تحریر:سلمی راضی
مرکزی حکومت کھیلوں کے ذریعہ ملک کے نوجوانوں کی صلاحیتوں کو عالمی سطح پر لانے کی مسلسل کوشش کر رہی ہے۔اس مقصد کے لئے حال ہی میں مدھیہ پردیش میں ’کھیلو انڈیا یوتھ‘ کا انعقاد کیا گیا۔ جس میں ملک کے کونے کونے سے نوجوان کھلاڑیوں نے اپنی صلاحیتوں کا بھرپور مظاہرہ کیا۔اس طرح کے انعقاد سے نہ صرف نوجوانوں کی صلاحیت سامنے آتی ہے بلکہ وہ نشہ جیسی برائیوں سے بھی دور رہتے ہیں۔موجودہ دور میں منشیات کی لعنت کے چلتے نوجوان نسل کے لئے کھیل کود ایک بہترین متبادل ہے۔ جس میں نوجوانوں کو اپنی صلاحیتوں کے اظہار کا موقہ نصیب ہوتاہے۔ دوسری طرف بے روزگاری کے اس حساس دور میں نوجوانوں کو مصروف رکھنے کا بہترین عمل بھی ہے۔جموں وکشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر انتظامیہ نے بھی کھیل کود کو بڑھاوا دینے کی غرض سے پنچائیت سطح پر کھیل کے میدان تعمیر کرنے کی ھدایات جاری کی ہیں۔ضلع ترقیاتی کونسل ممبران،بلاک ترقیاتی کونسل ممبران و سرپنچوں پنچوں کو اپنے حلقہ اقتدار میں بچوں اور نوجوانوں کو کھیل کود کی طرف راغب کرنے کے لئے کھیل کے میدان کی تعمیر کو یقینی بنانے پر زور دیاگیا۔ برحال میدان زمین پر ہی بنتے ہیں۔زمین چاہے مالکیتی ہویاکہ سرکاری، آخر زمین ہی تو ہے۔
جموں کشمیر کے صوبہ جموں کا ضلع پونچھ جو سرحدی ہونے کے ساتھ ساتھ پہاڑی علاقوں پر محیط ہے۔ جہاں کھیل کا میدان یا پھر کوئی بڑی عمارت بناناسخت دشوار ہے۔ ضلع پونچھ ہیڈ کوارٹر سے بائیس 22 کلومیٹر دور نوئے ڈگری کے دوپہاڑوں کے درمیان ایک چھوٹی سے بستی آبادہے۔جس کو منڈی کے نام سے جاناجاتاہے۔ یہاں پہونچ کرکسی بھی اجنبی انسان کو لگتاہے دنیایہی ہے کیوں کہ اس کے اطراف واکناف میں میں بلندوبالاپہاڑوں پر ہی نظر پڑتی ہے۔ ایسے میں کھلے میدان اور پھر میدانوں میں کھیلاڑیوں کا اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ ایک خواب نظر ارہاہے۔ جہاں کھیل کا میدان کہا پر ہوگایاکہ بن پائے گا؟ اب حالت یہ ہے کہ کہیں سڑکوں میں تو کہیں کھیتوں میں اور دوردور جاکر اپنی صلاحیتوں کو بریکار لانے کے لئے کھیل کھیلتے ہیں۔اس سلسلے میں منڈی کے ایک مقامی طارق شیخ کہتے ہیں کہ یہاں کے نوجوانوں میں کھیل کی جانب توجہ اور کامیاب ترین کھیلاڑی بننے کے لئے کوشش ایک اہم مشغلہ رہی ہے۔ منڈی ہیڈ کوارٹر سے تین کلومیٹر دور راجپورہ میں بڑی کاوشوں کوششوں کے بعد سرکاری زمین کا ایک قطعہ دستیاب ہوا۔ جو اگر چہ دریاکے قریب ہے۔تاہم جگہ وسیع ہونے کی وجہ سے یہاں پر کھیل کا میدان تعمیر ہوسکتاہے۔ جس پر پنچائیت فنڈ سے قریب چار لاکھ کی رقم کو منظوری کے بعد کام کا آغاز تو ہواہے۔ لیکن اس قدر کم رقم سے اس میدان کی جگہ کا ہموار ہونابھی ناممکن ہے۔ جس کے لئے محکمہ کھیل کود کو اپنادست تعاون دراز کرنے کی ضرورت ہے۔ان کا کہناتھاکہ اگر یہاں پر کھیل کا میدان تعمیر ہوگاتو منڈی تحصیل کے نوجوان عا لمی سطح پر کھیلنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔لیکن کھیل کی پڑیکٹس کے لئے کھیل کے میدان کاہونا ضروری ہے۔اس حوالے سے راہول ڈریوڈ کرکٹ کلب، پونچھ اور حساس فاونڈییشن کے چیئرمین پرویز ملک آفریدی نے کہاکہ موجودہ دور میں کھیل کے لئے میدان بہت ضروری ہیں۔ تاہم والی بال کھو کھو،کبڈی، چھوٹے پیمانے کی کھیلو کے لئے بڑے میدان کی ضرورت نہیں ہوتی۔
البتہ بڑے کرکٹ ہاکی وغیرہ کے لئے 90میٹر لمبائی اور چوڑائی کا کم سے کم گرونڈ ضروری ہے۔ اگر یہاں دیہی علاقوں میں چھوٹے موٹے میدان تیار کرکے بچوں کو اپنی صلاحیتوں کو برویکار لانے کا موقعہ دیاجایتویہاں کے نوجوانوں میں صلاحیت کی کمی نہیں ہے۔انہوں نے کہاکہ اگر یہاں ضلع پونچھ میں پنچائیت نمائیندگان، بلاک ترقیاتی کونسل ممبران،ضلع ترقیاتی کونسل ممبران اور چئیرمین اگر کوشش کریں اور یہاں دیہی علاقوں میں کھیل کود کے لئے میدان مہیاکریں تو وہ دن دور نہیں جب یہاں کے نوجوان بھی اپنے ملک کی نمائیندگی کرکے اپنااور اپنے گاؤں کا نام روشن کریں گے کیوں کہ ہندوستان کے وزیر اعظم کا یہ اعلان ہے کہ اصل ہندوستان دیہاتوں میں بستاہے۔ کھیلوں کے میدانوں کی عدم دستیابی اور سرکاری طور پر اس شعبہ کو فعال بنانے کے تعلق سے اور کھیلوں کے میدانوں کے حوالے سے بلاک ترقیاتی آفیسر، لورن سے بات کہ گئی تو ان کا کہناتھاکہ منڈی تحصیل جہاں 90ڈگری پہاڑی علاقہ ہے۔ یہاں کھیل کود کے لئے میدان تعمیر کرناسخت دشوار ہے۔ اگرچہ ضلع پونچھ کی دوسو سے زائید پنچائیتوں میں کھیلوں کی جانب نوجوانوں کو راغب کرنے کی غرض سے یوتھ کلب قائم کئے گئے ہیں اور ہر پنچائیت میں ایک سپورٹس کٹ بھی کھیلاڑیوں کو فراہم کی گئی ہے۔ یہ کٹ نوجوانوں کو فراہم کرنے کی غرض سے سرپنچ اور حلقہ پنچاٰیت سیکرٹری کو بیس ہزار روپیہ کی رقم واگزار کی گئی ہے۔ اسی طرح مزید کھیلوں کی طرف نوجوانوں کا رحجان بڑھانے کے لئے سرگرمیاں جاری ہیں۔ منڈی اور لورن میں کھیل کے میدان کے لئے بہت ساری جگہوں پر جہاں بھی میدان بنانے کی سعی کی گئی یاتو وہاں ملکیتی زمین تھی یاجنگلات کی، جس کی وجہ سے بہت ہی دقت درپیش ہیں۔انہوں نے کہا کہ سرکاری اراضی کی نشاندہی کی جارہی ہے۔ یوتھ کے لئے سرکار کی کوششوں کو برویکار لاتے ہوے متعدد مقامات پر کھیل کے چھوٹے چھوٹے پنچائیت سطح کے میدان تعمیر کئے جائیں گے۔
اگر چہ نوجوان اس وقت منشیات کے لت میں ملوث ہوکر اپنی قیمتی جانوں کا زیاں کررہے ہیں۔جس کو دیکھتے ہوے سرکار نے کھیل کود کے متعلق مختلف قسم کے ہروگرام متعارف کرواے ہیں۔ جن سے خاطر خواں نوجوان مردوخواتین کھیلوں کی طرف راغب ہورہے ہیں۔ اب اس وقت جو اہم ضرورت ہے وہ ہے ان نوجوانوں کو کھیل کے لئے تمام تر سہولیات کے ساتھ ساتھ کھیل کے میدانوں کا میسر ہونا۔جس کی ذمہ داری اس وقت سرکار یوٹی انتظامیہ اور عوامی نمائندوں کی ہے۔ کہنے سننے میں تو بہت آسان ہے لیکن اس کے لئے انتظامات کے لئے نوجوان نسل کو مذید کتنے سال انتظار کرناہوگا؟ جب ان نوجوانوں کو اپنی صلاحیتیوں کے اظہار کا موقہ میسر نہیں ہوگاتو کیسے دیہی علاقوں کے نوجوان شہروں کے نوجوانوں سے مقابلہ کرپائیں گے؟ اب کہاں اور کیسے تعمیر ہونگے کھیل کے میدان اس کا انتظار رہے گا۔(چرخہ فیچرس)
