے۔
٭…4.26 لاکھ گھرانوں کو نل کے پانی کے کنکشن کے تحت صد فیصد کوریج حاصل کرنے کے لئے فنکشنل ہاؤس ہولڈ ٹیپ کنکشن فراہم کئے جائیں گے۔
٭…شاہ پور کنڈی ڈیم پروجیکٹ کے شروع ہونے کا امکان ہے جس سے جموں و کشمیر کو کٹھوعہ اور سانبہ کی 32,186 ہیکٹر اراضی کو 1,150 کیوسک آبپاشی کے پانی کی سہولیت سے فائدہ پہنچے گا۔
٭…توی بیراج کا بیلنس کام مکمل کیا جائے گا۔ 2024-25 ء کے دوران 197 چھوٹی آبپاشی سکیمیں مکمل کی جائیں گی جس میں 38,723 ہیکٹر کی آبپاشی کی صلاحیت پیدا کرنے کا تصور کیا گیا ہے۔
٭… سمارٹ سٹی مشن کے تحت تمام منصوبے مکمل کئے جائیں گے۔
٭… ڈل جھیل سری نگر کے ساتھ ویسٹرن فارشور روڈ تعمیر کی جائے گی۔
٭…پی ایم ای بس سیوا سکیم کے تحت 200 اِی۔ بسوں کا تعارف۔
٭…انٹر ماڈل سٹیشن (آئی ایم ایس)این ایچ اے آئی کے تعاون سے کٹرا ہ میں تیار کیا جائے گا
٭…تمام 78 شہروںاورقصبوں کے ماسٹر پلان کو حتمی شکل دینا۔
٭…ڈل نگین جھیل میں ہاؤس بوٹوں کے سیوریج نیٹ ورک کی ترقی، بشمول جھیل کے اندر بستیوں کا سیوریج نیٹ ورک۔
٭…ماحولیاتی سیاحت سے مقامی لوگوں کی روزی روٹی بڑھانے کے لئے وولر جھیل کا تحفظ اور اس کی بحالی۔
٭…2024-25 ء کے دوران کشمیری مائیگرنٹ ملازمین کے لئے ٹرانزٹ رہائش کے طور پر 1,500 فلیٹ کی تعمیر کی تکمیل۔
٭…کشمیری مائیگرنٹوں کے لئے پی ایم پیکیج کے تحت 6,000 اَسامیوں میں سے 276 اَسامیاں 2024-25 ء میںپُر کی جائیں گی۔
٭…پبلک ڈِسٹری بیوشن سسٹم کے تحت تمام اِستفادہ کنندگان کی اِی۔ کے وائی سی مکمل کی جائے گی۔
٭… جموں و کشمیر میں سمارٹ پی ڈی ایس کا آغاز۔
٭…پی ایم کسم کے تحت مرحلہ وار 4000 اے سی زرعی پمپوں کو سولر پمپوں سے تبدیل کیا جائے گا۔
٭…سرکاری عمارتوں پر تقریباً 4 میگاواٹ کے روف ٹاپ سولر پاور پلانٹس لگائے جائیں گے۔ 22,494 سرکاری عمارتوں کو مرحلہ وار صد فیصد سولرائز کیا جائے گا۔
٭…قبائلی علاقوں میں اندرونی فضائی آلودگی اور ایندھن کے اِستعمال کو کم کرنے کے لئے 5000 بہتر بائیو ماس کک چولہے فراہم کئے جائیں گے۔
٭…شری امرناتھ جی یاترا کے تمام راستوں اور کیمپوں کی سولرائزیشن۔
٭…کٹھوعہ میں بائیو ٹکنالوجی پارک کو فعال کرنا۔
٭…ممتاز محققین کے درمیان ینگ سائنٹسٹ ایوارڈز/فیلو شپس۔
٭…کوٹ بھلوال جموں میں آئی ڈی ٹی آر کو 2024-25 ء میں مکمل اور فعال کیا جائے گا۔
٭…اِنسٹی چیوٹ آف انسپکشن اینڈ سرٹیفیکیشن سینٹرسانبہ جموں میں 2024-25 ء میں مکمل کیا جائے گا۔
٭…پبلک ٹرانسپورٹ گاڑیوں میں خواتین کی حفاظت کے لئے وہیکل لوکیشن ٹریکنگ پلیٹ فارم (وِی ایل ٹی پی ) کی عمل آوری۔
٭…نجی شعبے میں موٹر گاڑیوں کی فٹنس جانچنے کے لئے خودکار ٹیسٹنگ سٹیشن قائم کئے جائیں گے
٭…ٹی آر سی سری نگر میں جدید بس ٹرمنل کی تعمیر۔