از:ریحانہ کوثر
انسان اور جنگلی جانوروں کے درمیان تصادم کوئی نئی بات نہیں ہے۔ اکثر جنگل کے قریب علاقوں میں جنگلی جانوروں کا داخل ہونا یا راستے سے گزر رہے لوگوں پر حملہ کرانہیں جان سے مار دینا یا شدید زخمی کر دینا عام بات ہونے لگی ہے۔جموں کشمیر کے بہت سے علاقے ایسے ہیں جہاں انسانوں اورجنگلی جانوروں کا سامنا ہوتا رہتا ہے۔سرحدی ضلع پونچھ کے دورافتادہ بایلا علاقہ میں بھی ریچھ کے حملوں نے بہت ساری قیمتی جانیں لی ہیں۔ مقامی محمد رشید بتاتے ہیں کے دور دراز علاقہ بائیلہ میں ریچھ کے حملے میں اسی سال ایک شخص شدید زخمی ہوگیا تھا۔جس کی شناخت 45 سالہ ولی محمد ولد سلطان ساکنہ بائلہ کے بطور ہوئی تھی۔ زخمی شخص کو مقامی لوگوں کی مدد سے سب ضلع ہسپتال منڈی لایا گیاتھا،جہاں اس کا بنیادی علاج و معالجہ کیا گیااورپھر ان کی حالت کو دیکھتے ہوئے انہیں جموں میڈیکل کالج ریفر کر دیا گیا تھا۔ اس حوالے سے مقامی لوگوں نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ منڈی تحصیل کے مختلف علاقوں میں آئے روز جنگلی جانور انسانی جانوں کا زیاں کررہے ہیں۔ ان کے حملوں سے علاقہ کے لوگوں بالخصوص اسکولی بچوں میں ڈر و خوف کا ماحول پیدا ہوگیا ہے۔
ایک مقامی خاتون فریزا بیگم عمر پچاس سال، نے بھی بتایا کہ کچھ ماہ قبل ان کے علاقہ کے ایک شخص ولی محمد،عمر پچاس سال، وہ صبح اپنے گھر سے کسی ضروری کام کے لیے نکلے تھے کہ اچانک راستے میں ریچھ نے ان پر حملہ کردیا۔جس سے مذکورہ شخص شدید زخمی ہوگئے تھے۔ان کی دونوں ٹانگیں بھی بری طرح سے ریچھ نے توڑ دی تھی۔ یہاں تک کہ ان کا پوراچہرا کھا لیا تھا۔ مقامی لوگوں نے مذکورہ شخص کو ریچھ سے بچاکر فوری طور سب ضلع ہسپتال منڈی پہنچایا۔جہاں سے انہیں جموں ریفر کر دیا گیا لیکن وہ ٹھیک نہیں ہو سکے آخر کار اسی تکلیف میں اُنکی موت جموں ہسپتال میں واقع ہو گئی۔ دو سال گزرنے کے بعد ابھی بھی یہاں پر جنگلی جانوروں کا ازالہ زیادہ ہے۔انہوں نے مزید بتایا کہ ریچھ ہماری فصلوں کو بھی بہت زیا نقصان پہنچاتا ہے۔ ہم غریب لوگوں کا انہیں فصلوں پر سارا گھر چلتا ہے اسکو بھی یہ بری طرح کھا جاتا ہے۔ آخر ایسا کیوں ہو رہا ہے ہمارے ساتھ؟ اسکا ذمے دار آخر کون ہوگا؟ فریزا بیگم بتاتی ہیں کہ اس سلسلے میں مقامی باشندوں نے وائلڈ لائف والوں سے بھی بات کی اور ان سے اس کی وجہ جاننی چاہی تو وائلڈ لائف کے افسران نے بتایا کہ انسانوں اور جانوروں کے درمیان تصادم آرائی اس وقت پیش آتی ہے جب جنگلی حیات کی ضروریات انسانی آبادی سے پوری ہوتی ہے۔ اس کا نقصان شہریوں اور جنگلی جانوروں دونوں کو اٹھانا پڑتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ جنگلات اور باغات کے درمیان خالی علاقہ نہ ہونا اور زرعی زمین کے استعمال کی تبدیلی، دیہی اور نیم شہری علاقوں میں روایتی فصلوں (دھان) باغبانی (میوہ، زیادہ تر سیب) میں تبدیل ہونا شامل ہیں کیونکہ یہ ریچھوں کو اپنی طرف راغب کرتا ہے جن کو جنگل کے بجائے باغات میں اچھے معیار اور بڑی مقدار میں کھانا ملتا ہے۔اس کے علاوہ ان جنگلی جانوروں کو شہروں کے قریب آوارہ کتوں کی شکل میں آسان غذا میسر ہو جاتی ہے۔ اس لیے بھی وہ بستیوں کا رخ کرتے ہیں۔
تصویر جان عمر60،نے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہاں پر ریچ کے علاوہ جنگلی سووربھی آتے ہیں وہ ریچ سے زیادہ فصلوں کو نقصان پہونچاتے ہیں۔ کوئی مکی کا ٹانڈا نہیں چھوڑتے دو تین دن پہلے ہمارے محلے میں ایک پگ نے ایک انسان کو گرا کر مارا اور اس کو کافی نقصان پہنچایا۔ وہ کہہ رہی تھی کہ کل بھی ہمارے گھر کے اگے سے دن میں دو پگ گزرے بچے باہر کھیل رہے تھے ان کو دیکھ کر بچے بھاگے جس کی وجہ سے ان چوٹ بھی آئی۔ یہ جنگلی جانور یہاں فصلوں کی تباہی کرتے ہیں اور لوگوں کی جانیں بھی لیتے ہیں۔ ہم اس چیز سے تنگ آ چکے ہیں کہ آخر یہاں پر کیوں نہیں ان کی روک تھام کی جاتی ہے؟کب تک ہم ڈر کے مارے جیتے رہیں گے؟ وہ بتاتے ہیں کہ گاؤں میں باتھ روم بھی گھر سے باہربنے ہوتے ہیں۔ ایسے میں عورتیں، بچے،بزرگوں کو باتھروم جانے میں بھی دشواریاں پیش آتی ہیں۔بائلا علاقے کے مقامی صحافی اور سماجی کارکن یوسف جمیل بتاتے ہیں کہ ایک عمر رسیدہ خاتون جن کی عمر 40 سال ہے، وہ سال 2021 میں ایک دن کسی ضروری کام سے اپنے گھر سے باہر جا رہی تھی کہ اچانک ریچھ نے ان پر حملہ کر دیا جس سے وہ بری طرح سے زخمی ہو گئی تھی۔اُنکی آنکھ، بازو، ٹانگ اور چہرا پوری طرح سے ریچھ نے زخمی کر دیا تھا۔انہیں فوری طور پر سب ہسپتال منڈی لے جایا گیا لیکن وہاں انکا علاج نہ ہو سکا۔ پھر انہیں پونچھ ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں انکا علاج ہوا لیکن کسی بھی صورت میں آج بھی وہ اچھی طرح سے چل نہیں پاتی ہیں۔یوسف کہتے ہیں کہ ہم انتظامیہ اور وائلڈ لائف والوں کو یہ اپیل کرتے ہیں کہ انکی روک تھام کے لیے کوئی بہتراقدامات کیے ہیں۔
اسی طرح سے علاقہ آڈائی جو بائلہ گاؤں کے بلکل قریب ہے وہاں کے باشندے محمد راشد بتاتے ہیں کہ ان کے پڑوسی محمد بشیر ولد محمد اسلم ایک صبح فجرکی نماز کے لیے وضو کرنے اپنے گھر سے باہر نکلے تو اچانک ان پر ایک ریچھ نے حملہ کر دیا۔جس سے وہ شدید زخمی ہو گئے۔ منڈی کے گگرنڑیاں علاقے کی رہنے والی ایک عورت جنکا نام حنیفہ بی، عمر چالیس سال ہے، انہوں نے خود بات کرتے ہوئے کہا کہ میں ایک صبح اپنے مویشیوں کو چارانے گئی ہوئی تھی کہ اچانک ریچھ نے مجھ پر حملھ کر دیا۔جسکے سبب میں شدید زخمی ہو گئی۔ بعد از میں نے بہت شور مچایا۔ جس سے ریچھ بھاگ گیا۔ لیکن مجھے بری طرح سے چوٹ پہنچا گیا۔ میرا علاج ؤ معالجہ پونچھ ہسپتال میں اچھی طرح سے ہوا لیکن اب لوگوں میں یہ خوف پیدا ہوا ہے کہ کہیں ہم بھی نہ اسکے شکار ہو جائیں۔بچے اسکے ڈر خوف سے سکول نہیں جاتے ہیں۔
بہرحال،وادی میں انسانوں اور جنگلی جانوروں کے درمیان تصادم آرائی میں ریچھ نے سب سے زیادہ انسانوں پر حملہ کیا ہے۔ جس کے بعد تیندوا جبکہ بندر اور سرخ لومڑی کے حملے کم عام اور مہلک نظر آتے ہیں۔اس کی مختلف وجوہات ہو سکتی ہیں۔ان میں سب سے بڑی وجہ خود ہم انسان ہیں۔ جس نے ترقی کے نام پر جنگالوں کو کاٹنا شروع کر دیا ہے۔ یہ بھی بھول گئے کہ وہ جنگل انہیں جانوروں کا گھر ہوتا ہے۔ حالانکہ اس سلسلے میں محکمہ وائلڈ لائف کو اپنا قلیدی کردار ادا کرنا چاہئے تاکہ انسانی جانوں کا مزید ضیاع نہ ہواور جنگلی جانوروں کے لئے بھی جنگل میں تمام ضروری کھانا اور گھر دستیاب ہو ں،لیکن کیا ایسا ہونا ممکن ہے۔؟(چرخہ فیچرس)