
جنگلات ایک قومی سرمایہ ہے کیونکہ اس کے بے شمار فائدے ہیں۔سرسبز درختوں سے نکلنے والی صاف آکسیجن انسان کو تندرست رکھنے میں نمایاں کردار ادا کرتی ہے۔جنگلات سے کئی طرح کی ادویات پیدا ہوتی ہیں جس سے بہت ساری بیماریوں کے علاج و معالجہ کے کام آتی ہیں۔ایسے میں اس کا تحفظ کرنا ہر انسان کے لئے فرض ہے۔ یوں تو جنگلات کے بہت سارے فائدے ہیں۔اگرچہ ان فائدوں کو شمار کیا جائے تو شاید انسان اس سے تحریری شکل دینے سے قاصر ہو سکتا ہے۔ کہاجاسکتا ہے کہ جانوروں کے تحفظ اور انسانوں کے لئے روزگار کی فراہمی کے علاوہ، جنگلات آبی ذخائر کی حفاظت کرتا ہے، مٹی کے کٹاؤ کو روکنے میں جنگلات کا اہم کردار رہتا ہے اور آب و ہوا کی تبدیلی کو کم کرتے ہے۔ تاہم، اگرچہ جنگلات پر لوگ اتنا انحصار کرتے ہیں، تو شاید نقصان سے بچنے کے لئے کوئی منتقل وصایل نہیں۔ اس لئے ایک سوال پیدا ہوتا ہے کہ جنگلات کی حفاظت کیو ضروری ہے؟ زیادہ جنگل کی مصنوعات روز مرہ کی زندگی کا ایک لازمی جزو ہیں۔ بیٹھنے کی کرسی، کھانے کے لئے دسترخوان، ذاتی صفائی کے لئے استعمال ہونے والے ٹشو پیپر، اخبارات کو پڑھنے کے لئے اور بہت سی دوسری چیزیں لکڑی سے حاصل کی جاتی ہیں۔اس لئے ہمیں جنگلات کی حفاظت کرنی چائے۔یوٹی جموں کشمیر میں بھی جنگلات کافی ہیں۔اس سلسلے میں جب بھلیسہ سے تعلق رکھنے والے سماجی کارکن وسیم احمد ٹاک سے بات کی تو انہوں نے کہا کہ آج سے تقریباً دس سال پہلے جنگلات جموں و کشمیر کے پہاڑی علاقوں میں بلکل سرسبز و شاداب دیکھنے کو ملتا تھا۔جبکہ آج کے دور میں جنگلات کے حالات بلکل تباہ کن ہیں۔انہوں نے بتایا کہ اکثر مقامات پر زمین کھسکنے کے ساتھ ساتھ مکانات کے نقصانات کی خبریں سامنے آتی رہتی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ جنگلات کے تحفظ کو لیکر کئی مرتبہ ضلع ترقیاتی کمشنر سے بات چیت کرنے کی کوشش کی گئی۔انہوں نے جنگلات کے نقصانات کرنے والو پر سخت کارروائی کرنے کی یقین دہانی کرائی۔انہوں نے بتایا کہ ضلع ڈوڈہ کے پہاڑی علاقوں میں جو لوگ نقصانات کے شکار تھے انہیں کئی مرتبہ گرفتار کیا گیا اور ان سے کافی جرمانہ بھی وصول کیا گیا۔جبکہ جو لوگ نقصانات میں ملوث پائے گئے تھے ان کے خلاف سخت قانونی کارروائی بھی کی گئی اور کچھ افراد ابھی بھی جیل کی سلاخوں کے پیچھے ہیں۔انہوں نے کہا کہ محکمہ جنگلات کا اہم رول بنتا ہے کہ وہ محکمے کے ملازمین سے سخت ڈیوٹی کرواکر جنگلات کی حفاظت میں نمایاں کردار اداکریں۔اس سلسلے میں مقامی خاتون گلشن بیگم کہتی ہیں کہ محکمہ جنگلات کی عدم توجہی کی وجہ سے کئی مقامات پر جنگلات کو کافی زیادہ نقصانات کا سامنا کرنا پڑاہے۔ اگرچہ محکمہ نے اس سے سخت رکھا ہوتا تو شاید اس طرح کے نقصانات سے گریز ہوتا۔انہوں نے بتایا کہ اگرچہ جنگلات کے بے شمار فائدے ہیں لیکن جنگلات سے جلانے والی لکڑی اہم ضروری ہے۔ کچھ مقامات پر جو لوگ جنگلات سے لکڑیاں لا کر جلاتے ہیں انتظامیہ کو چاہیے کہ ان کے خلاف کارروائی نہ کی جائے کیونکہ جو لوگ آج کے اس ڈیجیٹل دور میں بھی لکڑی جلا کر کھانا پکاتے ہیں وہ بہت غریب اور لاچار ہیں۔ان لوگوں کو آج تک محکمہ کی طرف سے کوئی بھی گیس کنیکشن وغیرہ فراہم نہیں کیا گیا جس سے لوگوں کو سہولیات فراہم ہوتی۔ انہوں نے انتظامیہ سے اپیل کی کہ اگر محکمہ کی جانب سے کسی بھی فنڈس میں گیس وغیرہ فراہم کیے جائیں تو ان علاقوں کی طرف دھیان دیا جائے جن علاقوں میں آج بھی لوگ جنگل کی لکڑیاں جلا کر کھانا بنانے کا کام کرتے ہیں۔
اس سلسلے میں مقامی سماجی کارکن نشاط کالونی کا کہنا ہے کہ ”یوتو جنگلات کے بے شمار فائدے ہیں لیکن مختصر یہ کہ جنگلات قدرت کی عظیم نعمت ہیں۔ مختلف قسم کے جنگلات کئی ہزار جانوروں کا گھر ہیں اور بے شمار لوگوں کے لیے ذریعہ معاش بھی ہے۔ اسلئے ہمیں جنگلات کی اہمیت کو سمجھنا چاہیے اور اس کی کٹائی کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے مناسب اقدامات کرنے چاہیے۔جنگلات ہمیں مختلف قسم کی جڑی بوٹیاں فراہم کرتا ہے۔یہ ماحولیاتی نظام کو متوازن کرنے میں اہم کردارادا کرتا ہے۔ جنگلات ہوا کو صاف کرنے اور ہمارے ماحول کو آلودگی سے بچا نے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔بڑھتی صنعت کاری، آلودگی اور آگ جنگلات کے لیے خطرہ ہیں۔یہ سیلاب اور اس سے ہونے والی تباہی کو روکنے میں بھی اہم کردار ادا کرتا ہے۔ یہ جانوروں اور انسانوں کو خوراک فراہم کرتاہے۔جنگلات سے دو عرب سے زیادہ افراد اپنی زندگی گزار رہے ہیں۔یہ ہر کسی کے لئے پناہ گاہے۔یہ روزگار، پانی، خوراک اور ایندھن کی حفاظت کرتا ہے۔ ان تمام سرگرمیوں میں جنگل براہ راست یا بلاواسطہ شامل ہوتا ہے۔“انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں جو ہم نے ضلع ترقیاتی کمشنر روڈ صدر خواست کی تھی کہ فوری طور پر ایک کمیٹی تعینات کریں جس سے جنگلات کو بچانے کا طریقہ کلاس شیڈول تجویز کیا جائے تاکہ جنگلات کو عام لوگ بھی بچانے میں اپنا اہم کردار ادا کریں۔انہوں نے کہا کہ 2010 میں جنگلات کمیٹیاں تشکیل دی گئی تھی جس میں محکمہ جنگلات کے چیئرمین اور ہر پنچایت میں چھ ممبران نامزد کئے گے ہیں۔ جن ممبران کی مدد سے کسی بھی انسان کو جنگلات سے لکڑی نکالنے اور مکان کے لیے لکڑی نکالنے کا حق دیا جا سکتا تھا۔انہوں نے اپیل کی کہ محکمہ فوری طور اس ہی طرح علاقہ میں کمیٹیاں تشکیل کی جائیں۔
دیسی ادویات کے ماہر محمد اسحاق وانی کہتے ہیں کہ دواؤں کاسمیٹکس اور ڈٹرجنٹ جیسے روزمرہ کی مصنوعا ت میں استعمال کی جانے والی ایک بڑی تعداد ضمنی مصنوعات بھی جنگلات سے حاصل کی جاتی ہے۔ یہ جانوروں کی مختلف اقسام کے لئے رہائش فراہم کرتے ہیں۔ اس میں دنیا کے 80 فیصد جانور اور پرندے کا مکان ہے اور متعدد مختلف انسانی بستیوں کے لئے معاش بھی فراہم کرتا ہے۔تاہم، جنگلات کے غائب ہونے کا مطلب صرف درختوں کے غائب ہونا ہی نہیں ہے بلکہ ایک ہی وقت میں، پورے ماحولیاتی نظام کو سنگین نتائج کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اس حوالے سے ایک اور سماجی کارکن نشاط احمد قاضی نے کہا کہ سمندروں کے بعد، جنگلات دنیا کے سب سے بڑے کاربن اسٹور ہیں۔ ماحولیاتی نظام کی ایک خدمات جو انسان کی فلاح و بہبود کے لئے اہم ہے وہ نقصان دہ گرین ہاؤس گیسوں کو جذب کرنا ہے جو آب و ہوا کی تبدیلی کا سبب بنی ہیں۔ صرف منطقہ حارہ جنگلات میں ہی چوتھائی کھرب ٹن کاربن زمینی بایوماس کے اوپر اور نیچے جمع ہوتا ہے۔ آبی گزرگاہوں کی حفاظت کرنے اور آبی گزرگاہوں تک پہنچنے والے کٹاؤ اور کیمیکل کی مقدار کو کم یا سست کرنے کے لئے جنگلات بہت بڑا کردار ادا کرتا ہے۔ اس کے علاوہ، جنگلات قدرتی آفات جیسے سیلاب اور بارش میں بفر کا کام کرتے ہیں۔ لیکن ایک اور اہم کام دنیا میں آدھے سے زیادہ زمین پررہنے والے اقسام کو رہائش فراہم کرنا ہے۔ان تمام وجوہات کی بناء پر، جنگلات کے تحفظ کونسل (ایف پی سی) نے جنگلات کے موثر استعمال کو یقینی بنانے کے لئے معیارات تیار کیے ہیں اور مجاز اداروں کے ذریعہ مصنوعات کی سرٹیفیکیشن اور لیبلنگ مہیا کی ہے۔ یہ تنظیم لوگوں اور فطرت کے مفاد کے لئے قدرتی ڈھانچے کو برقرار رکھنے کے لئے کام کرتی ہے۔
اس سلسلے میں چرالا رینج کے رینج آفسرشاپر اقبال نے کہا کہ جنگلات کے تحفظ کے لئے تحریکیں چلائی جا رہی ہیں۔یہ نہ صرف انسانوں بلکہ چرند، پرند اور جانوروں کی بقاء کے لئے اہمیت رکھتا ہے۔ جنگلات ملک کے اہم وسائل میں سے ایک ہیں اور یہ اس ملک کی عمارتی لکڑی اور جڑی بوٹیوں کی ضروریات پوری کرتے ہیں۔جنگلات زمین کی زرخیزی قائم رکھنے میں مدد کرتے ہیں۔یہ درجہ حرارت کو اعتدال پر رکھتے ہیں اور اطراف کے موسم کو خاص طور پر خوشگوار بناتے ہیں۔جنگلات سے حاصل شدہ جڑی بوٹیاں ادوایات میں استعمال ہوتی ہیں۔جنگلات جنگلی حیات کا ذریعہ اورسبب ہیں۔جنگلات جلائے جانے والی لکڑی کا سب سے بڑا ذریعہ ہے۔یہ زمین کے حسن و دلفریبی میں اضافہ کرتے ہیں۔یہ بہت سے وسائل کا ذریعہ اور ماخذ بھی ہے۔مثلاً جنگلات سے حاصل کردہ لکڑی فرنیچر، کاغذ، ماچس اور کھیلوں کا سامان تیار کرنے میں استعمال ہوتی ہیں۔جنگلات پہاڑوں پر جمی ہوئی برف کو تیزی سے پگھلنے سے روکتے ہیں اور زمین کے کٹاؤ پر بھی قابو رکھتے ہیں۔جب ان سے یہ سوال کیا گیا کہ جنگلات کی حفاظت کے لئے کس طرح کے قوانین تیار کیے گئے ہیں جس سے عام لوگ اس کا نقصانات نہ کریں؟تو انہوں نے بتایا کہ محکمہ کی طرف سے سخت کارروائی کرنے کے امکانات سامنے آئیں گے۔ ابھی ہم لوگوں میں یہ بات پہنچانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ اگرچہ کوئی بھی شخص نقصانات کرتے ہوئے پایا گیا تو اس کے خلاف سخت قانونی کاروائی کی جائے گی۔انہوں نے یہ بھی بتایا کہ جن مقامات پر جنگلات کے نقصانات ہوئے ہیں ان مقامات پر دوبارہ پیڑ پودے لگانے کا فیصلہ بھی لیا گیا ہے۔بہرحال، جنگل کی حفاظت کا ذمہ صرف محکمہ پر ہی نہیں ہے بلکہ یہ ہم سب کی ذمہ داری ہے، کیونکہ جنگل ہے تو زندگی میں منگل (خوشی) ہے۔(چرخہ فیچرس)
