تحریر:سید زاہد
کھیل کے میدان کی نوجوانوں میں ذہنی اور جسمانی ترقی کے لیے اہمیت بہت زیادہ ہے۔ موجودہ دور میں جہاں ٹیکنالوجی نے ہماری زندگی کے ہر پہلو کو متاثر کیا ہے، وہاں کھیلوں کی ضرورت پہلے سے بھی زیادہ محسوس ہوتی ہے۔ کھیل کا میدان نوجوانوں کو نہ صرف جسمانی طور پر مضبوط بناتا ہے بلکہ ان کی ذہنی اور جذباتی صحت کو بھی بہتر کرتا ہے۔تعلیم کا بنیادی مقصد ہمہ جہت شخصیت کی تشکیل کرنا ہے۔ تعلیم میں جسمانی تعلیم کی اہمیت ہر دور میں رہی ہے۔ معیاری تعلیم کے لئے جسم اور دماغ کی نشوو نما کو لازمی تصور کیا گیا ہے۔ جسمانی ورزش اور کھیل کود سے اعتراض کی وجہ سے کئی جسمانی اور ذہنی عوارض جنم لینے لگتے ہیں۔تعلیم کا مقصد صرف دانشمندی کا حصول نہیں ہے بلکہ زندگی کے مسائل کا سامنا کرنے کے لئے اچھی صحت اور تندرست جسم کی تیار ی ہے۔ واضح رہے کھیل کود کے اصول قواعد اور ضوابط بچوں میں اصول اور قوانین کے احترام کا جذبہ پیدا کر تے ہیں۔ کھیل کود قانون کا احترام کرنے والے بہترین شہریوں کی تیاری میں اہم رول ادا کرتے ہیں۔ کھیل کے میدان طلباء میں انفرادیت پر اجتماعیت کو فوقیت دینے کی تعلیم دیتے ہیں۔ ایثار و قربانی کا یہ جذبہ ملک و قوم کی ترقی کے لئے نہایت اہم ہے۔اسی کو مدعّے نظر رکھتے ہوئے جموں وکشمیر کی ایل جی انتظامیہ نے بھی کھیل کود کو بڑھاوا دینے کی غرض سے پنچائیت سطح پر کھیل کے میدان تعمیر کرنے کی ہدایات جاری کی ہے۔ ضلع ترقیاتی کونسل ممبران، بلاک ترقیاتی کونسل ممبران او رسرپنچوں، پنچوں کو اپنے حلقہ اقتدار میں بچوں اور نوجوانوں کو کھیل کود کی طرف راغب کرنے کے لئے کھیل کے میدان کی تعمیر کو یقینی بنانے پر زور دیا۔
لیکن اس کے برعکس ضلع راجوری جو سرحدی ہونے کے ساتھ پہاڑی علاقوں پربھی مشتمل ہے، اس ضلع کے نوجوانوں میں صلاحیتوں کی کوئی کمی نہیں ہے۔ضلع صدر مقام سے تقریبا 50 کلومیٹر کی دوری پر پہاڑوں کے درمیان بدھل خطہ جس کو راج نگربدھل کے نام سے بھی جاناجاتاہے،آباد ہے۔ اس کے اطراف واکناف میں بلندوبالاپہاڑوں کا سلسلہ تا حدِ نظر پھیلاہوا ہے۔ ایسے میں کھلے میدان اور پھر میدانوں میں کھلاڑیوں کا اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ ایک خواب ہے۔لیکن یہاں کے نوجوان کھیل کے میدان کے طور پر سڑکوں پر اور کھیتوں میں ہی اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کرنے پر مجبور ہیں۔ اس سلسلے میں بدھل کے گھبر گاؤں سے تعلق رکھنے والے 25 سالہ محمد افطارکملاک کہتے ہیں کہ ”بدھل کوٹرنکہ کے نوجوانوں میں کھیل کی جانب توجہ اور کامیاب ترین کھلاڑی بننے کے لئے کوشش ایک اہم مشغلہ ہے۔ جوشخص باقاعدگی سے کھیلوں کی سرگرمیوں میں مشغول رہتا ہے اس کی خود اعتمادی اور سماجی میل جول میں کافی اضافہ ہوتا ہے اور یوں اسے اپنی زندگی میں مثبت طور پر ترقی کرنے میں کافی مدد ملتی ہے اس کی وجہ سے وہ نہ صرف اپنی ذات کو مستفید کر تا ہے بلکہ ہر گھڑی دوسروں کی مدد کے لئے بھی تیار رہتا ہے۔“ ایک اور مقامی نوجوان محمد انظر حجام نے بتایا کہ ”بدھل سے کچھ دوری کے فاصلے پر نمبل واقع ہے یہ جگہ وسیع ہونے کی وجہ سے یہاں پر کھیل کا میدان تعمیر ہوسکتاہے جس کے لئے جموں و کشمیر انتظامیہ اور بالخصوص ضلع انتظامیہ راجوری کی خصوصی توجہ کی ضرورت ہے۔ اگر یہاں پر کھیل کا میدان تعمیر ہوگاتو بدھل کوٹرنکہ تحصیل کے نوجوان کو بھی عالمی سطح پر کھیلنے کا موقع ملے گا کیونکہ یہاں کے نوجوان بھی صلاحیت رکھتے ہیں۔ لیکن اس کے لئے کھیل کے میدان کاہونا ضروری ہے۔“
اس حوالے سے ایک اورمقامی نوجوان محمد شاہد نے کہاکہ موجودہ دور میں کھیل کے لئے میدان بہت ضروری ہیں تاہم والی بال، کھو کھو، کبڈی چھوٹے پیمانے کی کھیلوں کے لئے بڑے میدان کی ضرورت نہیں ہوتی۔ہاں، کرکٹ،ہاکی وغیرہ کے لئے کھیل کے میدان کی لمبائی اور چوڑائی معیاری ہونا ضروری ہے۔انہوں نے مزیدکہاکہ اگر بدھل علاقہ میں چھوٹے موٹے میدان تیار کرکے بچوں کو اپنی صلاحیتوں کو اجاگر کرنے کا موقعہ دیاجائے تویہاں کے نوجوانوں میں صلاحیت کی کمی نہیں ہے۔وہیں مقامی سیاسی و سماجی کارکن محمد ارشد میرکہتے ہیں کہ کھیل نوجوانوں کی جسمانی ترقی میں بنیادی کردار ادا کرتے ہیں۔ کھیلوں کے ذریعے جسم کی قوتِ مدافعت بڑھتی ہے، خون کا بہاؤ بہتر ہوتا ہے، اور پٹھے مضبوط ہوتے ہیں۔ نوجوانوں کی ہڈیاں اور پٹھے کھیل کے دوران محنت کرتے ہیں جس سے وہ مضبوط اور لچکدار ہو جاتے ہیں۔ مزید برآں، کھیلوں سے وزن کا کنٹرول ممکن ہوتا ہے اور جسم میں چربی کا تناسب متوازن رہتا ہے۔ کھیل بچوں میں اخلاقیات، نظم و ضبط اور باہمی اشتراک کی امداد کے جذبوں کو پروان چڑھاتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ کھیلوں کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے باآسانی لگایا جا سکتا ہے کہ قومی اور بین الاقوامی سطح پر کھیلوں کے مختلف مقابلے منعقد کیے جاتے ہیں اور کھلاڑی اپنی قوم کے فخر کے لیے ان مقابلوں میں اپنے ممالک کی نمائندگی کرتے ہیں۔ تعلیم حاصل کرنے والے طلبا ء و طالبات کی ہمہ جہت ترقی کے لئے ان کی تمام بنیادی ضروریات بھی پوری کرنی چاہیے اور انہیں بہترین سہولیات بھی فراہم ہو،تاکہ وہ ہر سطح پر نمائندگی کرکے اپنی ریاست، ملک اور ادارے کا نام روشن کرسکیں۔ مقامی باشندے عبدالقادر کہتے ہیں کہ طالب علم چاہے وہ کسی بھی جماعت میں ہو جب تک جسمانی طور پر تندروست نہیں ہوگا اس وقت تک وہ بہتر تعلیم حاصل نہیں کرسکتا۔انہوں نے کہا کہ جسم کو فٹ رکھنے کے لیے ورزش بے حد ضروری ہے اور جسمانی ورزش کا تعلق کھیلوں سے ہی ہوتا ہے۔
کھیل نوجوانوں کی ذہنی صحت کے لیے بھی اہم ہیں۔ مختلف کھیلوں میں شرکت کرنے سے نوجوانوں میں خود اعتمادی پیدا ہوتی ہے اور وہ اپنی صلاحیتوں کا ادراک کر پاتے ہیں۔ اس میں حصہ لینے والے نوجوانوں میں ڈپریشن اور انزائٹی جیسے ذہنی مسائل کا سامنا کم ہوتا ہے ۔ کھیلوں کے ذریعے نوجوانوں کو ٹیم ورک، نظم و ضبط، اور مسائل حل کرنے کی صلاحیتیں پیداہوتی ہیں۔یہ نوجوانوں کو سماجی طور پر بھی مضبوط کرتا ہے۔ ٹیم کے کھیلوں میں حصہ لینے سے نوجوانوں میں ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرنے کی صلاحیت پیدا ہوتی ہے اوروہ معاشرتی اقدار سیکھتے ہیں جیسے کہ احترام، انصاف، اور ذمہ داری۔ کھیلوں کی مدد سے نوجوان دوسرے لوگوں کے ساتھ میل جول بڑھاتے ہیں اور مختلف قسم کے لوگوں کے ساتھ دوستی کے رشتے قائم کرتے ہیں۔یہ نوجوانوں کی مجموعی ترقی میں اہم کردار بھی ادا کرتا ہے۔ کھیل کے میدان صرف جسمانی صحت کو بہتر بنانے کا ذریعہ نہیں ہے، بلکہ ذہنی، جذباتی، اور سماجی ترقی کے لیے بھی ضروری ہیں۔ نوجوانوں کو کھیلوں میں حصہ لینے کی ترغیب دینی چاہیے تاکہ وہ جسمانی طور پر مضبوط اور ذہنی طور پرمستحکم ہو سکیں۔
اس سے نہ صرف انفرادی سطح پر نوجوانوں کو فائدہ ہوتا ہے بلکہ ایک مضبوط اور صحت مند معاشرے کی تشکیل بھی ہوتی ہے۔اسی لئے نوجوانوں کی ذہنی اور جسمانی ترقی میں کھیل کا میدان ازحد ضروری ہے۔نہ صرف لڑکوں بلکہ لڑکیوں کے ذہنی اور جسمانی ترقی میں بھی یہ اہم کردار ادا کرتا ہے۔اس لئے اس بات کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے کہ لڑکوں کے ساتھ ساتھ لڑکیوں کے ذہنی اور جسمانی نشونما کے لئے کھیل کے میدان دستیاب ہوں۔حالانکہ دیکھا جائے تو کھیل کے میدان کی جب بھی بات ہوتی ہے تو صرف لڑکوں پر توجہ دی جاتی ہے۔ لیکن یہ لڑکیوں کے جسمانی ترقی کے لئے بھی ضروری ہے۔ جہاں وہ مکمل آزادی کے ساتھ اپنا پسندیدہ کھیل کھیل سکیں۔ اس کی اہمیت کو دیکھتے ہوئے مرکزی حکومت بھی اس جانب خاص توجہ دے رہی ہے۔ اس کی مثال کھیلو انڈیا جیسا قدم ہے۔ جس کے تحت نوجوان لڑکے اور لڑکیوں میں کھیل کی جانب توجہ بڑھانے کا کام کیا جا رہا ہے۔ اس کا نتیجہ بھی بہت مثبت نظر آرہا ہے۔ بین الاقوامی سطح پر ہندوستانی کھلاڑی تمغہ جیت رہے ہیں۔ ان میں بیشتر کھلاڑی دیہی علاقوں سے ہوتے ہیں۔ ایسے میں بدھل جیسے گاؤں میں بھی کھیل کا میدان ہونا ضروری ہے تاکہ یہاں کے نوجوان بھی بین الاقوامی سطح پر اپنی صلاحیت کا مظاہرہ کر بدھل اور ملک کا نام روشن کر سکیں۔ (چرخہ فیچرس)